آرمی چیف جنرل راحیل شریف نے جرمنی میں یو ایس سینٹ کام کانفرنس سے خطاب کرتے کہا ہے کہ بھارت کشمیر سمیت دیگر دیرینہ مسائل کے حل پر اب تک آمادہ نہیں، بھارتی رویہ کی وجہ سے تنازعات سنگین ہو گئے، کشیدگی بڑھی ہے، بارڈر مینجمنٹ نہ ہونے کی وجہ سے پاکستان کی مغربی سرحد پر خدشات ہیں، پاکستانی فورسز دہشت گردی کے خلاف بہادری سے جنگ لڑ رہی ہیں، دہشت گردی کا مکمل خاتمہ پڑوسی ممالک کے تعاون کے بغیر ممکن نہیں، پاکستان دہشت گردی ختم کرنے کیلئے بھرپور کوششیں کر رہا ہے، پاکستان دہشت گردی سے سب سے زیادہ متاثر ہوا ہے، دہشت گردی کے خلاف جنگ میں ہمارا سب سے زیادہ جانی اور مالی نقصان ہوا، دہشت گردی کے خلاف جنگ کے ثمرات سب کو ملے ہیں، دہشت گردی کے خلاف جنگ میں دیگر ممالک کی افواج پاک فوج کے تجربات سے فائدہ اٹھائیں، آپریشن ضرب عضب میں نمایاں کامیابیاں حاصل کیں، مغربی سرحد کی صورتحال کا ”را“ جیسی مخالف ایجنسیاں فائدہ اٹھاتی ہیں۔ ”را“ اور دوسری ایجنسیاں بالواسطہ حکمت عملی کے تحت بے گناہوں کا خون بہاتی ہیں، عدم تعاون، مناسب انٹیلی جنس شیئرنگ نہ ہونے کی وجہ سے چیلنجز درپیش ہیں، دہشت گردوں کے خلاف بلا امتیاز کارروائیاں جاری ہیں، دہشت گردی کے سہولت کاروں، ہمدردوں کے خلاف بھی کارروائی جاری ہے، آرمی چیف نے کانفرنس میں شریک ممالک کو لامحدود اور مستقل تعاون کا یقین دلاتے کہا کہ خطے میں استحکام اور خوشحالی افغانستان کے استحکام سے مشروط ہے، پاکستان میں دہشت گردی کی لہر ختم کر دی۔آرمی چیف نے کہا کہ بھارت مسئلہ کشمیر کے حل پر آمادہ نہیں۔ بھارتی روئیے کے باعث کشیدگی بڑھ رہی ہے۔ مغربی سرحد پر پڑوسی ملک کا عدم تعاون چیلنج ہے۔