نئی دہلی (اے ایف پی + نیٹ نیوز) امریکی وزیر دفاع جم میٹس بھارت کے 2 روزہ دورے کیلئے نئی دہلی پہنچ گئے ہیں۔ جہاز میں رپورٹرز سے گفتگو کرتے ہوئے جم میٹس نے کہا بھارت اور امریکہ کے درمیان مضبوط فوجی تعلقات سے پاکستان سمیت ہمسایوں کو فکر نہیں ہونا چاہئے۔ امریکی صدر ٹرمپ کے برسر اقتدار آنے کے بعد کسی بھی امریکی وزیر کا یہ بھارت کا پہلا دورہ ہے۔ نئی دہلی میں جم میٹس بھارتی وزیراعظم نریندر مودی اور ان کی نئی وزیر دفاع سے بھی ملیں گے۔ یہ دورہ امریکی صدر ٹرمپ کے پچھلے دنوں افغانستان سے متعلق اپنی نئی پالیسیوں کے اعلان کے بعد کیا جارہا ہے۔ ٹرمپ نے بھارت پر زور دیا تھا کہ وہ جنگ سے متاثرہ ملک کی معیشت کو بہتر کرنے کیلئے مدد کرے۔ امریکی وزیر دفاع نے کہا عدم مداخلت پر کاربند ممالک کو امریکہ، بھارت تعلقات پر پریشان نہیں ہونا چاہئے۔ جم میٹس سے جب پوچھا گیا کہ وہ پاکستان اور بھارت معاملات کو کیسے بیلنس کریں گے تو امریکی وزیر دفاع نے کہا امریکہ اور بھارت کے درمیان تعلقات کا مقصد دوسرے ممالک سے علیحدگی نہیں۔ جم میٹس نے کہا ہمارے نقطہ نظر کے مطابق بھارت خطے میں استحکام اور سکیورٹی کا ستون ہے۔ وائس آف امریکہ کے مطابق کہا جارہا ہے کہ ایف 16 اور ڈرون طیاروں کا سودا اور علاقائی بالخصوص افغانستان کی سکیورٹی صورت حال جیسے موضوعات ایجنڈے میں سرفہرست ہوں گے۔ پینٹاگون کے ایک بیان میں کہا گیا ہے امریکہ بھارت کو وسیع تر باہمی مفادات کے تحت اپنا ایک قیمتی اور بااثر شریک کار سمجھتا ہے۔ امریکی وزیر دفاع کے دورے کا مقصد بھارت امریکہ دفاعی تعلقات کو نئی سطحوں پر لے جانا ہے۔ اس نقطہ نظر کے ساتھ کہ دفاعی اور معاشی اعتبار سے ایک مضبوط بھارت امریکہ کے قومی مفاد میں ہے، جم میٹس اپنی بھارتی ہم منصب نرملا سیتارمن، قومی سلامتی کے مشیر اجیت ڈوبھال اور نریندر مودی سے تبادلہ خیال کریں گے۔ بتایا جاتا ہے نرملا سیتارمن کے ساتھ تبادلہ خیال میں افغانستان کے معاملے پر تفصیلی گفتگو ہوگی۔ دونوں ملکوں کو وہاں کی سلامتی کی صورت حال پر تشویش ہے اور جب پچھلے دنوں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے افغانستان اور جنوبی ایشیا سے متعلق اپنی نئی پالیسیوں کا اعلان کیا تھا تو انہوں نے بھارت سے کہا تھا وہ افغانستان کی معاشی ترقی کے لئے اپنی امداد میں اضافہ کرے اور اس کی تعمیرنو میں اپنا کردار بڑھائے۔ اس دورے کی تیاریوں سے واقف بعض ذرائع نے خبررساں ایجنسی پی ٹی آئی کو بتایا اس دورے میں بھارت امریکہ دفاعی تعلقات کو نئے مقام پر لے جانے، افغانستان میں سٹرٹیجک تعاون میں اضافہ اور بحری سلامتی کے استحکام کے ساتھ ساتھ انڈو پیسفک خطے میں قانون کی حکمرانی سے متعلق نئے ادارہ جاتی میکانزم وضع کئے جائیں گے۔ صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور وزیراعظم نریندر مودی نے جون میں واشنگٹن میں ملاقات کی تھی۔ یو ایس انڈیا سٹرٹیجک پارٹنرشپ فورم کے صدر مکیش آگہی کا کہنا ہے مذکورہ ملاقات کے بعد امریکی وزیر دفاع کا دورہ بھارت اس بات کا اشارہ ہے کہ دونوں ملکوں کی سیاسی قیادتیں دفاعی تعاون کو اعلیٰ ترجیح دیتی ہیں۔ آن لائن کے مطابق امریکی وزیر دفاع کے دورے کا مقصد بھارت امریکہ دفاعی تعلقات کو نئی سطح پر استوار کرنا ہے۔ دفاعی اور معاشی اعتبار سے مضبوط بھارت امریکہ کے قومی مفاد میں ہے۔ نوائے وقت رپورٹ کے مطابق امریکی وزیر دفاع جیمز میٹس نے کہا نئی پاک افغان پالیسی علاقائی نقطہ نظر کے تحت شروع کی نئی پاک افغان پالیسی کا آغاز اصل میں جنوبی ایشیا کے ساتھ کیا نئی افغان پالیسی افغانستان میں دہشت گردی سے نمٹنے سے متعلق ہے۔ وسیع تر انسداد دہشت گردی مہم میں علاقائی پہلو سے مل کر کام کرنا ہے۔ دہشت گردی کسی بھی ملک کیلئے زہر ہے۔ بہت سے ملکوں نے دہشت گردی کی بڑی قیمت ادا کی ہے۔ پیغام یہ ہے نئی پالیسی کا تعلق شمولیت سے ہے کسی کو نکالنے سے نہیں۔