عوامی جمہوریہ چین مخصوص سوشلسٹ نظام معیشت اور یک جماعتی نظام حکومت رکھنے کے باوجود اقوام عالم میں برابری کے سفارتی تعلقات میں اپنی مثال آپ رہا ہے۔ حال ہی میں چین نے ریاست ڈومنیکن رپبلک میں بھی اپنا سفارتخانہ قائم کر دیا ہے۔ اس سلسلے میںگزشتہ دنوں سفارتخانے کی باقاعدہ افتتاحی تقریب کا انعقاد کیا گیا جس میں چین کے وزیر خارجہ سٹیٹ قونصلر وانگ ژی اور ڈومنکین رپبلک کے وزیر خارجہ سمیت دونوں ملکوں سے شخصیات کی بڑی تعداد شریک ہوئی۔ دونوں ممالک کے وزرائے خارجہ نے اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے واضح کیا کہ اس خوش آئند فیصلے کے نتیجے میں دونوں اقوام میںدوستانہ تعلقات اور باہمی تعاون کے نئے دور کا آغاز ہوگا۔ دنوں ملکوں کے سرکاری ادارے اس ضمن میں تعاون کو عملی شکل دینے کیلئے امکانات کا بغور جائزہ لے رہے ہیں دنوں ملکوں میں تعاون کے وسیع مواقع پائے جاتے ہیں جن میں شاہراہوں ، ہوائی اڈوں ، بندرگاہوں ، شہری تعمیرات، ٹیکنالوجی اور اطلاعات کے شعبوں کو مل کر ترقی دی جا سکتی ہے۔ تاکہ ایک دوسرے کے ملکوں میں آمدورفت کی ممکنہ سہولتیں بہم پہنچائی جا سکیں ۔ ڈومینکن رپبلک نومبر میں شنگھائی میں ہونے والی امپورٹ ایکسپو میں خصوصی دلچسپی رکھتا ہے جس میں شرکت کیلئے وفد کی تیاریاں جا ری ہیں۔
چین نے آزاد تجارت کے دور میں داخل ہونے کے بعد سے جس طرح اپنے ہاں دوسرے ممالک کے شہریوں کی آمدورفت کے لئے اپنے دروازے کھول دیئے ہیں ۔ چین کے باشندوں کو بھی اسی جذبے کے تحت دوسرے ممالک میں آنے جانے کی عام آزادی دی جا رہی ہے ۔ تاہم چین کی خصوصی کوششوں کے باوجود بعض ممالک میں اس کے باشندوں کے ساتھ تشدد کے واقعات بھی رونما ہوئے ہیں ۔ امریکی ریاست ٹیکساس میں حال ہی میں ایک چینی خاتون کو قتل کر دیا گیا اور دوسری شدید زخمی حالت میں زیر علاج ہے۔ جبکہ چینی باشندوں کو غیر ضروری طور پر آمد وررفت سے گریز کی ہدایت کی گئی ہے۔ اسی طرح سویڈن میں چینی سفارت خانے سے ملنے والی اطلاعات کے مطابق گزشتہ دنوں ایک چینی مسافر جن اور ان کے والدین کو اسٹاک ہوم کے ایک ہوٹل پولیس کے ہاتھوں تشدد کا نشانہ بننا پڑا۔جن نے ہوٹل انتظامیہ سے رات کے وقت کمرہ دستیاب نہ ہونے پرہوٹل کی لابی میں کرسیاں لگانے کیلئے کہا مگر اجازت نہ ملنے کے بعد فریقین کے درمیان بات چیت ہو رہی تھی کہ ہوٹل انتظامیہ نے پولیس اہل کاروں کو بلالیا۔ پولیس جس نے جن کے والدین پر تشدد کرتے ہوئے انہیںہوٹل سے باہر نکال دیا اور ان تینوں کو رات گئے شہر سے باہر دسیوں کلومیٹر دور ایک قبرستان میں چھوڑآئَے۔ جبکہ جن اور ان کے والدین وہاں سے گزرنے والے چند افراد کی مدد سے شہر واپس آنے میں کامیاب ہوئے۔اگرچہ سویڈن میں چینی سفارتخانے کے علاوہ اسٹاک ہوم اوربیجنگ میں حکومت سے شکایت بھی کی گئی مگر اس کے باوجوداس معاملے کے حوالے سے کوئی جواب نہیں دیا گیا ۔ سویڈن تحفظ انسانی حقوق کے حوالے سے ایک بہترین ملک ہے لیکن پولیس کے طرز عمل سے لوگوں کے اذہان میں شکو ک و شبہات پیدا ہو رہے ہیں۔
(شینہوا نیوز، چائنہ ریڈیو انٹرنیشنل)
مذکورہ واقعہ ہوئے دو ہفتے ہو چکے ہیں۔ اس دوران سویڈن میں چینی سفارت خانے اور چین کی وزارت خارجہ نے بالترتیب سویڈش حکومت سے سخت مطالبہ کیا لیکن ابھی تک کوئی جواب نہیں ملا۔اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ سویڈش حکومت نے ممالک کیمابین مروج سفارتی اخلاقیات کوپورانہیں کیا .دوسری طرف یہ خاموشی سویڈش پولیس اورسرکاری افسران کے مغرور اور دوسروں کو بے وقعت سمجھنے کے روئیے کی عکاسی کر رہی ہے ،یاکیااس کی وجہ یہ ہے کہ ان سے غلطی ہوئی اور اب وہ اس کاسامنانہیں کر پا رہے ؟اب لوگوں کو انتظار کرنا پڑے گا سویڈش حکومت کے جواب کا۔