طویل المدتی منصوبے کی منظوری بجلی کی قیمت12 روپے یونٹ سے کم ہوگی 

لاہور (خصوصی رپورٹر) نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی (نیپرا) نے15 سال بعد گزشتہ روز طویل المدتی پیداواری صلاحیت کے منصوبے کی منظوری دی گئی جس کے نتیجہ میں مقامی وسائل سے تیار ہونے والی بجلی کے فی یونٹ کی قیمت متوقع طور پر 12 روپے بلکہ اس سے بھی کم ہو جائے گی جبکہ  موجودہ صورتحال میں مقامی اور درآمدی ذرائع سے تیار ہونے والی بجلی کے فی یونٹ کی اوسط قیمت 18روپے ہے جبکہ ایک رپورٹ کے مطابق پانی  سے بننے والی بجلی کی قیمت (پن بجلی کے منصوبوں سے حاصل ہونے والی توانائی کی قیمت) 2روپے 15پیسے فی یونٹ، ایٹمی بجلی کی قیمت فی یونٹ 6 روپے 86پیسے، گیس سے پیدا ہونے والی بجلی کی قیمت 9روپے 7پیسے، فرنس آئل سے پیدا ہونے والی بجلی کی قیمت 11 روپے 7پیسے، آر ایل این جی سے پیدا ہونے والی بجلی کی قیمت 11 روپے 27 پیسے، بیگاس سے پیدا ہونے والی بجلی کی قیمت 11 روپے 95پیسے، کوئلہ سے پیدا ہونے والی بجلی کی قیمت 12 روپے 8پیسے، شمسی توانائی سے حاصل ہونے والی بجلی کی قیمت 16 روپے 95 پیسے، ہائی سپیڈ ڈیزل سے پیدا ہونے والی بجلی کی قیمت 17روپے 96 پیسے ہے۔ جبکہ ایران سے 10 روپے 55 پیسے فی یونٹ کے حساب سے بجلی درآمد کی جا رہی ہے۔ واضح رہے کہ درآمدی وسائل کی قیمتیں ڈالر کی شرح مبادلہ کے مطابق رپورٹ بننے کے بعد کے عرصہ کے دوران 40 فیصد کے لگ بھگ بڑھی ہیں۔ مقامی وسائل میں پانی، کوئلہ، بیگاس، شمسی توانائی اور درآمدی ذرائع میں ہائی سپیڈ ڈیزل، آر ایل این جی اور فرنس آئل شامل ہیں۔ نیپرا کے مطابق مستقبل میں فرنس آئل سے بجلی کی پیداوار 19سے کم ہو کر صرف 2 فیصد رہ جائے گی۔ نیپرا کے مطابق 10 سالہ پلان پر بجلی کی طلب کے حساب سے ہر سال نظرثانی کی جائے گی۔ نیپرا کی جانب سے مزید کہا گیا کہ مستقبل میں سائنسی بنیادوں پر طلب ورسد کی پروجیکشن دیکھ کر مسابقتی بنیادوں پرسستی بجلی پیدا کی جائے گی۔ واپڈا کے 19، ہائیڈرو اور الیکٹرک پاور سٹیشنز کی مجموعی پیداوار 6 ہزار 900میگاواٹ سے زائد ہے۔ جو کہ ملک کی بجلی کی مجموعی پیداواری استعداد کا ایک تہائی ہے اور دو تہائی بجلی درآمدی ذرائع کو بروئے کار لا کر پیدا کی جا رہی ہے۔ رپورٹ کے مطابق دنیا بھر میں تھرمل ذرائع سے تیار ہونے والی بجلی کی کْل پیداوار 10.7 فیصد ہے جبکہ ملک میں بجلی کی کل پیداوار کا 35 فیصد اس ذریعہ سے حاصل کیا جاتا ہے۔ دنیا میں 40.6 فیصد بجلی کوئلے سے حاصل کی جاتی ہے۔

ای پیپر دی نیشن