کراچی (کرائم رپورٹر+ نوائے وقت رپورٹ) گزری کے علاقے ڈیفنس فیز 4 میں سپیشل انویسٹی گیشن یونٹ کے انچارج ایس ایس پی فاروق اعوان کے سکواڈ پر بم حملے کے نتیجے میں 2 افراد جاں بحق جبکہ فاروق اعوان اور کانسٹیبل سمیت 7 پولیس اہلکار زخمی ہوگئے۔ دھماکے سے فاروق اعوان کی ڈبل کیبن پک اپ اور ایک پولیس موبائل تباہ ہوگئی۔ دھماکہ انتہائی زور دار تھا، آواز میلوں دور تک سنی گئی۔ لوگ خوفزدہ ہوکر گھروں سے نکل آئے۔ پولیس کی ابتدائی رپورٹ کے مطابق دھماکہ خودکش تھا ا ور حملہ آور نے اپنی موٹرسائیکل دائیں طرف سے فاروق اعوان کی گاڑی سے ٹکرائی، جبکہ بم ڈسپوزل سکواڈ نے جائے وقوعہ کا معائنہ کرنے کے بعد بتایا کہ دھماکہ سڑک کے کنارے کھڑی گاڑی میں موجود بارودی مواد کے ساتھ ریموٹ کنٹرول سے کیا گیا تھا۔ ہسپتال کے ذرائع کے مطابق زخمیوں میں دو کی حالت تشویشناک ہے دھماکے کے بعد پولیس نے علاقے کو گھیرے میں لے لیا اور ایڈیشنل آئی جی کراچی غلام قادر تھیبو اور ایس ایس پی سی آئی ڈی راجہ عمر خطاب نے بھی جائے وقوعہ کا معائنہ کیا۔ پولیس کے مطابق جس جگہ دھماکہ ہوا سڑک پر آٹھ فٹ گہرا گڑھا پڑا اور قریبی عمارتوں اور بنگلوں کے شیشے ٹوٹ گئے۔ ابتدائی طور پر یہ اندازاہ لگایا گیا کہ حملے میں 60 سے 70 کلو گرام بارودی مواد استعمال کیا گیا۔ حملے میں فاروق اعوان کو معمولی زخم آئے جس کے بعد انہیں ایک نجی ہسپتال پہنچا دیا گیا جہاں ان کی حالت خطرے سے باہر بتائی جاتی ہے۔ واضح رہے کہ شمالی وزیرستان میں دہشت گردوں کے خلاف مسلح افواج کے آپریشن ضرب عضب شروع ہونے کے بعد کراچی میں دہشت گردوں کی یہ پہلی بڑی کارروائی ہے۔ پولیس ذرائع کے مطابق جمعرات کی شب جس وقت فاروق اعوان پر حملہ کیا گیا تب وہ دفتر سے گھر جارہے تھے دھماکے کے بعد شہر بھر کی پولیس کو ہائی الرٹ کردیا گیا۔ پولیس کا یہ بھی کہنا ہے کہ فاروق اعوان کی گاڑی بلٹ پروف تھی اور 55 کلوگرام وزنی بارودی مواد برداشت کرنے کی صلاحیت رکھتی تھی۔ فاروق اعوان دہشت گردوں کے نیٹ ورک کے خلاف اپنے پیشرو چودھری اسلم کی طرح انتہائی سرگرم عمل تھے۔ امریکی صحافی ڈینئل پرل کے قتل میں ملوث عمر شیخ سمیت دیگر کئی دہشت گردوں کی گرفتاری بھی ان کے کریڈٹ پر تھی جبکہ ان دنوں وہ کالعدم تحریک طالبان پاکستان کے عابد مچھڑ گروپ کے نیٹ ورک کو توڑنے کی کوششوں میں بھی مصروف تھے۔ ہسپتال ذرائع کے مطابق جاں بحق ہونے والوں کے نام عبدالغفور اور ارشاد ہیں جبکہ زخمیوں میں 2 خواتین بھی شامل ہیں۔ عبدالغفور کا شو روم تھا جبکہ ارشاد فوڈ سپلائی کا کام کرتا تھا۔ صدر، وزیراعظم، وزیراعلیٰ اور دیگر سیاستدانوں نے حملے کی مذمت کی ہے۔ آئی جی سندھ غلام حیدر جمالی نے کہا ہے کہ فاروق اعوان کو نشانہ بنانے کی کوشش کی گئی۔ انہوں نے کہا کہ فاروق اعوان دہشت گردوں کے خلاف ڈٹ کر کارروائی کر رہے ہیں۔ ابتدائی تحقیقات کے مطابق گاڑی میں دھماکہ خیز مواد نصب کیا گیا تھا۔ فاروق اعوان کے آنے سے پہلے ہڈ والی سوزوکی دھماکے کی جگہ پر کھڑی کی گئی تھی۔ سی سی ٹی وی فوٹیج میں دیکھا گیا ہے کہ سوزوکی 9 بجے دھماکے کی جگہ رکی ہے ایک آدمی رات 9 بجے سوزوکی کھڑی کر کے وہاں سے چلا گیا۔ نجی ٹی وی کے مطابق ایس ایس پی فاروق اعوان کے سکواڈ کو ڈیفنس فیز فور میں سعودی ایمبیسی کے قریب نشانہ بنایا گیا جب وہ اپنے گھر کے قریب تھے۔ فاروق اعوان کی بلٹ پروف گاڑی تباہ ہو گئی۔ بارود سے بھری گاڑی ایس ایس پی فاروق اعوان کے سکواڈ سے ٹکرائی، فاروق اعوان کو گھر جاتے ہوئے نشانہ بنایا گیا۔ ایس ایس پی فاروق اعوان کے ہاتھ میں فریکچر ہوا اور وہ اپنے پاﺅں پر چل کر ہسپتال پہنچے۔ جنداللہ نے حملے کی ذمہ داری قبول کر لی ہے جبکہ ایس پی سی آئی ڈی راجہ عمر خطاب کا کہنا ہے کہ حملہ میں گاڑی استعمال کی گئی۔ آئی جی سندھ نے فاروق اعوان پر حملے کی تحقیقات کیلئے کمیٹی بنا دی۔ ترجمان سندھ پولیس ایس ایس پی اعجاز ہاشمی کے مطابق تحقیقاتی کمیٹی کی سربراہی کراچی پولیس چیف غلام قادر تھیبو کریں گے۔ کمیٹی میں ڈی آئی جی سی آئی اے سلطان خواجہ، ڈی آئی جی سا¶تھ عبدالخالق شیخ شامل ہیں جبکہ معاونت کی صورت میں ڈی آئی جی سپیشل برانچ کی خدمات حاصل کی جا سکتی ہیں۔ دہشت گردوں کے خلاف کارروائی کرتے جام شہادت نوش کرنے والے ایس ایس پی چوہدری اسلم خان اور جمعرا ت کی شب ایس ایس پی فاروق اعوان پر حملے میں مماثلت پائی جاتی ہے۔ دونوں حملے میں سوزوکی پک اپ استعمال کی گئی ہیں۔ چوہدری اسلم شہید کو عیسیٰ نگری قبرستان کے نزدیک لیاری ایکسپریس وے پر چڑھائی پر بغیرہڈ والی سوزوکی کے ذریعے ٹارگٹ کیا گیا تھا جبکہ ایس ایس پی فاروق اعوان پر حملے میں ہڈ والی سوزوکی استعمال کی گئی ۔حساس اداروں نے 5 ستمبر کو رپورٹ جاری کی تھی جس میں پولیس افسران کی سکیورٹی الاٹ کرنے کی ہدایت کی گئی تھی جس کو کالعدم تنظیموں کے دہشت گردوں کی جانب سے جان کا خطرہ ہو سکتا ہے ان میں سر فہرست ایس ایس پی فاروق اعوان کا نام تھا۔
کراچی (کرائم رپورٹر) کراچی میں دہشت گردی اور جرائم پیشہ افراد کے خلاف رینجرز اور پولیس کی کارروائیاں، مختلف علاقوں میں مقابلوں کے دوران کالعدم تحریک طالبان پاکستان کے دہشت گردوں اور لیاری گینگ وار و دیگر جرائم میں ملوث 9 ملزمان ہلاک جبکہ دستی بموں سمیت اسلحہ برآمد کرلیا گیا۔ لیاری میں مقابلے کے دوران رینجرز کا ایک اہلکار بھی شہید ہوگیا۔ جبکہ سپر ہائی وے پر گنا منڈی کے نزدیک پولیس آپریشن کے دوران مکان میں چھپے دہشت گردوں نے دھماکہ بھی کیا۔ ایس ایس پی ملیر راﺅ انور کے مطابق گنا منڈی کے نزدیک دو روز قبل پانچ سالہ بچی کے ساتھ زیادتی کے الزام میں گرفتار ملزم مصیب اللہ کی نشاندہی پر چھاپہ مارا گیا جس کے بعد مکان میں موجود ملزموں نے دستی بم کا دھماکہ اور شدید فائرنگ کی تاہم پولیس کی جوابی فائرنگ سے نہ صرف مکان میں موجود تین دہشت گرد مارے گئے بلکہ فائرنگ کے تبادلے میں گرفتار ملزم مصیب اللہ محسود بھی ہلاک ہوگیا۔ ایس ایس پی کے مطابق ہلاک شدگان کا تعلق کالعدم تحریک طالبان پاکستان کے خان زمان خان محسود گروپ سے تھا۔ پریڈی کے علاقے میں پاسپورٹ آفس صدر کے نزدیک پولیس کے ساتھ مقابلے میں کالعدم لشکر جھنگوی لیاری کا امیر شاہد عرف ماما ہلاک ہوگیا جس کے قبضے سے نائن ایم ایم پستول اور دو دستی بم برآمد ہوئے۔ اسکے علاوہ لیاری میں چیل چوک پر رینجرز کے ساتھ مقابلے میں گینگ وار کے دو ملزمان ہلاک جب کہ رینجرز کا ایک سپاہی انور علی زخمی ہوگیا۔ رینجرز کے ترجمان کے مطابق ہلاک ملزمان کے قبضے سے دو پستول برآمد ہوئے مزید برآں ملیر سٹی کے علاقے میں جناح سکوائر کے نزدیک پولیس کے ساتھ مقابلے میں دو ڈاکو مارے گئے۔ پولیس کے مطابق دونوں ڈاکوﺅں کی شناخت انور رضا ولد احسن رضا اور شاہنواز ولد نصرت کے نام سے ہوئی۔ لیاری میں چیل چوک پر گینگ وار کے ملزموں کے ساتھ مقابلے میں زخمی ہونے والے رینجرز کے سپاہی انور علی نے جمعرات کی شب دم توڑ دیا۔ علاوہ ازیں کراچی میں جمعرات کو فائرنگ کے واقعات میں پولیس سب انسپکٹر سمیت 6 افراد جاں بحق اور کمسن بچہ زخمی ہوگیا۔ بلدیہ ٹاﺅن کے علاقے گلشن مزدور میں مہر اللہ میڈیکل سٹور کے نزدیک موٹر سائیکل سوار مسلح ملزمان نے 49 سالہ شفیق شاہ کو فائرنگ کرکے ہلاک کردیا۔ ادھر گلبرگ کے علاقے میں کمسن بچہ 6 سالہ انس نامعلوم سمت سے آنے والی گولی لگنے سے زخمی ہوگیا۔ مزید برآں بلدیہ ٹاﺅن کے علاقے میں موٹرسائیکل پر سوار مسلح افراد نے پولیس کے سب انسپکٹر شفیق کو فائرنگ کرکے ہلاک کردیا۔ مقتول سب انسپکٹر شفیق بلدیہ ٹاﺅن تھانے میں تعینات تھا۔ سعید آباد تھانے کے انچارج انسپکٹر نوید کے مطابق گرفتار ملزم یعقوب پولیس کے اے ایس آئی بشیر شاہ سمیت سات افراد کے قتل میں ملوث ہے اور اس بارے میں تفتیش شروع کردی گئی ہے۔ اورنگی ٹاﺅن کٹی پہاڑی کے قریب فائرنگ سے 2 افراد جاں بحق ہو گئے۔ ادھر لیاری اور کورنگی میں دو افراد کو فائرنگ کرکے ہلاک کردیا گیا۔ دریں اثناءترجمان رینجرز کے مطابق ملزمان نے دیکھتے ہی فائرنگ شروع کردی، جوابی فائرنگ میں مارے گئے۔ 3 ہلاک ملزمان میں اصعر ڈاڈا، سجاد اور ایک نامعلوم شامل ہے۔ ہلاک ملزمان کا تعلق عزیز بلوچ ملا نثار گروپ سے تھا۔
ٹارگٹ کلنگ/ مقابلہ