اسلام آباد+ گجرات (وقائع نگار خصوصی+ نوائے وقت رپورٹ+ نامہ نگار) دنیا بھر میں 3 کروڑ 22 لاکھ سے زائد افراد کو متاثر اور 9 لاکھ 82 ہزار سے زائد اموات کا سبب بننے والے مہلک کرونا وائرس کی پاکستان میں مجموعی صورتحال بہتر ہے۔ ملک میں کرونا وائرس کے مجموعی کیسز 3 لاکھ 9 ہزار 257 ، جس میں سے 2 لاکھ 94 ہزار 740 صحتیاب ہوئے جبکہ 6 ہزار 448 کا انتقال ہوا ہے۔ 25 ستمبر کو پاکستان میں کرونا وائرس کے مریضوں میں 584 کا اضافہ ہوا جبکہ 5 افراد لقمہ اجل بنے۔ وزیر اعلیٰ مراد علی شاہ نے کہا کہ صوبے میں چوبیس گھنٹے کے دوران کورونا کے 242 نئے کیسز اور 4 اموات سامنے آئیں۔ متاثرہ افراد کی تعداد ایک لاکھ 35 ہزار 488 اور مجموعی اموات 2481 ہوگئی ہیں۔ پنجاب میں کرونا وائرس کے مزید 178 کیسز رپورٹ، مجموعی تعداد 98 ہزار 864 تک پہنچ گئی۔وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں کرونا وائرس مزید 36 افراد کو متاثر کرگیا۔ مجموعی کیسز کی تعداد 16 ہزار 324 ہوگئی۔ گلگت بلتستان میں کرونا وائرس سے مزید 36 افراد متاثر جبکہ ایک فرد کا انتقال بھی ہوا۔ کیسز کی تعداد 3 ہزار 608 ہوگئی۔ مجموعی اموات کی تعداد 84 ہوگئی۔ آزاد کشمیر میں مزید 19 افراد متاثر، مجموعی کیسز 2 ہزار 610 تک پہنچ گئے۔ صحتیاب افراد کی تعداد میں بہتری، 24 گھنٹوں میں مزید 348 افراد شفا پاچکے ہیں۔ مجموعی تعداد 2 لاکھ 94 ہزار 740 ہوگئی۔ فعال کیسز 8069 ہو گئے۔ گائوں اخلاص گڑھ کے سرکاری سکول کی پانچ طالبات میں کرونا کی تصدیق پر سکول سیل کر دیا گیا۔ جلالپور جٹاں کے نواحی علاقہ اخلاص گڑھ کے گورنمنٹ گرلز ہائی سکول کی 44 طالبات کے ٹیسٹ لئے گئے جن میں سے 5 طالبات میں کرونا وائرس کی تصدیق ہونے پر محکمہ ہیلتھ گجرات کی ٹیم نے سکول کو غیر معینہ مدت تک سیل کر دیا۔ مہلک وبا کرونا وائرس سے دنیا بھر میں ہلاکتیں 987742ہو گئیں اور مصدقہ کیسز کی تعداد 3 کروڑ 24 لاکھ 13 ہزار 887 تک پہنچ گئی۔ دنیا بھر میں کرونا سے متاثر 2 کروڑ39 لاکھ 28 ہزار599افراد صحتیاب ہوئے اور فعال کیسز کی تعداد 74 لاکھ97 ہزار556 رہ گئی ۔ امریکہ میں 2 لاکھ7ہزار538 افراد جان کی بازی ہار چکے ہیں اور 71 لاکھ 85 ہزارسے زائد افراد میں وائرس کی تشخیص ہوئی۔ بھارت کیسز کی مجموعی تعداد58 لاکھ18ہزار سے بڑھ گئی ہے۔ اموات کی مجموعی تعداد 92 ہزار317 ہوگئی۔ برازیل 46 لاکھ59 ہزار افراد متاثر اور ایک لاکھ 39 ہزار 883 اموات ہوئی ہیں۔ وزیر تعلیم سندھ سعید غنی نے 28 ستمبر سے صوبے بھر میںآٹھویں سے نیچے تک تمام کلاسز شروع کرنے کا باضابطہ اعلان کردیا اور کہا کہ جو والدین مطمئن نہیں وہ بچوں کو سکول نہ بھیجیں، کوئی زبردستی نہیں ہے۔ کراچی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیر تعلیم سندھ سعید غنی نے بتایا کہ پری پرائمری، پرائمری اور سیکنڈری کے تمام بچوں کو سکول جانے کی اجازت دیدی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اب 28 ستمبر سے سب جماعتیں شروع ہوں گی تو سکول اور انتظامیہ پر دباؤ آئے گا، ہم بھی سختی سے ایس او پیز پر عمل درآمد کرائیں گے۔ صوبائی وزیر تعلیم نے کہا کہ یہ سکولوں پر چھوڑا ہے کہ تعداد کے لحاظ سے دو شفٹوں میں بچوں کو بلائیں، جو والدین یہ سمجھتے ہیں کہ حالات آج بھی مناسب نہیں، وہ بچوں کو سکول نہیں بھیجنا چاہتے ، نہ بھیجیں کوئی زبردستی نہیں ہے۔ سعید غنی نے بتایا کہ سکول وین کے ایس او پی پر بھی بات ہوئی ہے، اندازہ ہے کہ یہ بہت مشکل ہے، اگر والدین خود بچوں کو پک اینڈ ڈراپ دے سکتے ہیں تو اسی کو ترجیح دینی چاہیے۔انہوں نے کہا کہ ہم والدین کی مدد کے بغیر سکولوں میں ایس او پی پر عمل درآمد نہیں کراسکتے ، جو سکول مینجمنٹ سکول کھولنے کو ان حالات میں مناسب نہیں سمجھتی نہ کھولے۔