معذوروں کیلئے سپیشل پرسن کا لفظ کیوں نہیں لکھا‘ ہائیکورٹ برہم‘ اپیل دوبارہ فائل کرنے کا حکم

لاہور (خبرنگار) لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس شجاعت علی خان کی سربراہی میں دو رکنی بنچ نے معذور افراد کیلئے سپیشل پرسن کا لفظ استعمال نہ کرنے پر اظہار برہمی کرتے ہوئے اپیل درست کرکے دوبارہ فائل کرنے کا حکم دیدیا۔ عدالت نے ریمارکس دیئے کہ سپریم کورٹ اور ہائیکورٹس اس معاملے پر فیصلے جاری کرچکی ہیں۔ اعلیٰ عدالتوں کے فیصلوں میں واضح ہدایات موجود ہیں، کسی بھی معذور فرد کو سپیشل پرسن کہا جائے گا، دو رکنی بنچ معذور افراد معاشرے کے خصوصی لوگ ہیں ان کو عزت دی جائے۔ عدالتی فیصلوں کا مقصد بھی سپیشل افراد کو عزت دینے کا ہے، آپ نے اپیل میں معذور افراد کا بار بار ذکر کیا ہے، آپ کو کیا اس حوالے سے اعلیٰ عدالتی فیصلوں کا علم نہیں؟۔ اپیل کنندگان نے سپیشل ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ میں لیکچرارز کی بھرتیوں کو چیلنج کیا۔ درخواست میں موقف اپنایا گیا کہ محکمہ سپیشل ایجوکیشن نے 51 لیکچرارز بھرتی کرنے کا اشتہار جاری کیا ،سیکرٹری نے قانون کے برعکس معذوروں اور اقلیتوں کا کوٹہ پانچ پانچ فیصد کردیا۔ قانون کے مطابق تین فیصد کوٹہ معذور اور پانچ فیصد کوٹہ اقلیتی امیدواروں کیلئے ہے۔ سنگل بنچ نے خلاف قانون درخواست خارج کی۔ عدالت سنگل بنچ کا فیصلہ کالعدم قرار دے۔

ای پیپر دی نیشن