نیویارک (این این آئی)امریکہ میں پاکستانی سفیر سر دارمسعود خان نے کہا ہے کہ ہماری ترجیحات میں نیشنل اسٹریٹجک فریم ورک کو جدید خطوط پر استوار کرنا، وبائی امراض کی بہتر نگرانی، پیدائش کے وقت ہیپاٹائٹس بی کی ویکسینیشن میں اضافہ، ہیپاٹائٹس سی وائرس (ایچ وی سی)کی تشخیص و علاج اور کمیونٹی تنظیموں کے ساتھ مل کر کام کرنا ہے، ان اقدامات کی بدولت ہم 2030 تک ہیپاٹائٹس، جو عوام الناس کی صحت کے لئے ایک خطرہ ہے ، کا خاتمہ کرنے کے قابل ہو جائیں گے۔ان خیالات کا اظہار سفیر پاکستان نے ہیپاٹائٹس کے خاتمے کے لیے اقوام متحدہ کے گروپ آف فرینڈز کے دوسرے اجلاس میں خطاب کے دوران کیا۔ یہ اجلاس نیو یارک کے ییل کلب میں منعقد ہوا۔ اجلاس میں مصر کے وزیر صحت ڈاکٹر خالد عبدالغفار، گھانا کے صدر کے مشیر ِصحت ڈاکٹر انتھونی نسیا آسارے، وزیر صحت صومالیہ ڈاکٹر علی حاجی ایڈم، پرتگال کے وزیر صحت مینوئل پیزارو، وزیر صحت نیوگنڈا ڈاکٹر جین روتھ ایسینگ اوسیرو، عالمی ماہرین صحت، ڈبلیو ایچ او کے حکام، رکن ممالک کے متعدد سفرا اور دیگر موجود تھے۔پاکستانی سفیر نے اجلاس کے انعقاد پر اقوام متحدہ کے گروپ آف فرینڈز کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ گروپ آف فرینڈز کے اغراض و مقاصد اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے 78ویں اجلاس کے موضوعات سے ہم آہنگ ہیں جو 2030 کے ایجنڈے اور دیرپا ترقیاتی اہداف کے حصول کے حوالے سے پیش رفت میں تیزی لا نے کےلئے عالمی طور پر یکجہتی کو ابھارنے اور اعتماد سازی پر مرکوز ہیں ۔سردار مسعود خان نے کہا کہ ایجنڈے کا مقصد مشترکہ امن، خوشحالی، ترقی اور پائیداری ہے۔ ہیپاٹائٹس سی وائرس کی دریافت پر طب کا نوبل انعام جیتنے والے ڈاکٹر ہاروی آلٹر نے بھی اجلاس میں شرکت کی۔ایک اندازے کے مطابق پاکستان میں تقریبا 12 ملین افراد ہیپاٹائٹس بی اور سی سے متاثر ہیں اور ہر سال 150000 نئے کیسز سامنے آتے ہیں۔ مرض کی وجوہات میں خون کی غیر محفوظ منتقلی، غیر صحت بخش دانتوں کے علاج اور سرنجوں کا دوبارہ استعمال شامل ہے۔