لاہور(رفیعہ ناہیداکرام سے) تشدد کی شکار خواتین کی دادرسی کیلئے ویمن کمشن پنجاب کے زیراہتمام 6 برس سے زائد عرصہ سے قائم ویمن ہیلپ لائن 1043 صوبے کی عام عورت کی توقعات پر پورا نہ اتر سکی۔ ’’فوری مدد ‘‘کی امید میں کال کرنے والی خواتین، ہیلپ لائن کی کال ایجنٹوںکی طرف سے اگلا راستہ دکھا کر ٹرخادینے کے رویے سے مایوسی کا شکار ہونے لگی ہیں جبکہ تین برسوں سے ویمن کمشن کی سربراہ سے محرومی ان مسائل کو دوآتشہ کررہی ہے مگر کسی کو اس کی پرواہ نہیںہے جس کی وجہ سے صوبے میں خواتین کے حقوق اور تشدد کی روک تھام نہ ہو سکی۔ سربراہ کے نہ ہونے سے مظلوم عورت کے پیچھے ایک ادارے کے کھڑے ہونے کاخوشنما تصوربھی ختم ہوکر رہ گیا ہے دوسری جانب صوبے کے دور درازکے اضلاع کی خواتین کو تو اس ہیلپ لائن کی موجودگی کے بارے میںبھی کچھ علم نہیں ہے ۔ نوائے وقت سے گفتگو میں سابق چیئرپرسن فوزیہ وقار نے کہا کہ ہیلپ لائن پولیسنگ کا کام تو نہیں کرتی تاہم ادارہ فالواپ کرکے وکٹم عورت کو انصاف دلانے کی کوشش ضرور کرتا ہے تاہم ہیلپ لائن کے بارے میں مؤثر آگاہی بہت ضروری ہے ۔ ویمن سوشل پروٹیکشن اتھارٹی کی چیئرپرسن فاطمہ چدھڑاور ڈی جی ارشاد وحید نے کہا کہ بدسلوکی، ہراسگی، گھریلوجھگڑوں، زیادتی ، قتل اور اغوا سمیت مختلف نوعیت کے تشدد کی شکار خواتین کو ہیلپ لائن قانونی مشورے اور رہنمائی کرتی ہے ، کسی بھی محکمے سے انصاف نہ ملنے کی صورت میں یہاں رابطہ کیا جاسکتا ہے ۔ انسانی حقوق کی تنظیم کی رہنما رشم عدنان نے کہا کہ ہیلپ لائن کو مؤثر بنانے کی ضرورت ہے ۔ شکایتوںپر ایکشن کی مانیٹرنگ ضروری ہے۔ نیشنل ویمن کمشن کی ممبرشائستہ بخاری نے کہا کہ ہیلپ لائن نے عورتوں کو امتیازی سلوک اور غیر قانونی اقدامات کے خلاف بھرپور آواز بلند کرنے کا موقع فراہم کیا ہے۔ دریں اثنا رابطہ کرنے والی خواتین نے اپنے نام شائع نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ ہم سے نام پتہ معلوم کیاگیا، شناختی کارڈ سمیت تمام معلومات حاصل کی گئیں، مگرہمیں خواری کے سوا کچھ نہیںملا۔
تشددزدہ خواتین کی مدد،ویمن ہیلپ لائن،،ناکام عورتیں مایوس
Sep 26, 2021