مقبوضہ کشمیر میں اسی روز بعد بھی صورتحال معمول پر نہ آسکی، حریت رہنماؤں نے ہڑتال اور مظاہرے انتیس ستمبر تک بڑھا دئیے

مقبوضہ کشمیر میں بھارت کے نا رکنے والے مظالم کا سلسلہ جاری ہے، مسلسل کرفیو کے باعث کشمیریوں کو کھانے پینے کی اشیا مشیر ہیں نہ ہی آمد و رفت کے ذرائع. کلغام کے علاقے کیشتور میں دو امام مسجد کی گرفتاریوں کے بعد صورتحال کشیدہ ہے، متعدد جگہوں پر بھارتی فوج اور کشمیریوں کے درمیان جھڑپوں کا سلسلہ بھی جاری رہا۔
لال چوک پر بھارتی پولیس نے کشمیریوں کے احتجاج پر دھاوا بول دیا، بھارتی درندے حریت رہنما انجئیر راشد کو گھسیٹ کر لے گئے، نہتے مظاہرین پر لاٹھی چارج بھی کیا گیا، بھارتی فوج کی مزید ایک سو دو کمپنیاں کشمیریوں کی آواز دبانے مقبوضہ وادی پہنچ گئی ہیں.
حریت رہنماؤں نے بھارتی مظالم کے خلاف احتجاج کو انتیس ستمبر تک بڑھا دیا ہے. خاتون رہنماء آسسیہ اندرابی کی اپیل پر خواتین سمیت ہزاروں کشمیریوں نے اقوام متحدہ کے دفتر کی جانب مارچ کیا، خوفزدہ بھارتی فوج نے پھر نہتے مظاہرین پر طاقت کا استعمال کیا. آسیہ اندرابی کا کہنا ہے کہ ہماری تحریک اس وقت تک جاری رہے گی جب تک دہلی سرکار کشمیر سے قبضہ ختم نہیں کر دیتا. بزرگ رہنما علی گیلانی نے اپنے بیان میں کہا کہ بابری مسجد کی شہادت، سکھوں کا قتل عام ، سانحہ سمجھوتہ ایکسپریس، مکہ مسجد قتل عام، ایسے واقعات ہیں جو بھارت کے مکروہ چہرے سے پردہ اٹھانے کیلئے کافی ہیں. حریت رہنما شبیر شاہ کا کہنا تھا کہ بھارتی وزیراعظم کو اڑی میں اپنے اٹھارہ فوجی تو نظر آگئے لیکن اسی فوج کے ہاتھوں معصوموں کی قتل و غارت نظر نہیں آئی۔

ای پیپر دی نیشن