لاپتہ افراد کیس کی سماعت جسٹس شاکراللہ جان کی سربراہی میںجسٹس جواد ایس خواجہ اور جسٹس خلجی عارف حسین پرمشتمل تین رکنی بینچ نے کی۔ عدالتی استفسار پرایڈیشنل اٹارنی جنرل کے کے آغا نے بتایا کہ جسٹس ریٹائرڈ جاوید اقبال کی بطورچیئرمین لاپتہ افراد کمیشن تقرری کا نوٹیفکیشن آج جاری کردیا جائے گا جبکہ لاپتہ افراد کے ورثا کو معاوضوں کی ادائیگی کے لیے بھی کمیٹی بنا دی گئی ہے۔ اٹارنی جنرل کےکے آغا نے عدالت سے کمیشن کی معیاد بڑھانے کی استدعا بھی کی ۔ سپریم کورٹ نے لاپتہ افراد کے ورثا کی شکایات پر ایڈیشنل اٹارنی جنرل کو لاپتہ افراد کیس کی رپورٹ اردو میں تیار کرنے کا حکم دیا۔ عدالت عظمی نے آٹھ پرانے لاپتہ افراد کے کیسوں کے متعلق بنائی گئی مشترکہ تحقیقاتی ٹیم کی کا رکردگی پر مایوسی کا اظہارکیاجبکہ جسٹس جواد ایس خواجہ نے ریمارکس دیئے کہ قانونی طور پر ایف آئی آر درج ہونے کے پندرہ دن کے اندر اندر تفتیش مکمل ہو جانی چاہیے مگر یہاں چارسال گزرنے کے باوجود بھی کاروائی مکمل نہیںہوئی۔ سپریم کورٹ نے ہارون محمود نامی شخص کا کیس بھی دیگر آٹھ پرانے مقدمات کے ساتھ سننے کا فیصلہ کیاجبکہ عدالت عظمی نے آئندہ سماعت پر جے آئی ٹی کی لاپتہ افراد کے متعلق رپورٹس، جے آئی ٹی کے سربراہ اور ایس پی انوسٹی گیشن راولپنڈی کو بھی طلب کر لیا ہے۔ عدالت نے واضح کیا ہے کہ اگر تفتیش غلط ثابت ہوئی تو ذمہ داروں کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔سماعت کے دوران آمنہ مسعود جنجوعہ نے عدالت میں بیان دیا کہ وہ لاپتہ افراد کے اغوء کے ذمہ داروں کو معاف کرنے کو تیار ہیں مگر معاملہ حل کیا جائے۔ کے کے آغا نے عدالت کو بتایا کہ معاوضوں کی ادائیگی کے سلسے میں بنائی گئی کمیٹی نے اٹہتر میں سے چھپن افراد کو جبری لاپتہ قراردیا ہے جبکہ دیگر بائیس میں سے چھ افراد کے ورثا کو ادائیگی کا اہل قراردیا ہے۔ عدالت عظمی نے حکومت کو ہدایت کی کہ ان چھ خاندانوں کو ایک ماہ میں معاوضے ادا کر دئیے جائیں سپریم کورٹ نے لاپتہ افراد کے آٹھ پرانے مقدمات کے علاوہ تمام کیسز کمیشن کوبھجواتے ہوئے سماعت بارہ اکتوبر تک ملتوی کردی۔ کمیشن کا پہلا اجلاس کوئٹہ میں ہوگا۔