موڑ کھنڈا (نامہ نگار)نویں جماعت کے حالیہ رزلٹ نے سرکاری سکولوںکی ناقص کارکردگی کا پول کھول کر رکھ دیا۔علاقہ بھر کے سرکاری سکولوں کے درجنوں طالبعلم فیل چند پاس۔طلبہ اداروں اور اساتذہ کی باہمی چپقلش اور پرائیوٹ اداروں کے ساتھ وابستہ مفادات کی بھینٹ چڑھ گئے۔ذرا ئع سے معلوم ہوا ہے کہ علاقہ بھر کے سرکاری ہائی سکولوں میں پڑھنے والے طلبہ کی ایک بہت بڑی تعداد اس سال کے نویں جماعت کے امتحان میںفیل ہو گئی ہے۔کسی ایک سرکاری تعلیمی ادارے کے پاس ہونے والے طلباء کے شرح 23%سے زیادہ نہ ہے۔ایک سرکاری سکول کی یہ شرح 17% جبکہ تیسرے ادارہ کی شرح 13%تک رہی ہے۔جو کہ ہر ماہ کروڑوں روپے کا بجٹ اور لاکھوں روپے تنخواہ وصول کرنے والے اساتذہ کی کارکردگی پر سوالیہ نشان ہے۔ ذرایع نے مذید بتایا کہ سرکاری سکولوں میں تعینات اساتذہ کی نجی اکیڈیمیز اور علاقہ بھر کے پرائیوٹ سکولوں کے ساتھ مالی مفادات کی وابستگی اور سرکاری سکولوں کی اور اساتذہ کی باہمی چپقلش اور مفادات کا ٹکراو طلباء کی تعلیم کے آڑے آرہی ہے۔دوسری طرف عوام کا کہنا ہے کی مہنگائی کے اس دور میں جو لوگ اپنے بچوں کو پرائیوٹ اداروںکی بھاری فیسوں کا بوجھ اٹھانے سے قاصر ہیں وہ اپنے بچوں کے روشن مستقبل کے لیے کہاں جایئں۔ہماری وزیر اعلی پرویز الہی سے اپیل ہے کہ اساتذہ کو انکی سرکاری ذمہ داریوں کا بھرپور پابند بنایا جاے۔