لاہور (فاخر ملک) پاکستان ڈیمو کریٹک موومنٹ کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے گزشتہ روز پشاور کے جلسہ عام میں حکومت اور حکومتی اداروں کو جس طرح تنقید کا نشانہ بنایا ہے اس سے یہ بات واضح ہو گئی ہے کہ اپوزیشن اور حکومت کے مابین نہ صرف انتخابی اصلاحات بلکہ دوسرے اہم امور پر اتفاق رائے کا کوئی امکان نہیں۔ اس میں انہوں نے کم و بیش وہی زبان استعمال کی ہے جو لندن میں بیٹھے سابق وزیراعظم میاں نواز شریف کر رہے ہیں۔ مولانا فضل الرحمان یہ بھی کہا کہ موجودہ حکمرانوں کی پالیسیوں نے پاکستان کے آہنی دوست چین کو ناراض کردیا ہے۔ علاوہ ازیں پاکستان کے اقتصادی مستقبل سے جڑے ہوئے پاک چائنہ اقتصادی راہداری (سی پیک) کے منصوبہ پر سوالیہ نشان لگ گیا ہے۔ الیکشن 2022ء میں ہوں یا 2023ء دونوں صورتوں میں بڑی سیاسی جماعتوں نے انتخابی سرگرمیاں شروع کر دیں ہیں۔ اگرچہ الیکشن کے بارے میں کوئی باقاعدہ اعلان بھی نہیں ہوا لیکن سیاسی جماعتوں کے رہنمائوں نے ایک دوسرے کے خلاف الزامات کا طومار باندھنا شروع کر رکھا ہے۔ اس صورتحال کے آگے بند باندھنے کی ضرورت ہے۔ تاکہ سیاسی کھیل دشمنی کا رنگ اختیار نہ کرلے۔ اس بارے میں تمام سیاسی جماعتوں کوسوچنا اور مل بیٹھ کر کوئی لائحہ عمل ترتیب دینا چاہیے تاکہ سوسائٹی میں نفرتوں کو ہوا نہ ملے۔