جبری گمشدگیوں میں قانون نافذ کرنے والے ادارے ملوث ‘ حکومت سینٹ سفارشات کا جائزہ لے: قائمہ کمیٹی انسانی حقوق

Sep 26, 2017

اسلام آباد (خبرنگار+ این این آئی) سینٹ کی قائمہ کمیٹی برائے انسانی حقوق نے لاپتہ افراد سے متعلق حکومت کو سینٹ کی جانب سے بھیجی گئی سفارشات کا جائزہ لینے ٗ جسٹس منصور کمال کی لاپتہ افراد سے متعلق رپورٹ پبلک کرنے کی ہدایت اور ورکنگ گروپ آف یو این کی سفارشات کو پبلک کرنے کی سفارشات کردی ہیں۔ چیئرپرسن کمیٹی اور متحدہ قومی موومنٹ کی سینیٹر نسرین جلیل نے جبری گمشدگیوں میں قانون نافذ کرنے والے اداروں کو ملوث قرار دیتے ہوئے کہا جو لوگ اٹھاتے ہیں ہم ان ہی کو تحقیقات کا کہہ دیتے ہیں۔ قانون نافذ کرنے والے ادارے ہی لوگوں کو اٹھارہے ہیں اور لاپتہ افراد کو عدالتوں میں بھی پیش نہیں کیا جاتا۔بعد میں لاپتہ افراد کی تشدد شدہ نعشیں ملتی ہیں۔انہوں نے سوال کیا قانون نافذ کرنے والے ادارے ہی قانون کی پاسداری نہیں کریں گے تو کون کرے گا؟ انہوں نے کہاکہ ملک سے کئی ہزار لوگ غائب ہیں، صرف سندھ سے 502 لوگ لاپتہ ہوئے۔ قائمہ کمیٹی نے لاپتہ افراد کے بڑھتے ہوئے واقعات پر تشویش کا اظہار کیا۔اس موقع پر پیپلز پارٹی کے سینیٹر فرحت اللہ بابر نے کہا پارلیمنٹ، سپریم کورٹ اور تمام ادارے لاپتہ افراد کے معاملے پر ناکام ہو چکے۔کمیٹی نے نشاندہی کی لوگوں کو اٹھا لیا جاتا ہے اور ملوث افراد کی شناخت کے باوجود ان کو سزا نہیں دی گئی، لاپتہ افراد کے معاملے پر کمشن کی کارکردگی پر کئی سوالات اٹھتے ہیں۔کمشن ناکام ہو چکا ہے۔ رکن کمیٹی سینیٹر کریم خواجہ نے کہا پاکستان کو خود ہی معاملہ حل کرنا چاہیے، معاملہ یو این میں گیا تو ملک کی بدنامی ہوگی۔اجلاس کے دوران نشاندہی کی گئی کہ قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 120لاہور میں ضمنی انتخابات کے دوران مبینہ طور پر لوگوں کو لاپتہ کیا۔بعد ازاں چیئرمین نیشنل کمیشن فار ہیومن رائٹس نے کمیٹی کو بتایا کہ ملک میں لاپتہ افراد سے متعلق کوئی قانون ہے نہ ہی لاپتہ افراد کی تشریح واضح ہے۔ خبرنگار کے مطابقسینٹ فنکشنل کمیٹی برائے انسانی حقوق نے لاپتہ افراد کمشن کے چیئرمین اور حکام کی اجلاس میں عدم شرکت پر شدید برہمی کا اظہار کیا، چیئرپرسن نے کہا ہزاروں افراد لاپتہ ہیں ورثا ء ، خاندان ، کسمپرسی کی حالت میں ہیں کوئی شنوائی نہیں، امن وامان اور قانون نافذ کرنے کے ذمہ دار اداروں پر الزام ہے لوگ اٹھائے جاتے ہیں۔ انہی اداروں کو تحقیقات کیلئے کہا جاتا ہے۔ سینیٹر فرحت اللہ بابر نے کہا اجلاس میں لاپتہ افراد کمشن کے چیئرمین کی عدم شرکت سے بیانیہ کمزور ہورہا ہے ۔کمیٹی صرف یہ تفصیلات حاصل کرنا چاہتی ہے کمیشن کی کارکردگی کیا ہے کتنے مقدمات عدالتوں میں بھجوائے گئے، آگے بڑھنے کیلئے لائحہ عمل مرتب کرنا ہے ۔تمام فریقین کے ساتھ اجلاس منعقد ہونا چاہئے۔ انہوں نے کہا این اے 120 لاہور کے ضمنی انتخابات میں ڈرامائی انداز سے اٹھائے جانے والے افراد کا معاملہ لندن میں بھی اٹھایا گیا ۔ جس پر سینیٹر نثار محمد نے کہا این اے 120 سے لاپتہ افراد کا معاملہ سیاسی ہے ۔ سینیٹر کلثوم پروین نے کہا معاملہ اتنا بڑا مسئلہ نہیں۔ سینیٹر کریم احمد خواجہ کے تحفظ حقوق خواجہ سرابل2017ء اور سینیٹر ز روبینہ خالد ، ثمینہ عابد اور کلثوم پروین کے الگ الگ بل موخر کر دیئے گئے ۔

مزیدخبریں