گلگت (نامہ نگار ) انسداد دہشتگری کورٹ نے سکردو میں بچوں کے ساتھ جنسی زیادتی کیس کا فیصلہ سناتے ہوئے 2 مجرمان کو سزائے موت 10/10 لاکھ روپے جرمانہ جبکہ ایک مجرم کو عمر قید اور5 لاکھ روپے جرمانہ کی سزا کا حکم سنایا۔ جمعہ کے روز انسداد دہشتگردی کورٹ نمبر1 کے جج محمودالحسن نے سکردومیں بچوں کے ساتھ جنسی زیادتی کیس کا فیصلہ سناتے ہوئے مجرم مظفر عباس اور تجمل حسین کو سزائے موت اور 10.10 لاکھ روپے جرمانہ جبکہ دوسرے مجرم مبارک علی کو عمر قید کے ساتھ 5 لاکھ روپے جرمانہ کی سزا کا حکم دیا۔ یہ کیس ایک ماہ کی قلیل مدت میں نمٹایا گیا۔ متاثرہ بچوں کی جانب سے ایڈووکیٹ شہباز علی حراموشی اور ایڈووکیٹ مظاہر علی کو وکیل مقرر کیا گیاتھا جبکہ سرکار کی جانب سے محب الرحمن نے پبلک پراسکیوٹر کے فرائض سرانجام دیئے مجرمان کیخلاف سٹی تھانہ سکرد و میں دہشتگری ایکٹ کے زیر دفعات سیکشن365A/384/506(ii)367/34/342PPC&6/7 377/ کے تحت مقدمات درج تھے مجرمان بچوں کو جنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کے ساتھ ساتھ انہیں بلیک میل بھی کرتے رہے مجرمان کی طرف سے جنسی زیادتی کے بنائے گئے 9 ویڈیوز اور دیگر شواہد بھی عدالت میں پیش کئے گئے تمام شواہد اور شہادتوں کی روشنی میں جرم ثابت ہونے پر فیصلہ سناتے ہوئے مجرمان کیخلاف سزاؤں کا حکم سنایا گیا۔ایک ماہ کے قلیل وقت میں فیصلہ دینے پر وکلائ اور پولیس کی جانب سے عدالت کے اس اقدام کو سراہا محمد الیاس ایس ایچ او سکرد ،ایڈووکیٹ شہبازعلی ہراموشی اور مظاہر عباس نے کہاکہ بروقت فیصلہ سے متاثرہ بچوں اور انکے خاندان کو فوری انصاف ملا جبکہ دوسری جانب پولیس کامورال بھی بلند ہوا ہے یہ اقدام گھناؤنے جرائم کے خاتمے کیلئے اہم پیش رفت ثابت ہوگا انہوں نے کہاکہ اس نوعیت کے واقعات کی روک تھام کیلئے بنچ وبار میڈیا اور پولیس کو مل کر کردار ادا کرنا ہوگا بروقت اور انصاف پر مبنی فیصلہ دینے پر ہم انسداد دہشتگردی کورٹ کے جج محمودالحس کو سلام پیش کرتے ہیں اور پبلک پراسکیوٹر محب الرحمٰن کی خدمات پر بھی ہمیں فخر ہے۔
سکردو میں بچوں کیساتھ جنسی زیادتی کیس،انسداد دہشتگری کورٹ نے فیصلہ سنا دیا
Sep 26, 2020