سماہنی (نامہ نگار) لائن آف کنٹرول سماہنی سیکٹر میں قابض بھارتی فوج کی جانب سے شہری آبادی پرگولہ باری کا سلسلہ جاری، جمعرات کی شام بھارتی فوج نے اچانک سماہنی کی یونین کونسل کھمباہ کے گائوں بڑھو اور ڈنہ میں مارٹر شیلنگ کی۔ جس کی زد میں آکر بڑھو محلہ رحمانی کا رہائشی مرزا محمد شکیل اور اس کا 6سالہ بیٹا لقمان شکیل شیل لگنے سے زخمی ہو گئے۔ ہیوی مارٹر گولہ ان کے گھر کے عین پاس بلاسٹ ہوا۔ درجنوں مارٹر گولے شہری آبادی میں بلاسٹ ہوئے۔ گولہ باری کا سلسلہ دو گھنٹے جاری رہا۔ گولہ باری کے نتیجہ میں شہری آبادی کے گھروں کو جزوی نقصان پہنچا جبکہ پالتو جانور ہلاک و زخمی بھی ہوئے ہیں۔ گولہ باری کی زد میں آنے والے زخمی باپ بیٹے کو فوری مقامی این جی او کی ایمبولینس میں ریسکیو کرکے سول ہسپتال سماہنی لایا گیا جہاں پر زخمیوں کے جسم میں لگے مارٹر شیلوں کو نکال دیا گیا۔ زخمیوں کی حالت خطرے سے باہر ہے۔ بھارتی مارٹر بمباری کے جواب میں پاک فوج جانب سے دشمن فوج کو کرارہ جواب دیا گیا جس کے نتیجہ میں متعدد بھارتی مورچوں کو نقصان پہنچا اور گولہ باری کا سلسلہ رک گیا۔ گولہ باری کے دوران آمدورفت مکمل مفلوج رہی شہری گھروں میں محصور رہے ۔
اسلام آباد (سٹاف رپورٹر) سینئر بھارتی سفارتکار کو گزشتہ روز دفتر خارجہ طلب کرکے کنٹرول لائن پر جنگ بندی کی خلاف ورزیوں پر شدید احتجاج کیا گیا۔ ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق قابض بھارتی فوج کی جانب سے 24 ستمبر 2020ء کو لائن آف کنٹرول پر جنگ بندی کی خلاف ورزیوں اور اس کے نتیجے میںدو بے گناہ شہریوں کے زخمی ہونے پر شدیداحتجاج کیا گیا۔ قابض بھارتی فوج کی بلاجواز اور بلاامتیاز فائرنگ کے نتیجے میں ’ایل۔او۔سی‘ کے باروہ سیکٹر میں پینتیس سالہ شکیل ایوب اور کمسن بیٹا لقمان شدید زخمی ہوگئے۔ قابض بھارتی فوج ’ایل۔او۔سی‘ اور ’ورکنگ۔باونڈری‘ پر عام شہری آبادی کو آرٹلری اور بھاری وخودکار ہتھیاروں سے مسلسل نشانہ بنارہی ہے۔ رواں برس 2020ء میں بھارت نے 2340مرتبہ جنگ بندی معاہدے کی خلاف ورزی کی جس کے نتیجے میں 18 بے گناہ شہری شہید اور 187شدید زخمی ہوئے۔ قابض بھارتی افواج کی جانب سے بے گناہ شہری آبادی کو دانستہ نشانہ بنانے کی شدید مذمت کرتے ہوئے بھارت پر زوردیا گیا کہ بے حسی پر مبنی یہ اقدامات 2003 کے جنگ بندی معاہدے، انسانی عظمت ووقار، بین الاقوامی انسانی حقوق و قوانین اور پیشہ وارنہ فوجی طرز عمل کے برعکس اور اس کی صریحاً خلاف ورزی ہے۔ ایل او سی اور ورکنگ باونڈری پر کشیدگی میں اضافہ کے ذریعے بھارت غیرقانونی طور پر اپنے زیر قبضہ جموں وکشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین ترین خلاف ورزیوں سے توجہ نہیں ہٹا سکتا۔ بھارت پر زوردیا گیا کہ 2003 کے جنگ بندی سمجھوتے کا احترام کرے۔