وفاقی اردو یونیورسٹی کے اراکین سینیٹ، سینڈیکٹ کی اہلیت سندھ ہائیکورٹ میں چیلنج

کراچی (نیوز رپورٹر) وفاقی اردو یونیورسٹی کے اساتذہ نے یونیورسٹی سینٹ‘ سینڈیکیٹ اور نامزدکنندہ کمیٹی کے بعض اراکین کی اہلیت کو سندھ ہائی کورٹ میں چیلنج کردیاجس کے نتیجے میں یونیورسٹی میں آئینی بحران پیدا ہونے کا خدشہ ہے۔ اساتذہ کی عدالت عالیہ سے داد رسی کی صورت میں 28اگست 2018ء کو ہونے والا اجلاس غیر آئینی قرار پائے گا جس میں وائس چانسلر کی خطیر تنخواہ سمیت یونیورسٹی بجٹ‘ نامزد کمیٹی کیلئیتین سینیٹرز کے نام اورکئی اہم امور طے پائے تھے۔ وفاقی اردو یونیورسٹی کے زولوجی ڈپارٹمنٹ کے ہیڈڈاکٹر محمد زاہد اور کمپیوٹر سائنس کے محمد صدیق نے آئینی پٹیشن نمبر 6579/2018میں عدالت کو آگاہ کیا ہے کہ یونیورسٹی سینڈیکیٹ میںنامزد بعض اراکین مطلوبہ اہلیت نہیں رکھتے ۔یونیورسٹی آرڈی ننس کے مطابق پروفیسر سے کم اہلیت کا حامل سینڈیکیٹ یاسینیٹ کا رکن بن ہی نہیں سکتاجبکہ سنڈیکیٹ اراکین ڈاکٹرحافظ محمد اسحاق‘ ڈاکٹر ممنون احمد خان‘ ڈاکٹر محمد عابد اوررکن سینیٹ ڈاکٹر ریاض احمد اسسٹنٹ یا ایسوسی ایٹ پروفیسرز ہیںاور مطلوبہ اہلیت پر پورا نہیں اترتے لہٰذا عدالت سے استدعا ہے کہ انکی تقرری کالعدم قرار دی جائے۔ عدالت سے یہ بھی استدعا کی گئی کہ چونکہ ڈاکٹر ریاض احمد نے پروفیسر نہ ہوتے ہوئے بھی بحیثیت رکن سینڈیکیٹ28اگست 2018ء￿ کو ہونیوالے نامزدکنندہ کمیٹی کے 38ویں اجلاس میں شرکت کی لہذا اجلاس کا کورم اور اسکے فیصلے کالعدم قراردیئے جائیں۔ آئینی درخواست میں رکن نامزدکنندہ کمیٹی رومانہ حسین کے متعلق عدالت کو آگاہ کیا گیا کہ یونیورسٹی آرڈی ننس کے تحت کسی بھی وجہ سے چھ ماہ کا عرصہ تک غیر حاضر رہنے والے رکن نامزدکنندہ کمیٹی کی نشست خالی تصور کی جائے گی جبکہ رومانہ حسین کو چھ جون 2015رکن نامزدکنندہ کمیٹی بنایا گیا جس کے بعد متواتر 14دسمبر 2017ء‘ 15جنوری 2018 اور 19جنوری 2018ء￿ کے نامزدکنندہ کمیٹی اجلاسوں میں انہوں نے شرکت نہیں کی جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ وہ تقریباً دوسال چار ماہ غیر حاضر رہیں لہٰذا انہیں استعفیٰ دے کر نشست خالی کر دینی چاہئے تھی مگر آئین کی خلاف ورزی کرتے ہوئے انہیں 8اگست 2018ء کو ہونے والے کنونشن میں بحیثیت رکن نامزدکنندہ کمیٹی شرکت کی اجازت دی گئی جو آرڈی ننس کی خلاف ورزی ہے۔ آئینی درخواست میں رکن نامزدگی کمیٹی ڈاکٹر افتخار احمد طاہری کی اہلیت کو بھی چیلنج کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ وہ ہائر ایجوکیشن کمیشن کے ماڈل ٹینیور ٹریک پراسس کا حصہ ہونے کے سبب یہ عہدہ رکھنے کے مجاز نہیں۔ آئینی درخواست میں کہا گیا ہے کہ ان معاملات کی درستگی کے لئے مجاز اتھارٹی سے رجوع کیا گیا مگر اصلاح احوال نہ ہونے کے سبب درخواست گذاروں کو عدالت کا سہارا لینا پڑ رہا ہے۔

ای پیپر دی نیشن