سرینگر (کے پی آئی+ این این آئی/ صباح نیوز) مقبوضہ وادی کشمیر میں دفعہ 370 کی منسوخی اور ریاست کی دو حصوں میں تقسیم کے خلاف بدھ کے روز مسلسل 52 ویں دن بھی کرفیو و دیگر پابندیاں جاری رہیں۔ گرمائی دارالحکومت سری نگر اور دیگر 9 اضلاع کے قصبہ جات و تحصیل ہیڈکوارٹروں میں دکانیں و تجارتی مراکز بند رہے جبکہ سڑکوں پر پبلک ٹرانسپورٹ کی آمدورفت معطل رہی۔ فوجی محاصرے اور پابندیوں کے باعث سیاحت کا شعبہ بری طرح متاثر ہو ا ہے۔ بھارتی حکومت کی طرف سے جموں وکشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کے بعد سے 343 سیاست دانوں، تاجروں اور نوجوانوں کو کالے قانون پبلک سیفٹی ایکٹ کے تحت بھارتی ریاستوں اترپردیش اور ہریانہ کی جیلوں میں منتقل کیا گیا ہے۔ حکام نے کہا کہ 239 کشمیری اترپردیش کی جیلوںمیں جبکہ 104ہریانہ کی جیلوں میں نظربند ہیں۔ یوپی میں کشمیریوںکو کالے قانون پبلک سیفٹی ایکٹ کے تحت آگرہ ، وارنسی، بریلی اورامبیڈکرنگر کی جیلوں میں رکھا گیا ہے۔ دریںاثنا وادی کشمیر میں چسپاں کئے گئے پوسٹرز کے بعد جن میں لوگوں کو بھارت کے غیرقانونی قبضے کے خلاف جدوجہد جاری رکھنے کیلئے کہا گیا تھا‘ سرینگر کے علاقے حول اور دیگر علاقوں سے احتجاجی مظاہروں کی اطلاعات ہیں۔ مقبوضہ کشمیر کا دورہ کرنے والی خواتین تنظیموں کی رہنمائوں نے مسلم اکثریتی وادی کشمیر کی سنگین صورتحال کے بارے میں حقائق پر مبنی ایک تفصیلی رپورٹ جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ 51 روز کے دوران تیرہ ہزار سے زائد نوجوان غائب کر دیے گئے۔ کشمیر میڈیا سروس کے مطابق مسلم ویمنز فورم کی ڈاکٹر سیدہ حمید، پریگتی شیل مہیلا سمتی کی پونم کوشک اوراینی راجہ ، نیشنل فیڈریش آف انڈین ویمن کی کنولجیت کور اور پنکھری ظہیرسمیت پانچ خواتین رہنمائوں نے 17سے 21 ستمبر 2019 تک مقبوضہ کشمیر کا دورہ کیا ہے۔ انہوں نے دہلی پریس کلب میں صحافیوں اور دانشوروںکے سامنے اپنے مشاہدات بیان کئے۔ رپورٹ میں کہا گیا کہ نماز مغرب کے بعد رات آٹھ بجے مقبوضہ وادی کی تمام روشنیاں گل ہو جاتی ہیں اور کرفیو کی خلاف ورزی پر بھارتی فورسز غصے میں آ کر بلا لحاظ عمر لوگوں کو اٹھا کر لے جاتی ہیں۔ ایک اور خاتون نے کہا کہ جب کتے بھونکتے ہیں تو ہم سمجھ جاتے ہیں کہ باہر فوج ہے۔ ایک شخص نے کہا کہ میں روشنی کے لیے اپنا فون بھی نہیں کھول سکتا تاکہ میں اپنی چھوٹی بچی کو واش روم لے جا سکوں۔ رپورٹ میں کہا گیا کہ سڑکوں پر کوئی پبلک ٹرانسپورٹ نہیں ہے اور ایمبولینسز تک رسائی نہ ہونے کے سبب بہت سی خواتین دبائو اور خوف کے باعث وقت سے پہلے ہی بچوں کو جنم دیتی ہیں۔ ایک لڑکی نے خواتین ٹیم کو بتایا کہ لگتا ہے کہ بھارتی حکومت ہمیں کھڑا کر کے کہہ رہی ہے کہ ایک ساتھ بولو۔ انہوں نے کہا کہ بھارتی فوج نے ہمیں نقاب اتارنے کے لیے کہا اور ہمیں ہراساں کیا۔ رپورٹ میں کہا گیا کہ کسی بھی صورت میں حالات نارمل نہیں ہیں اور جو لوگ یہ دعویٰ کرتے ہیں وہ جھوٹ بولتے ہیں اور حقائق کو مسخ کرتے ہیں۔ ادھر بھارتی راجیا سبھا میں اپوزیشن لیڈر اور کانگریس رہنما غلام نبی آزاد نے کہا ہے کہ وادی کے حالات بہت بر ے ہیں۔ انتظامیہ نے انہیں وادی کے 10فیصد علاقوں میں بھی نہیں جانے دیا۔ یہاں اظہار رائے کی آزادی کا نام و نشان تک نہیں ہے۔ بھارتی سپریم کورٹ سے اجازت لے کر مقبوضہ کشمیر کے دورے پر آئے کانگریس رہنما غلام نبی آزاد نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ جتنی جگہ جانا چاہتا تھا مجھے اس کا 10واں حصہ بھی جانے کی اجازت نہیں دی گئی۔ ان کا کہنا تھا کہ مقبوضہ کشمیر میں اظہار رائے کی آزادی کا نام و نشان تک نہیں ہے۔
نیویارک/ اسلام آباد (این این آئی/ سپیشل رپورٹر)اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوئٹریس نے جنوبی ایشیا میں پاکستان اور بھارت کے درمیان بڑھتی ہوئی کشیدگی پر مذاکرات کے ذریعے بحران حل کرنے کا مطالبہ کیا ہے اورکہا ہے کہ جنوبی ایشیا میں تنائو بڑھ رہا ہے۔ جنرل اسمبلی کے 74ویں اجلاس میں افتتاحی تقریب میں اقوام متحدہ کے سربراہ نے عالمی رہنمائوں سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ جنوبی ایشیا میں تنائو بڑھ رہا ہے جہاں اختلافات کو مذاکرات کے ذریعے حل کرنے کی ضرورت ہے۔ اپنے خطاب میں انہوں نے عالمی منظرنامے پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ تنازعات جنم لے رہے ہیں، دہشت گردی پھیل رہی ہے اور اسلحے کی بڑھتی ہوئی دوڑ سے خطرات میں اضافہ ہوا ہے۔ کونسل کی قراردادوں کے برخلاف بیرونی مداخلت سے امن عمل مزید مشکل ہو گیا ہے اور یمن سے لیبیا اور لیبیا سے افغانستان تک کئی معاملات اب تک حل نہیں ہو سکے۔ انہوں نے وینزویلا میں دنیا کی سب سے بڑی نقل مکانی کی نشاندہی کرتے ہوئے 40لاکھ افراد کی منتقلی پر بھی گہری تشویش کا اظہار کیا۔ اقوام متحدہ کے سربراہ کا کہنا تھا کہ یکطرفہ اقدامات کے سبب اسرائیل اور فلسطین کے درمیان دو ریاستی حل خطرات سے دوچار ہو گیا ہے۔ اس موقع پر انہوں نے سعودی عرب کی تیل کی تنصیبات پر حملوں کا بھی ذکر کرتے ہوئے کہا کہ خلیجی ممالک میں مسلح تنازع کے سبب ہمیں خطرناک صورتحال کا سامنا ہے جس کے خطرناک نتائج دنیا برداشت نہیں کرسکتی اور سعودی عرب کی تیل تنصیبات پر حالیہ حملے بالکل ناقابل قبول ہیں۔ یورپی یونین نے مقبوضہ کشمیر کی ابتر صورتحال اور بھارت اور پاکستان کے درمیان بڑھتی ہوئی کشیدگی کے تناظر میں دونوں ملکوں پر زور دیا ہے کہ وہ فوری طور پر مذاکراتی عمل شروع کریں۔ کشمیر میڈیا سروس کے مطابق یورپی وزارت خارجہ کے اعلیٰ عہدیدار دیتمار کرسلز نے کشمیر کونسل یورپی یونین کے چیئرمین علی رضا سید کے نام ایک خط میں لکھا ہے کہ یورپی یونین مقبوضہ کشمیر کی صورتحال ہر گہری نظر رکھے ہوئے ہے۔ دیتمار کرسلز نے علی رضا سید کی طرف سے لکھے گئے خطوط کے جوابی خط میں مزید لکھا ہے کہ یورپی یونین چاہتی ہے کہ بھارت اور پاکستان کشمیریوں کو بھی مذاکراتی عمل میں شامل کر کے تنازعہ کشمیر کا حل تلاش کریں ۔ انہوںنے لکھا کہ مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی مکمل اور شفاف تحقیقات ہونی چاہئیں۔ انہوںنے خط میں لکھا کہ یورپی یونین کی اعلیٰ سفارتی نمائندہ مس فدریکا موغرینی نے بھی اپنے بیانات اور پاکستان اور بھارت کے ساتھ براہ راست رابطوں کے دوران دونوں ملکوں پر زور دیا کہ وہ آپس میں بات چیت کا سلسلہ بحال کریں۔
مقبوضہ کشمیر، مظاہرے جاری، 13 ہزار نوجوان غائب: حالات بہت برے ہیں،غلام نبی آزاد
Sep 26, 2019