اسلام آباد (چوہدری شاہد اجمل) نیب عدالت میں پیشی کے موقع پر سیکورٹی اہلکاروں نے اسحاق ڈار کو حصار میں لیے رکھا ، اسحاق ڈار سماعت کے بعد میڈیا سے گفتگو کیے بغیر ہی واپس چلے گئے ۔اسلام کی احتساب عدالت میں وزیر خزانہ کی پیشی کے موقع پر عدالت کے اطراف اور احاطہ عدالت کے اندر پولیس کی بھاری نفری تعینات کی گئی، صرف عدالتی عملے اور صحافیوں کو عدالت کے پاس جانے کی اجازت تھی۔ وزیر خزانہ اسحاق ڈار ،بیرسٹر ظفراللہ اور وزیر انفارمیشن ٹیکنالوجی انوشہ رحمان ،اپنے وکیل ملک امجد پرویزودیگر کے ہمراہ 8بجکر 45منٹ پر عدالت میں پہنچے،انہوں نے صحافیوں اور کیمروں کی طرف ہاتھ ہلایا۔ عدالت میں سماعت کے دوران وزیر خزانہ اسحاق ڈار،بیرسٹر طفراللہ اور انوشہ رحمان خاموش کھڑے رہے ان کے وکیل ملک امجد پرویز نے ہی قانونی پہلوئوں پر گفتگو کی۔ عدالت میں اسحاق ڈار کی حاضری بھی لگائی گئی۔کمرہ عدالت میں وکلاء اور صحافی بڑی تعداد میں موجود تھے۔کمرہ عدالت کے باہر کوریڈور میں بھی اسلام آباد پولیس کے ایلکار بھاری تعداد میں تعینات کئے گئے تھے۔ سماعت سے قبل صحافیوں کو کمرہ عدالت میں جانے سے منع کردیا گیا تھا۔ کمرہ عدالت سے باہر نکلے تو اسحاق ڈار کا چہرہ بجھا ہوا تھا۔اسحاق ڈار کے عدالت میں آنے اور سماعت کے بعد واپس جانے کے دوران ان کے عملے اور سیکورٹی اہلکاروں نے انہیں اپنے حصار میں لیے رکھا اور میڈیا کے نمائندوں کو ان کے قریب نہ جانے دیا،صحافیوں نے اسحاق ڈار سے بلند آواز میں سوالات پوچھے لیکن انہوں نے کسی سوال کا جواب نہ دیا ۔پیشی سے قبل بتایا گیا تھا کہ اسحاق ڈار کارروائی ختم ہونے کے بعد صحافیوں کے سوالات کے جوابات دیں گے لیکن اسحاق ڈار میڈیا سے گفتگو کئے بغیر ہی واپس چلے گئے۔ واپسی پر وزیر خزانہ اسحا ق ڈار گاڑی کی پچھلی نشست اور بیرسٹر ظفراللہ اگلی نشست پر بیٹھے جبکہ وزیر انفارمیشن ٹیکنالوجی انوشہ رحمان الگ گاڑی میں عدالت آئیں اور واپس روانہ ہوئیں۔