لاہور+ قلعہ دیدار سنگھ (خصوصی نامہ نگار+ نامہ نگار) امیر جماعةالدعوة حافظ محمد سعید نے کہا ہے کہ بھارتی آبی دہشت گردی کو نہ روکا گیا تو آئندہ چند برسوں بعد پینے کا پانی ملنا بھی مشکل ہو جائے گا، سندھ طا س سمیت بھارت سے کئے گئے تمام معاہدے پاکستان کے حق میں نہیں ہیں، چناب میں پانی چھوڑ کر بھارت نے باقاعدہ ریہرسل کی ہے، وہ باقی دریاﺅں پر بھی ڈیم بنا کر پاکستان کو مکمل طور پر ڈبونے کی منصوبہ بندی کر چکا ہے، بھارتی آبی جارحیت کے مسئلہ پر حکومت پر دباﺅ بڑھانے اور قومی سطح پر شعور بیدار کرنے کی ضرورت ہے، قائد اعظم نے کشمیر کو شہہ رگ قرار دیا، شہ رگ سے بھارت کا غاصبانہ قبضہ چھڑانا قوم پر فرض ہے، ہمیں بے بسی کی موت نہیں مرنا بلکہ بھارت کی جارحیت کو بے نقاب کرنا ہے۔ اس مسئلہ کو سیاست کی بھینٹ نہیں چڑھانا چاہیے‘ جماعة الدعوة سیلاب متاثرہ تمام علاقوں میں ریلیف سرگرمیاں جاری رکھے ہوئے ہے۔ ستائیس ہزار سے زائد خاندانوں میں ایک ماہ کا خشک راشن تقسیم کیا جاچکا ہے۔ وہ مرکز القادسیہ چوبرجی میں سینئر صحافیوں اور کالم نگاروں کے اعزاز میں منعقدہ ایک تقریب سے خطاب کر رہے تھے۔ حافظ محمد سعید نے کہاکہ اس وقت بے حسی بہت زیادہ بڑھ چکی ہے۔ پاکستان میں اب لوگوںمیں وہ احساس دیکھنے میں نہیں آرہا جو قومی سطح پر ہوناچاہیے۔ شاید اس کی وجہ یہ ہے کہ پانچ برس سے مسلسل سیلاب کی تباہ کاریوں کی وجہ سے یہ مسئلہ روٹین بنتا جارہا ہے۔ اس سے بھی زیادہ تکلیف دہ بات یہ ہے کہ بھارت نے بدترین دہشت گردی کا ارتکاب کیا ہے مگر اس پر وہ آواز نہیں اٹھائی جارہی جو بلند ہونی چاہیے تھی۔ سندھ طاس سمیت بھارت سے تمام معاہدے شدید دباﺅ میںکئے گئے۔ یہ معاہدے پاکستان کے حق میں نہیں ہیں۔ بھارت نے ان معاہدوں سے گنجائشیں نکال کر وطن عزیز پاکستان کو بہت زیادہ نقصانات سے دوچار کیا ہے۔ سندھ طاس معاہدہ میں لکھا گیا ہے کہ وہ بہتا ہوا پانی استعمال اوراس سے بجلی بنا سکتا ہے مگر وہ سارے کے سارے پانی کو اپنے کنٹرول میں لے رہا ہے۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ قوم کو متحد و بیدار کیا جائے اور حکومت پر دباﺅ بڑھایا جائے کہ وہ اس مسئلہ کو قومی سطح پر اجاگر کریں۔ بھارت نے چار ہزار ڈیموں کی تعمیر مکمل کر لی مگر ہماری حکومتویں دو ڈیم بنانے کے بعد تیسرا نہیں بنا سکیں۔ آج قوم اس قدر تقسیم ہو چکی ہے کہ قومی شعور کی بات نظر نہیں آتی۔ انہوں نے کہاکہ جماعت علی شاہ جیسے لوگوںنے عالمی سطح پر پاکستان کا کیس لڑنا تو دور کی بات اس کیس کو صحیح طرح سے پیش ہی نہیں کیا۔ ہر سال فصلیں برباد اور دیہاتوں و شہروں میں شدید نقصان ہو رہا ہے۔ پانی کی کمی دور کرنے کیلئے دس لاکھ ٹیوب ویل چلائے جارہے ہیں جس سے پانی کا لیول نیچے چلا گیا ہے۔ اگر یہ سلسلہ اسی طرح چلتا رہا تو فصلوں کی بربادی کے ساتھ ساتھ پینے کے پانی کامسئلہ بھی کھڑا ہو جائے گا۔ ہمیں اس طرح سے خاموش نہیں رہنا چاہیے۔ فلاح انسانیت فاﺅنڈیشن کے چیئرمین حافظ عبدالرﺅف نے سیلاب سے متعلق بریفنگ دیتے ہوئے بتایاکہ حالیہ سیلاب سے 23لاکھ افراد متاثر ہوئے ہیں۔ 36سو دیہات مکمل طور پر تباہ ہو گئے۔ علاوہ ازیں قلعہ دیدار سنگھ کے نواحی گا¶ں نوکھر میں ایک بڑے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے حافظ سعید نے کہا ہے کہ آج جب ملک کے کئی علاقے پانی میں ڈوب رہے ہیں ان حالات میں اسلام آباد میں عجیب ڈرامہ لگا یاجا رہا ہے۔ بھارت کی اس آبی دہشت گردی پر حکومت پاکستان کو ایکشن لینا چاہیے تھا۔ سیلاب اللہ تعالی کی طرف سے ایک آزمائش تھا ہمیں استغفار کر کے اللہ تعالی سے اپنے گناہوں کی معافی مانگیں۔ ہم نے متاثرہ بھائیوں کو فوری کھانا فراہم کیا کشتیوں کے ذریعے لوگوں کو ان کے مویشوں کو انکے سامان کو پانی سے نکال کر محفوظ مقام پر پہنچایا۔ سیلابوں سے بچنے کیلئے بھارتی آبی دہشت گردی روکنا اور نئے ڈیموں کی تعمیر بہت ضروری ہے۔