نواز شریف نثار ملاقات برف پگھل گئی

لاہور+ اسلام آباد+ راولپنڈی (خصوصی رپورٹر+ محمد نواز رضا+ وقائع نگار خصوصی+ سلطان سکندر+ نوائے وقت رپورٹ) سابق وزیراعظم محمد نوازشریف لندن میں 25 روز گزار کر گزشتہ روز پاکستان واپس پہنچ گئے۔ میاں نوازشریف بیگم کلثوم نواز کی علالت اور گلے کے کینسر کی سرجری کے سلسلے میں لندن گئے تھے۔ 8 ستمبر کو ان کی وطن واپسی کا پروگرام تھا لیکن بیگم کلثوم نواز کی تیسری سرجری کے باعث ان کو مزید لندن میں رکنا پڑا۔ مسلم لیگ (ن) کے مرکزی رہنما و سابق وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے پیر کو پنجاب ہائوس میں سابق وزیراعظم محمد نواز شریف سے اہم ملاقات کی‘ دونوں رہنمائوں کے درمیان ڈیڑھ ماہ بعد ہونے والی ملاقات کو سیاسی حلقوں میں غیرمعمولی اہمیت حاصل ہے ڈیڑھ گھنٹے سے زائد جاری رہنے والی ملاقات میں میاں نواز شریف اور چوہدری نثار علی خان کے درمیان ہونے والی ملاقات میں ملکی سیاسی صورت حال اور جماعتی امور پر تبادلہ خیال ہوا۔چوہدری نثار علی خان اور میاں نوازشریف ملاقات کے بعد تمام قیاس آرائیاں اور افواہیں دم توڑ گئی ہیں‘ دونوں اطراف ’’برف‘‘ پگھل گئی ہے۔ میاں نواز شریف نے پُرجوش انداز میں چوہدری نثار علی خان کا خیرمقدم کیا اور موجودہ صورتحال سے نکلنے کے لئے چوہدری نثار علی خان کی تجاویز کو سراہا۔ ذرائع کے مطابق چوہدری نثار علی خان نے میاں نواز شریف سے کہا کہ کہ وہ اپنے خلاف تمام مقدمات کا سامنا کریں وہ بالآخر سرخرو ہو کر نکلیں گے۔ انہوں نے میاں نواز شریف سے کہا ہے کہ اس وقت ملک میں مسلم لیگ (ن) کی حکومت ہے اس حکومت کو مستحکم کرکے نامکمل ترقیاتی ایجنڈا مکمل کرنا چاہئے‘ اداروں سے تصادم سے نقصان ہو گا‘ ذرائع کے مطابق چوہدری نثار علی خان نے میاں نواز شریف سے کہا کہ ہمیں اپنی تمام تر توجہ نیب کیسز کے اخراج پر توجہ دینی چاہئے اور اس تاثر کا زائل کرنا چاہئے کہ مسلم لیگ (ن) کی قیادت عدالتوں میں پیش ہونے سے گریزاں ہے ۔ انہوں نے میاں نواز شریف کی وطن واپسی کے فیصلے کا خیرمقدم کیا اور کہا کہ ماضی میں بھی انہوں نے تکالیف اور مصائب کا جرأت سے مقابلہ کیا ہے۔ انہوں نے میاں نواز شریف سے بیگم کلثوم نواز کی خیریت دریافت کی ، دونوں رہنمائوں کے درمیان آج (منگل) کو پھر ملاقات کریں گے۔ چوہدری نثار علی خان نے پارٹی صدارت کے معاملے اور پارٹی کو درپیش چیلنجز سے نمٹنے کیلئے اہم تجاویز دیں جن پر آج دوبارہ بات چیت ہو گی۔ ملاقات میں طے پایا کہ میاں نواز شریف ایک دو روز میں پارٹی کی سینئر قیادت کو مشاورت کے لئے مدعو کریں گے۔ پارٹی کے تمام ا مور پارٹی کی سینئر قیادت کی مشاورت سے چلانے پر اتفاق ہوا پارٹی کا ڈھانچہ مکمل کیا جائے گا ۔ علاوہ ازیں سابق وزیر اعظم محمد نواز شریف سے گورنر پنجاب ملک محمد رفیق رجوانہ نے بھی پنجاب ہائوس میں ملاقات کی۔ ملاقات میں ملک کی مجموعی سیاسی صورتحال اور دیگر امور پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا۔ گورنر پنجاب نے کہا کہ جمہوریت کا تسلسل ہی ہمارے ہر قسم کے مسائل کا حل ہے اور یہی وہ راستہ ہے جس پر چل کر ہم ملک کو حقیقی معنوں میں ترقی اور خوشحالی کی جانب گامزن کرسکتے ہیں۔ اس موقع پر گورنر پنجاب نے سابق وزیر اعظم محمد نواز شریف سے ان کی اہلیہ کلثوم نواز کی خیریت دریافت کی۔ قبل ازیں نواز شریف نے لندن سے واپسی پر ائرپورٹ سے سیدھے پنجاب ہاؤس گئے۔ پیر کو صبح ساڑھے سات بجے لندن سے پی آئی کی پرواز PK-786 کے ذریعے اسلام آباد ائرپورٹ پہنچنے پر ان کا پرتپاک استقبال کیا گیا استقبال کی کال نہ دینے کے باوجود مسلم لیگی قائدین، وفاقی وزرائ، ارکان پارلیمنٹ و صوبائی اسمبلی اور کارکن خاصی تعداد میں موجود تھے۔ راول لائونج وی آئی پی شخصیات سے کھچا کھچ بھری ہوئی تھی۔ میاں نواز شریف کی آمد پر لائونج سے باہر فضا وزیراعظم نوازشریف، میاں تیرے جانثار بے شمار، میاں دے نعر وجن گئے کے پرجوش نعروں سے گونج اٹھی اس موقع پر پنجاب اسمبلی کی رکن زیب النساء اعوان نے مسلم لیگی خواتین کے ہمراہ پرجوش نعرہ بازی کی۔ نواز شریف کا استقبال کرنے والوں میں پاکستان مسلم لیگ ن کے چیئرمین اور سینٹ میں قائد ایوان راجہ ظفر الحق، پارٹی کے قائم مقام صدر سردار یعقوب ناصر، قومی اسمبلی کے سپیکر سردار ایاز صادق، ڈپٹی سپیکر مرتضیٰ جاوید عباسی، گورنر اقبال ظفر جھگڑا، وفاقی وزراء خرم دستگیر خان، خواجہ سعد رفیق، مشاہد اللہ خان، طارق فضل چودھری، ڈاکٹر آصف کرمانی، سردار مہتاب احمد خان، محمود خان اچکزئی، سینیٹر پرویز رشید، صوبائی وزیر راجہ اشفاق سرور، امیر مقام، چودھری تنویر خان، چودھری جعفر اقبال، بیگم عشرت اشرف، سینیٹر جاوید عباسی، ملک ابرار احمد، راجہ جاوید اخلاص، انجم عقیل خان، راجہ محمد علی ظفر، ملک شکیل اعوان، حاجی پرویز خان، سردار ممتاز خان شامل تھے۔ قبل ازیں نواز شریف کا جہاز سے اترنے پر مسافروں اور پی آئی کے کارکنوں نے نعرے لگاکر خیر مقدم کیا وہ آصف کرمانی کی معیت میں سفید رنگ کی مرسڈیز میں راول لائونج تک آئے جہاں مسلم لیگی رہنماؤں نے ان کا پرجوش استقبال کیا اور انہیں این اے 120 میں کامیابی اور کلثوم نواز کی صحت یابی پر مبارکباد دیں۔ ملک ابرار احمد سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے انتخابی مہم میں حصہ لینے پر شکریہ ادا کیا اور کہا کہ ضمنی الیکشن میں کامیابی کارکنوں اور عوام کی کامیابی ہے میاں نواز شریف راول لائونج سے باہر آنے کی بجائے دوبارہ سفید مرسڈیز میں بیٹھ کر اندر چلے گئے اور راول لائونج سے ملحقہ گیٹ سے ہائی پروفائل سکیورٹی کے حصار میں اسلام آباد رورانہ ہوئے مسلم لیگی ذرائع کے مطابق نواز شریف نے پیر کو پنجاب ہاؤس میں آرام کیا وہ آج منگل کو احتساب عدالت میں پیش ہوں گے اور بعد ازاں دوپہر ایک بجے پریس کانفرنس سے خطاب کریں گے۔ دوسری طرف سابق وزیراعظم نوازشریف نے قانونی و آئینی ماہرین کی ٹیم سے مشاورت مکمل کر لی۔ فیملی ذرائع نے کہا کہ خواجہ حارث احتساب عدالت میں نواز شریف کی وکالت کریں گے جبکہ احتساب عدالت میں نواز شریف کے بچوں کی وکالت امجد پرویز کریں گے۔ مشاورت میں وفاقی وزراء اسحاق ڈار، زاہد حامد، سعد رفیق شریک ہوئے مشاورت میں پروریز رشید، چودھری نثار، سیف الرحمان، آصف کرمانی بھی شریک ہوئے۔ سابق وزیراعظم نوازشریف کی احتساب عدالت میں پیشی کا معاملہ اسلام آباد پولیس نے سابق وزیراعظم کو فول پروف سکیورٹی دینے کا فیصلہ کیا ہے دوران سماعت میڈیا کو احاطہ عدالت میں داخلے کی اجازت نہیں ہوگی۔ترجمان مسلم لیگ ن آصف کرمانی نے کہا ہے کہ نوازشریف آج دوپہر ایک بجے نیوز کانفرنس کریں گے۔ نوازشریف نیب عدالت میں پیشی کے بعد نیوز کانفرنس کریں گے۔ وفاقی وزیر سینیٹر مشاہد اللہ خان نے کہا ہے کہ سابق وزیر داخلہ چودھری نثار علی خان سمیت کوئی بھی مسلم لیگی سازش میں شامل نہیں‘ ٹی وی چینلز کے سامنے رات کو بیٹھ کر ساٹھ اور چالیس ارکان قومی اسمبلی کے الگ ہونے کے مسخروں کے دعوے غلط ثابت ہوئے ہیں۔ مریم نوازشریف ٹیلنٹڈ ہیں اور ضمنی الیکشن میں ان کی کارکردگی اور کامیابی واضح ہو گئی ہے۔ میاں نوازشریف سٹیٹمین بن کر سامنے ہیں ان سے بڑا کوئی سیاستدان نہیں۔ عمران خان اور شیخ رشید سپریم کورٹ کے بارے میں آئے روز مختلف باتیں کرتے ہیں ان کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی نہیں کی جاتی‘ ہم نے سپریم کورٹ کے فیصلے پر ایک سیکنڈ کے اندر عملدرآمد کیا اور کبھی ایسی باتیں نہیں کیں۔ آپ چاہتے ہیں کہ ہم جواب دیں اور پکڑے جائیں آپ سارا بوجھ ہم پر ڈالتے ہیں خود نہیں کہتے حالانکہ لاکھوں روپے کی تنخواہیں لیتے ہیں‘ پاکستان واحد ملک ہے جہاں سارا بوجھ سیاستدانوں پر ڈالا جاتا ہے اور کوئی دوسرا اپنے ذمے کوئی بات نہیں لیتا۔ تمام تر حربوں کے باوجود مسلم لیگ ن نے لاہور کا ضمنی انتخاب جیت کر دکھایا عوام نے نوازشریف کی آواز پر لبیک کہا۔ انہوں نے عمران خان کی طرف سے نئے انتخابات کے مطالبے کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ عمران خان پہلے خیبر پی کے میں صوبائی اسمبلی توڑ کر انتخابات کا اعلان کریں۔ عمران خان دھرنے‘ سازشوں اور لاک ڈائون کے ذریعے جمہوری حکومت کو ختم کرنے میں ناکام رہنے کے بعد اب نئے انتخابات کا بلاجواز مطالبہ کر رہے ہیں۔ دریں اثناء وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے نوازشریف سے پنجاب ہاؤس میں ملاقات کی۔ دونوں رہنماؤں نے موجودہ سیاسی صورتحال پر بات کی۔ وزیراعظم نے نواز شریف کو سیاسی صورتحال، حکومتی معاملات پر بریفنگ دی۔ دونوں رہنماؤں میں نواز شریف کی نیب عدالت میں پیشی پر بھی بات ہوئی۔ نواز شریف نے وزیراعظم کی کارکردگی پر اظہار اطمینان کیا۔ قبل ازیں سابق وزیر داخلہ چودھری نثار نے بھی نواز شریف سے ملاقات کی۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ ملاقات میں دونوں رہنماؤں نے گلے شکوے دور کر لئے۔ ذرائع کے مطابق چودھری نثار کی نواز شریف سے ون آن ون ملاقات ہوئی۔ ملاقات کے دوران چودھری نثار نے نواز شریف سے اپنے تحفظات کا اظہار کیا جبکہ نواز شریف نے بھی اپنے تحفظات سے انہیں آگاہ کیا جبکہ چودھری نثار نے اس دوران نواز شریف کی قیادت پر بھی بھرپور اعتماد کا اظہار کیا۔ وفاقی وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق نے کہا ہے کہ عمران خان کی اصلیت ایک احمق مہرے کے سوا کچھ نہیں، وہ جلد پٹ جائیں گے۔ سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر اپنے ٹویٹ میں خواجہ سعد رفیق نے کہا نواز شریف کو نشانہ بنانے کا مقصد تعمیر وترقی کو ریورس گیئر لگانا ہے۔ شریف خاندان کے مقدمات میں غیر معمولی عجلت لمحہ فکریہ ہے، نظام عدل سے انصاف کی امید بھی ٹوٹی نہیں ہے۔ نواز شریف کی واپسی جھوٹے پروپیگنڈا کرنے والوں کیلئے مقام شرم ہے۔علاوہ ازیں وفاقی کابینہ کا اجلاس آج شام 5 بجے طلب کر لیا گیا۔ وزیراعظم شاہد خاقان عباسی وفاقی کابینہ اجلاس کی صدارت کریں گے۔ نجی ٹی وی کے مطابق وفاقی کابینہ کے اجلاس میں 13 نکاتی ایجنڈے پر غور کیا جائے گا۔
اسلام آباد (وقائع نگار خصوصی) پاکستان مسلم لیگ ن کو تمام چیلنجوں کا مقابلہ کرنے کے لئے ازسرنو منظم کیا جائے گا۔ پارٹی سے متعلق امور طے کرنے کے لئے مرکزی جنرل کونسل، مرکزی مجلس قائمہ سمیت فورموں کے اجلاس بلائے جائیں گے۔ اس بارے میں مسلم لیگی رہنمائوں کے بڑے مشاورتی اجالس میں تاریخوں کا تعین کیا جائے گا۔ اس بات کا فیصلہ سابق وزیراعظم میاں محمد نواز شریف کی زیر صدارت غیر رسمی مشاورتی اجلاسوں میں کیا گیا۔ یہ اجلاس پیر کو ان کی وطن واپسی کے بعد پنجاب ہائوس میںمنعقد ہوئے۔ پہلے اجلاس میں سپیکر سردار ایاز صادق، وفاقی وزیر ریلویز خواجہ سعد رفیق، سینیٹر پرویز رشید، وزیر مملکت برائے داخلہ طلال چودھری، وزیراعظم کے معاون خصوصی ڈاکٹر آصف کرمانی، زعیم قادری، میئر اسلام آباد شیخ عنصر نے شرکت کی جبکہ دوسرے اجلاس میں گورنر پنجاب رفیق رجوانہ، وزیر مملکت بلیغ الرحمن، بیگم نجمہ حمید، طاہرہ اورنگزیب، بیگم نزہت عامر، سیما جیلانی اور دانیال عزیز نے شرکت کی۔ اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ مسلم لیگ ن کے مرکزی رہنما نواز شریف کے ساتھ احتساب عدالت جائیں گے اور کارکنوں کو احتساب عدالت میں بلایا جائے گا اور نہ ہی ان کو آنے سے روکا جائے گا۔ غیر رسمی مشاورتی اجلاس میں سابق وزیراعظم کی احتساب عدالت میں پیشی سے متعلق حکمت عملی طے کی گئی۔ نوازشریف نے ہدایت کی کہ عدالت میں کسی قسم کی کوئی بدانتظامی نہیں ہونی چاہئے۔

ای پیپر دی نیشن

''درمیانے سیاسی راستے کی تلاش''

سابق ڈپٹی سپیکرقومی اسمبلی پاکستان جن حالات سے گزر رہا ہے وہ کسی دشمن کے زور کی وجہ سے برپا نہیں ہو ئے ہیں بلکہ یہ تمام حالات ...