مکرمی! موت کا وقت آگیا ۔پانچویں جماعت کا ہونہار طالب علم عبدالرحمٰن جوصبح سویرے تیار ہو کر اپنی ماں کی بلائیں لیتا ہوا سکول کے لئے گھر سے رخصت ہوا۔ ویگن میں بیٹھا اور منصورہ سٹاپ پر اترا۔ سڑک پار کرتے ہوئے ایک بس کے نیچے آ کر شہید ہوگیا۔ منصورہ کے سامنے یہ پہلا واقعہ نہیں۔ اس سے قبل بھی بیسوں شہید اور سینکڑوں زخمی ہو چکے ہیں۔ عبدالرحمٰن والدین کا اکلوتا بیٹا تھا۔ سکول کی اسمبلی میں تلاوت کرتا‘ نعت پڑھتا تھا۔ وہ کلاس کی جان تھا‘ دوستوں کا پیارا اساتذہ کا ہونہار تھا۔ منصورہ سکول میں سینکڑوں بچے (لڑکے اور لڑکیاں) سکول میں تعلیم حاصل کر رہے ہیں۔ اس کے علاوہ منصورہ میں ایک ہسپتال بھی قائم ہے۔ منصورہ کے دفاتر میں لوگوں کا سارا دن آمد و رفت جاری رہتی ہے کئی بار سپیڈ بریکر کے بارے‘ انڈر پاس کے بارے میں وزیراعلیٰ پنجاب۔ کمشنر لاہور۔ ڈی سی او لاہور کو کہا گیا ہے مگر کسی نے اس طرف توجہ نہ دی ہے۔(شیخ امتیاز احمد)