لاہور (آن لائن) سندھ طاس واٹر کونسل پاکستان کے چیئرمین ورلڈ واٹر اسمبلی کے چیف کوآرڈی نیٹر حافظ ظہور الحسن ڈاہر نے کہا ہے کہ 19ستمبر 1960ءکو پاکستان اور بھارت کے مابین سندھ طاس معاہدہ انتہائی کربناک حالات میں طے پایا تھا، چونکہ بھارت کو پاکستان کی طرف بہنے والے دریاﺅں کا پانی بند کرنے کے متعلق ہر ممکن غیر ملکی تعاون حاصل تھا یہی وجہ ہے کہ اس دور میں پاکستان کے صدر مملکت جنرل محمدایوب خاں نے اس وقت کے 40اعلیٰ ذمہ دار افسروں اوروفاقی سیکرٹریوں سے گورنمنٹ ہاﺅس لاہور میں خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ بھارت پاکستان کا پانی بند کرنے پر ادھار کھائے بیٹھا ہے۔ حالات پاکستان کے خلاف ہیں اس لئے عقلمندی کی بات یہی ہے کہ بھارت کے ساتھ تصفیہ کر لیا جائے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے سندھ طاس معاہدہ کے متعلق ایک پریس بریفنگ کے دوران کیا، انہوں نے واضح کیا کہ ہماری کرپٹ اسٹیبلشمنٹ اور بین الاقوامی اسٹیبلشمنٹ نے ایک عالمی سازش کے تحت اندر خانے پاکستان کے باقی ماندہ دریاﺅں چناب، جہلم اور سندھ کا سودا بھی اسی دور میں طے کرلیا تھا، اب جبکہ بھارت پن بجلی اور مذاکرات کی آڑ میں دریائے چناب، جہلم ، سندھ اور ان کے معاون ندی نالوں پر بھی قبضہ کرنے کے قریب تر ہے۔ حافظ ظہور الحسن ڈاہر نے کہا کہ قوم اس امید میں تھی کہ پاکستان کے وزیراعظم میاں نواز شریف بھارت کی طرف سے پاکستان کے دریاﺅں کا رخ موڑنے کا یہ مسئلہ جنرل اسمبلی میں اٹھائیں گے لیکن پاکستان کے وزیراعظم نے بھارت سے 500 میگا واٹ بجلی خریدنے کی سمری کی منظوری دے کر بھارت کی اس آبی دہشت گردی پر مہر ثبت کردی ہے، اب قوم کو جاگ جانا چاہئے۔ کشمیر کے مسئلے کی طرح نہری پانی کا مسئلہ بھی ایک دن جنرل اسمبلی میں پیش ہو گا۔