بہلاوے

Sep 26, 2020

دوڑ اک جاری ہے اوروں  کو گرانے کیلئے
کاش گرتوں کو بھی ہو کوئی اٹھانے کیلئے
دل دیا قدرت نے سارے غم چھپانے کیلئے
چشم ہے سو ہے فقط آنسو بہانے کیلئے
آشیانہ بھی ابھی بننے نہ پایا تھا مگر
بجلیاں بے تاب ہیں اس کو جلانے کیلئے
بات دل رکھنے کی تھی مقصود گر کرنا انہیں
بات کیوں پھر کی انہوں نے دل دکھانے کیلئے
جتنے کی دھن میں ان کو یاد یہ بھی نہ رہا
لڑ رہے ہیں ایک ہارے کو ہرانے کیلئے
تلخیاں پائی ہیں اپنی زندگی میں اس قدر
ایک مدت چاہیئے ان کو بھلا نے کیلئے
ایک عرصہ سے خفا ہے اپنے یاروں سے ضیاء
کاش آ جائے اسے کوئی منانے کیلئے
شرافت ضیاء فراشوی

مزیدخبریں