مالکان جمہوریت کے حق حلال کے اثاثے تین گنا ہوگئے ہیں تو انکے متفقہ چیف ترین ایگزیکٹو کا ہم عوام سے مذاق اس سے بھی کئی گنا بڑھ گیا ہے۔ اہل ن کی جمہوریت کے چوہدری نثار فرماتے تھے کہ ”این جی اوز کو ججوں اور جرنیلوں کے اثاثے کیوں نظر نہیں آتے؟“ تو انکے چیف سید اور گیلانی یوسف رضا فرماتے ہیں کہ ”فوج اور عدلیہ والے بھی ہم میں سے ہی ہیں، یہ کیسے ہوسکتا ہے کہ ہم کرپٹ اور وہ ولی ہوں“ یعنی یہی کہ ہم سب ایک جیسے ہی ہیں۔ امید تھی کہ وہ چیلنج کرینگے کہ آﺅ کرے کوئی ہم کو کرپٹ ثابت لیکن انہوں نے انکشاف فرما دیا کہ ”ہم ہیں تو وہ بھی ہم جیسے ہی ہیں“ ایک بھائی جمہوریت خان دوسرا بھائی جرنیل تیسرا کوئی رشتہ والا جج تو کیوں نہ ہوں سب ایک ہی جیسے؟ لیکن ان مالکان جمہوریت کے اس فرمان میں پیغام کیا ہے ملک کے بھوکے ننگے عوام کیلئے؟ کیا ان جمہوریت خانوں کا قومی جمہوری فرض نہیں کہ وہ کرپشن کو روکنے کیلئے کچھ کریں؟ کوئی قانون بنائیں؟ کیوں نہیں بنایا انہوں نے اڑھائی سال میں ایسا کوئی قانون؟ کیوں نہیں روکا ججوں اور جرنیلوں کو انہوں نے مبینہ کرپشن سے؟ اس لئے کہ وہ بھی انکے بھائی بند ہی ہیں؟ سب کچھ اپنے گھر ہی تو آرہا ہے۔ ایک بھائی جمہوریت خان، دوسرا بھائی جرنیل تیسرا کوئی جج۔ بھائی نہیں تو کوئی ستھن دے ساک والا انصاف پسند۔ سب مال کرپشن اپنا ہی تو ہے۔ وہ جو وزیر خزانہ ہوتے ہیں کوئی وہ سینٹ کے غریب غربا ارکان کو بتا رہے تھے کہ ”حکومتی اخراجات وسائل سے زیادہ ہیں اور ملک کے ذمہ قرض بہت بڑھ رہا ہے“ کسی بھی رکن سینٹ نے اپنے منتخب کرنیوالے اہل حکومت سے درخواست کی تھی یہ سن کر کہ کچھ تو ملک کا اور اسکے عوام کا خیال کرو۔ اپنے اخراجات کم کرو، ملک کے قرضے بڑھ رہے ہیں۔ کیوں چپ کے روزہ سے ہیں وہ سب چپ شاہ صاحبان؟ اسی وجہ سے تو نہیں کہ ملک کے ذمہ قرض بڑھ رہے ہیں تو ہمارے اثاثے بھی تو بڑھ رہے ہیں۔ ”چپ رہو اور چپ کراﺅ جمہوریت ہنڈاﺅ اور مال بناﺅ“ کیوں نہیں لائے آپ سب مالکان جمہوریت اب تک کوئی احتساب بل؟ اڑھائی پونے تین سال گزر جائیں اور آپ جمہوریت کی عصمت کے تحفظ کیلئے کوئی ایسا بل اسمبلی میں پیش بھی نہ کرسکیں؟ یہ نااہلی ہے جمہوریت کی یا کرپشن پروری ہے؟ سید اور گیلانی فرما رہے تھے کہ ہم متفقہ احتساب بل لائینگے مگر کب؟ تب جب تمہارا دور ختم ہونے کو ہوگا؟ اور اس میں اتفاق کس چیز پر کرینگے آپ؟ اس پر کہ آپ کو بھی اور اس بل پر اتفاق کرنیوالوں کو بھی ویسے ہی احتساب سے استثنیٰ حاصل ہوگا جیسے آپ کے این آر او شاہ جی کو حاصل بتاتے ہیں آپ؟ کرپشن مالی ہی نہیں ہوتی اختیارات کا غلط اور مفاد پرستانہ استعمال مالی کرپشن سے بھی بڑی کرپشن ہوتی ہے جس سے ملک اور اسکا نظام اور ادارے تباہ ہوتے ہیں۔ سید اور گیلانی یوسف رضا لاہور میں چیمبر آف کامرس والوں کو بتا رہے تھے کہ وہ غوث الاعظم عبدالقادر جیلانیؒ کی آل سے ہیں۔ انہیں یہ بتانے کی مجبوری کیا پیش آگئی تھی؟ آئے تو تھے وہ اچیومنٹ ایوارڈز کو ہاتھ لگا کر انکا تقدس بڑھانے چلو۔ اس پہلو پر مٹی ڈال دیں، چوہدری شجاعت حسین سے لیکر۔ اور انکے غوث الاعظم کی آل سے ہونے کے حوالے سے انکے بارے میں پھیلائی اور اڑائی جانیوالی سب افواہیں بابر اعوان کی ردی کی ٹوکری میں پھینک دیں۔ حقارت کے ساتھ سید غوث الاعظم کے احترام میں کیونکہ ان کی آل کا یوسف رضا گیلانی تو کوئی ایسی ویسی کوئی حرکت کر ہی نہیں سکتا۔ اب اس یقین کے ساتھ ہم عوام ان سے درخواست کرسکتے ہیں کہ پیر گیلانیاں سید یوسف رضا گیلانی جی آپ ہی کریں چیلنج سب کو کہ آﺅ کرو ثابت میری کوئی کسی بھی قسم کی مالی اختیاراتی معاملاتی کرپشن۔ اگر کوئی اور انکا ایسا چیلنج قبول نہ کرے تو وہ خود ہی میاں نوازشریف کے اتفاق سے ایسا کوئی کمیشن قائم کردیں جو تحقیق اور تفتیش کرکے انکے دامن گیلانیہ پر سے افواہوں اور سازشوں کے سب داغ دھبے دھو ڈالے۔ کریں گے پیرانِ پیر کے گیلانی سپوت ایسا؟ اگر نہیں تو کیوں؟ اس ملک میں کوئی جمہوریت کا دشمن نہیں۔ کیا آمریت اور اسکے پروانوں کی ملک کے ووٹروں کے ہاتھوں رسوائی اسکی گواہ نہیں؟ اتنی بڑی آمریت کی رسوائی اور عوام کی طرف سے گواہی کے باوجود حکمران اور جمہوریت خان پریشاں حال کیوں ہیں؟ احتساب بل کیوں نہیں لا رہے؟ اپنے کو احتساب کیلئے خود ہی کسی عدالت کے حضور کیوں پیش نہیں کردیتے؟ آمریت کو شکست دینے والے اگر ان کی جمہوریت سے بھی ناخوش ہیں تو آخر اسکی کوئی تو وجہ ہوگی۔
جمہوریت کو اس مقام اور انجام تک پہنچا دیا ہے۔ جمہوریت کے اگر کوئی دشمن ہیں اس ملک میں تو ان میں سرفہرست تو خود حکمران اور جمہوریت خان ہیں۔ وہی جنہوں نے مل جل کر بڑی محنت اور خلوص کے ساتھ ملک کے عوام کی جمہوریت سے وابستہ امیدیں کرپشن اور کھاﺅ کھلاﺅ کلچر کے دفاع کے ذریعے خاک میں ملا دی ہیں۔ عوام تو ایک طرف میثاق جمہوریت پر میاں جی بھی اب تو انکی اس محنت، لگن کی وجہ سے ہالبروک زدہ سے دکھائی دینے لگے ہیں۔ تو پھر کون ہے جمہوریت کا سب سے بڑا دشمن اس ملک میں؟ وہی تو ہیں جنہوں نے مل جل کر اپنی جمہوریت کو نااہل کرپشن کمیشن خور عوام دشمن بنا دیا ہوا ہے۔ وہ جمہوریت جس کے چیف ایگزیکٹو نے خود فرمایا ہے کہ ہم اکیلے تو نہیں، یعنی اور ہیں تو ہم کیوں نہ ہوں۔ تو پھر کون ہے جمہوریت کا سب سے بڑا دشمن۔
جمہوریت کو اس مقام اور انجام تک پہنچا دیا ہے۔ جمہوریت کے اگر کوئی دشمن ہیں اس ملک میں تو ان میں سرفہرست تو خود حکمران اور جمہوریت خان ہیں۔ وہی جنہوں نے مل جل کر بڑی محنت اور خلوص کے ساتھ ملک کے عوام کی جمہوریت سے وابستہ امیدیں کرپشن اور کھاﺅ کھلاﺅ کلچر کے دفاع کے ذریعے خاک میں ملا دی ہیں۔ عوام تو ایک طرف میثاق جمہوریت پر میاں جی بھی اب تو انکی اس محنت، لگن کی وجہ سے ہالبروک زدہ سے دکھائی دینے لگے ہیں۔ تو پھر کون ہے جمہوریت کا سب سے بڑا دشمن اس ملک میں؟ وہی تو ہیں جنہوں نے مل جل کر اپنی جمہوریت کو نااہل کرپشن کمیشن خور عوام دشمن بنا دیا ہوا ہے۔ وہ جمہوریت جس کے چیف ایگزیکٹو نے خود فرمایا ہے کہ ہم اکیلے تو نہیں، یعنی اور ہیں تو ہم کیوں نہ ہوں۔ تو پھر کون ہے جمہوریت کا سب سے بڑا دشمن۔