کوئٹہ‘ اسلام آباد (این این آئی‘ آئی این پی)حالیہ بارشوں اور سیلاب نے بلوچستان میں صحت کے نظام کو بھی شدید متاثر کیا ہے، صوبے میں 700 سے زائد بنیادی مراکز صحت کی عمارتوں کو نقصان پہنچا ،متاثرہ بنیادی صحت مراکز کی عمارتوں میں سے کئی عمارتیں اب استعمال کے قابل بھی نہیں رہیں۔دوسری جانب سیلاب کے بعد متاثرہ علاقوں میں مختلف وبائی امراض کا پھیلائو کی وجہ سے سیلاب سے متاثرہ مریضوں کی مشکلات میں اضافہ ہو گیا ۔بلوچستان میں حکومتوں کی عدم توجہی کے باعث صحت کا شعبہ پہلے ہی زبوں حالی کا شکار ہے ، صوبہ کے دورافتادہ علاقوں کی صورتحال تو اور بھی گھمبیر ہے،حالیہ سیلاب اور بارشوں سے صحت کا نظام مزید درہم برہم ہو کر رہ گیا ، لسبیلہ، جعفرآباد، پشین، نصیر آباد اور کوہلو سمیت صوبے کے دیگر اضلاع میں بنیادی صحت مراکز (بی ایچ یو)، علاقائی صحت مراکز (آر ایچ یو)اور سول ڈسپنسریز کی 700 سے زائد عمارتیں متاثر ہوئی ہیں۔سیلاب اور بارشوں سے متاثرہ ان صحت مراکز میں سے 278 مراکز کی عمارتوں کو شدید نقصان پہنچا جس کے باعث یہ مرکز غیر فعال ہو گئے ہیں، طبی مراکز غیر فعال ہونے سے متاثرہ علاقوں میں سیلاب متاثرین کو سخت پریشانی سامنا کر نا پڑا۔نیشنل فلڈ ریسپانس کوآرڈینیشن سینٹر (این ایف آر سی سی) نے کہا ہے کہ سیلاب کا شکار علاقوں میں آرمی ایوی ایشن ہیلی کاپٹرز نے اب تک 619 پروازوں سے 4 ہزار659 افراد کو منتقل کیا۔ این ایف آر سی سی کی جانب یومیہ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ 24 گھنٹے میں ایک پرواز کے ذریعہ 2 ٹن اشیا خورونوش تقسیم کی گئیں،اب تک دس ہزار 309 ٹن غدائی ،ایک ہزار 746 ٹن ضروری اشیا جمع ہوچکیں، اب تک ایک کروڑ سے زائد مختلف ادویات جمع ہوئیں ،ان میں سے 10 ہزار 175 ٹن غذائی ،1ہزار 732 ٹن دیگر اشیا تقسیم کی جاچکیں، طبی کیمپوں میں پانچ لاکھ 66 ہزار سے زائد افراد کا علاج کیا جا چکا ہے۔ ترجمان بحریہ کے مطابق بحریہ کی ٹیموں نے 15 ہزار 565 افراد کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا، بحریہ کے 82 میڈیکل کیمپوں میں 89 ہزار 989 مریضوں کا علاج کیا گیا، پاک فضائیہ کے ترجمان کا کہنا ہے کہ پاک فضائیہ نے اب تک 6 ہزار 415 خیمے تقسیم کئے، 46 طبی کیمپوں میں 7ہزار608 افراد کا علاج کیا ہے۔
سیلاب