توقع ہے نئی افغان قیادت دہشت گردوں کے ٹھکانے ختم کریگی‘ داعش کیخلاف عالمی اتحاد کے ساتھ ہیں : پاکستان

اسلام آباد (سٹاف رپورٹر+ ایجنسیاں) پاکستان نے داعش کے خلاف بین الاقوامی اتحاد کی حمایت کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہم اس کے ساتھ ہیں۔ وزیر اعظم نواز شریف اور بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کے درمیان ملاقات طے نہیں نہ ہی پاکستان کی جانب سے بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی سے ملاقات کی خواہش کا اظہار کیا گیا ہے جبکہ بھارت کی جانب سے بھی اس معاملے پر کوئی درخواست موصول نہیں ہوئی، ترجمان دفتر خارجہ تسنیم اسلم نے ہفتہ وار بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ عراق اور شام میں نیا گروپ خراسان کے نام سے سامنے آیا ہے دہشت گردی کے معاملے پر پاکستان کی پالیسی بڑی واضح ہے اور داعش کے معاملے پر بین الاقوامی برادری کے ساتھ ہیں۔ پاکستان کا اس سے کوئی تعلق نہیں۔ چینی صدر کا دورہ ملتوی ہوا ہے لیکن منسوخ نہیں ہوا۔ امریکی صدر سے وزیراعظم نواز شریف کی ملاقات شیڈول میں شامل نہیں۔ ڈرون حملے غیر قانونی اور ملکی سالمیت کے خلاف ہیں۔ وزیراعظم نواز شریف جنرل اسمبلی میں خطاب کے موقع پر اس بارے میں بات کرینگے۔ دہشت گردوں کے خلاف بلاتفریق کارروائی کی جارہی ہے۔ دہشت گردوں کے خلاف جنگ لڑ رہے ہیں۔ پاکستان اندرونی اور بیرونی طور پر امن کا خواہاں ہے۔ امید ہے کہ افغانستان میں نئی حکومت کے قیام سے استحکام کا نیا دور آئے گا اور افغانستان میں دہشت گردوں کی پناہ گاہیں ختم ہوں گی۔ پاکستان اور بھارت کے خارجہ سیکرٹریوں کی ملاقات طے ہو گئی تھی لیکن بھارت نے پاکستانی ہائی کمشنر کی کشمیری رہنماﺅں سے ملاقات کا بہانہ بنا کر اس ملاقات کو منسوخ کردیا۔ اب بھارت پر ہے کہ وہ کب دوبارہ اس سلسلے کو شروع کرتا ہے۔ پاکستان نے مقبوضہ کشمیر میں سیلاب متاثرین کی مدد کے لئے بھارت کو تعاون کی پیش کش کی تھی پاکستانی عوام کو مقبوضہ کشمیر میں سیلاب متاثرین کی حالت زار پر تشویش ہے، ہم نے بھارت کو تجویز دی ہے کہ دونوں ملک ملکر موسمیاتی تبدیلیوں کے اثرات سے نمٹنے کے لئے کوششیں کریں۔ نیویارک میں ایرانی وزیر خارجہ جواد ظریف اور مشیر خارجہ سرتاج عزیز کے درمیان تعمیری ملاقات ہوئی ہے تاہم وزیر اعظم نواز شریف اور ایرانی صدر حسن روحانی کے درمیان نیویارک میں ملاقات طے نہیں۔ پاکستان ایران گیس پائپ لائن منصوبے پر ایران پر امریکی پابندیوں کی وجہ سے عملدرآمد نہیں ہو رہا۔ ایران نے اس منصوبے میں پاکستان کو 500 ملین ڈالر کا سافٹ لون (قرضہ) دینا تھا جو امریکی پابندیوں کی وجہ سے نہیں دیا جا سکا منصوبے کو آگے بڑھانے کے لئے نئے راستے تلاش کئے جا رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ چینی صدر کے دورہ پاکستان کی نئی تاریخ مقرر نہیں ہوئی۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم نے اپنے بھارتی ہم منصب سے ملاقات کیلئے کوئی درخواست دی ہے اور نہ ہی بھارت کی طرف سے کوئی درخواست ملی ہے، پاکستان بھارت کیساتھ مسئلہ کشمیر سمیت تمام تنازعات بات چیت کے ذریعے حل کرنا چاہتا ہے۔ مقبوضہ کشمیر میں سیلاب متاثرین کی حالت زار پر تشویش ہے، امدادی سرگرمیوں میں مدد کیلئے تیار ہیں، امید ہے نئی افغان قیادت اپنے ملک کی سرحدوں میں موجود دہشت گردوں کے ٹھکانے ختم کرے گی۔ افغانستان میں امن و استحکام کے نئے دور کی امید ہے ہم نئی افغان حکومت کے ساتھ ملکر کام کرنے کے خواہشمند ہیں۔ انہوں نے کرزئی کے الزامات پر ردعمل سے گریز کیا۔ نئی افغان قیادت کا خیرمقدم کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ لندن پلان سیاسی معاملہ ہے اس کا جواب متعلقہ وزارت سے پوچھیں۔ انہوں نے کہا کہ بھارت نے خارجہ سیکرٹریوں کے مذاکرات معطل کر کے بات چیت کا ایک اہم موقع ضائع کر دیا۔ بات چیت کا عمل پاکستان نے منسوخ نہیں کیا۔ اب یہ بھارت پر منحصر ہے کہ وہ معاملات کس طرح آگے بڑھانا چاہتا ہے۔ نواز شریف کئی سربراہان مملکت اور اقوام متحدہ کے مختلف اداروں کے سربراہوں سے ملاقات کریں گے لیکن وہ امریکی صدر اوباما سے ملاقات نہیں کریں گے۔ افغانستان میں صدارتی معاملات طے پانے کے بعد اب وہاں امن و استحکام کے نئے دور کے آغاز کی امید ہے۔ ڈرون حملے انسانی حقوق اور عالمی قوانین کی خلاف ورزی ہیں۔ پاکستان کا م¶قف بڑا واضح ہے، کوئی ملک کتنا ہی طاقتور کیوں نہ ہو وہ عالمی رائے عامہ کے خلاف نہیں جا سکتا۔ انہوں نے داعش کے خلاف بین الاقوامی اتحاد کی حمایت کی اور کہا کہ پاکستان ہر طرح کی دہشت گردی کے خلاف ہے۔ ہم قوت اور پرتشدد تبلیغ کے خلاف ہیں۔ ایران اور پاکستان معاہدہ پر عملدرآمد چاہتے ہیں اور گیس پائپ لائن کی تعمیر چاہتے ہیں۔ ایک برطانوی شہری کی طرف سے 9 سالہ پاکستانی بچے کو زبردستی جعلی دستاویزات پر برطانیہ لے جانے اور یہاں عدالتی فیصلوں کے باوجود واپس نہ لانے کے حوالے سے ترجمان تسنیم اسلم نے کہا کہ وہ یہ معاملہ دفتر خارجہ کے متعلقہ حکام اور لندن میں پاکستانی ہائی کمشن کے عملم میں لائیں گی۔
اقوام متحدہ (نمائندہ خصوصی) پاکستان نے سلامتی کونسل کے اعلیٰ سطح کے اجلاس کو بتایا ہے کہ وہ غیرملکی دہشت گردوں کی جانب سے لاحق خطرات کا مقابلہ کرنے کیلئے عالمی سطح پر کی جانے والی کوششوں کا ساتھ دے گا۔ وزیراعظم کے مشیرخارجہ سرتاج عزیز امریکہ کی جانب سے دہشت گردی کے خلاف پیش کی گئی قرارداد کی منظوری کے بعد خطاب کر رہے تھے۔ قرارداد میں دنیا بھر کے ممالک سے کہا گیا ہے کہ وہ عراق اور شام میں داعش جیسی تنظیموں سمیت غیرملکی دہشت گرد گروپوں کو روکنے کیلئے سخت قوانین بنائیں جس پر متفقہ قرارداد امریکی صدر اوباما کی زیرصدارت 15 رکنی کونسل کے اجلاس میں منظور کی گئی۔ سرتاج عزیز نے غیرملکی دہشت گردوں کی آئیڈیالوجی اور مظالم کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ عالمی برادری کو اس خطرے سے نمٹنے کیلئے جامع اور مو¿ثر اقدامات کرنے کی ضرورت ہے۔ سرتاج عزیز نے کہا کہ پاکستان اس قرارداد کی بھرپور حمایت کرتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ کونسل کا یہ اقدام بالکل بروقت ہے۔ سرتاج عزیز نے عالمی برادری پر زور دیا کہ وہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں تعاون کو مضبوط بنائے۔ عالمی برادری تنازعات کو حل اور پرتشدد انتہا پسندی کا خاتمہ کرنے سمیت دہشتگردی سے جامع انداز میں نمٹے۔ انہوں نے عالمی برادری پر زور دیا کہ وہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں تعاون کو مضبوط بنائے۔ انہوں نے عزم ظاہر کیا پاکستان دہشت گردی کے خاتمے تک اس کے خلاف جنگ جاری رکھے گا۔ سلامتی کونسل نے قرارداد کی منظوری دی جس میں دہشت گردی کے خاتمہ کرنے اور دہشتگردی کے ناسور کو پروان چڑھنے سے روکنے پر اتفاق کیا گیا ہے۔
سرتاج عزیز

ای پیپر دی نیشن

''درمیانے سیاسی راستے کی تلاش''

سابق ڈپٹی سپیکرقومی اسمبلی پاکستان جن حالات سے گزر رہا ہے وہ کسی دشمن کے زور کی وجہ سے برپا نہیں ہو ئے ہیں بلکہ یہ تمام حالات ...