سرینگر (کے پی آئی ، نیٹ نیوز)مقبوضہ کشمیر کے سرحدی ضلع کپوارہ کے کر ناہ سیکٹر میں تیسرے روز بھی مفرور جنگجو ئوںکے خلاف آپریشن جاری رہا ۔ اس دوران جھڑپ میں مزید 2نوجوانوں کو شہید کرنے کا فوج نے دعویٰ کیا ہے۔ فوج کو خدشہ ہے علاقہ میںمزید چند ایک جنگجو چھپے بیٹھے ہیں جن کی تلا ش کے لئے ڈرون کیمروں کا استعمال کیا گیا ہے جبکہ علاقہ میں فوجی ہیلی کاپٹر کا گشت بھی دیکھا گیا۔ علاقہ میں فوجی آپریشن جاری ہے۔دریں اثناء ہارون بومئی سوپور کے مغوی درزی مشتاق احمدکی گولیوں سے چھلنی نعش برآمد کی گئی۔ اسے ہفتہ اور اتوار کی درمیانی رات نامعلوم اسلحہ برداروں نے گھر سے اغوا کیا تھا۔علاوہ ازیں ترال میں جنگجوکی ہلاکت کے خلاف دوسرے روز بھی مکمل ہڑتال رہی۔مختلف علاقوں سے تعلق رکھنے والے لوگوں کی ایک بڑی تعداد ہڑتال کے باوجود آری پل جھڑپ کی جگہ پہنچ گئے ،شمالی کشمیر کے سوپور میں گزشتہ رات فورسز اور جنگجوئوں کے درمیان فائرنگ کے تبادلے کے تناظر میں حکام نے یہاں تعلیمی ادارے بند رکھنے کا فیصلہ کیا جبکہ قصبے میں موبائل، انٹر نیٹ سروس بھی معطل کردی گئی ہے۔حزب المجاہدین نے کہا ہے کہ بانڈی پورہ میں شہید پانچوں جنگجو مقامی تھے۔حزب آ پریشنل ترجمان برہان الدین نے ایک بیان میں کہاسملربانڈ ی پورہ جھڑ پ میں مارے گئے نوجوانوں میں حیدر علی ساکن برازلو کولگام، محمد عمر ساکن شوپیان،محمد صدیق ساکن بانڈی پورہ، معاویہ ساکن کنگن اور عثمان ساکن لولاب شامل ہیں۔دریں اثناء بانڈی پورہ ضلع میں جنگجوئوں کی ہلاکت کیخلاف چوتھے روز بھی ہڑتال رہی۔ہڑتال سے کاروباری و تجارتی سرگرمیاں متاثر رہیں جبکہ ٹریفک میں بھی خلل پڑا۔حریت قائدین نے پنچائتی انتخابات کو لاحاصل عمل قرار دے دیا ۔سید علی گیلانی ، میرواعظ عمر فاروق اور محمد یاسین ملک نے حیدر پورہ سرینگرمیں ایک غیر معمولی اجلاس میں تحریک مزاحمت کے حوالے سے ریاست کی تازہ ترین سیاسی صورت حال پر تفصیلی غور و خوض کیا ۔ اجلاس میں اس امر پر اظہار افسوس کرتے ہوئے محسوس کیا گیا کہ ریاست کے عوام کو ان کی مرضی کے خلاف ایک ایسی انتخابی ڈرامہ بازی میں گھسیٹ کر شرکت کرنے کے لئے زبردست فوجی دباؤ کو استعمال میں لایا جا رہا ہے۔ جس کا واحد مقصد عالمی برادری کو یہ تاثر دینے کی ناکام کوشش ہے کہ یہاں کے لوگ بھارت کے ساتھ ہیں، عوام بائیکاٹ کریں۔ قائدین نے بجلی پراجیکٹو ں کو بھارت کی نجی کمپنیوں کو نیلام کرنے کی بہیمانہ کارروائی سے یہاں کے لاکھوں ملازمین کو بیروزگار کرنے کی ایک بھونڈی سازش قرار دیتے ہوئے عام لوگوں کو اس جابرانہ کارروائی کے خلاف سڑکوں پر آنے کے لئے تیار رہنے کی دردمندانہ اپیل کی ہے ۔گورنر انتظامیہ نے بلدیاتی اور پنچایتی انتخابات کو مد نظر رکھتے ہوئے تمام ملازمین کی رخصت منسوخ کرنے کے احکامات جاری کئے ہیں۔اس حکمنامے کے مطابق ملازمین کو فقط میڈیکل ایمرجنسی میں رخصت دی جاسکتی ہے۔مقبوضہ کشمیرپولیس سربراہ دلباغ سنگھ نے کہا سکیورٹی فورسزکے درمیان موجودہ تال میل کو اور مضبوظ بنانے کی ضرورت ہے جس سے جنگجویت کا مقابلہ کرنے کے علاوہ آنے والے انتخابات کو احسن طریقے سے منعقد کرانے میں مددملے گی۔سابق کٹھ پتلی وزیراعلیٰ عمرعبداللہ نے واضح کیاہے کہ اْنکی جماعت نیشنل کانفرنس نے کسی خوف وڈریاسکیورٹی صورتحال کی بناء پربلدیاتی وپنچایتی اتخابات کابائیکاٹ نہیں کیابلکہ یہ فیصلہ دفعہ35 اے کومرکزکی جانب سے مکمل تحفظ کی یقین دہانی نہ کرائے جانے کی وجہ سے لیاگیا۔بھارت کے مرکزی وزیر داخلہ راجناتھ سنگھ نے کہا ہے کہ مرکزی سرکار’ ہر ایک سے ‘کشمیر کے معاملے پر بات چیت کیلئے تیار ہے تاہم وادی میں دہشت گردی پاکستان کی معانت سے چل رہی ہے۔ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا’’ میرے خیال میں کشمیر کا مسئلہ حل کیا جائیگا۔ہم ہر ایک سے بات کرنے کیلئے تیار ہیں‘‘۔طلبا کیساتھ سوال جواب کرتے ہوئے جب ان سے دفعہ 370ہٹانے کے بھاجپا کے موقف کے بارے میں پوچھا گیا تو انہوں نے کہا’’میں اس حساس مسئلے میں کوئی رائے زنی نہیں کرسکتا، لوگوں کو انتظار کرنا ہوگا‘‘۔