چیف جسٹس آئی پی پیز معاہدوں پر ایکشن لیں: سراج الحق

اسلام آباد (نامہ نگار) امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ سے آئی پی پیز معاہدوں پر ایکشن لینے کی اپیل کی ہے اور کہا ہے کہ اگر وہ عوام کو ظلم و ناانصافی سے نجات دلا دیں تو ان کا احسان ہو گا۔ قوم کی ان سے بڑی توقعات وابستہ ہیں۔ اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے انھوں نے الیکشن کمشن سے مطالبہ کیا کہ قومی انتخابات کی واضح اور ایک تاریخ دی جائے تاکہ قوم کا ابہام دور ہو۔ الیکشن کمشن 90دن میں انتخابات کروانے میں ناکام ہو گیا، یہ آئین کی خلاف ورزی ہے۔ تاہم اب جب الیکشن کمشن نے جنوری میں الیکشن کے انعقاد کا اعلان کیا ہے، تو ہم چاہتے ہیں کہ تاریخ کا اعلان کیا جائے۔ صاف اور شفاف انتخابات کا انعقاد الیکشن کمشن کا امتحان ہے۔ عدلیہ، اسٹیبلشمنٹ اور الیکشن کمشن غیر سیاسی ہو جائیں اور وہی کام کریں جن کی آئین میں انہیں اجازت ہے۔ سیکرٹری جنرل امیر العظیم، نائب امیر میاں محمد اسلم اور امیر جماعت اسلامی اسلام آباد نصراللہ رندھاوا بھی پریس کانفرنس میں موجود تھے۔ سراج الحق نے کہا کہ 1994ءمیں پیپلز پارٹی نے آئی پی پیز معاہدے کر کے قوم پر ظلم کیا، ن لیگ کے ادوار میں مزید معاہدے ہوئے، پی ٹی آئی نے انہیں جاری رکھا، تاحال 88کمپنیوں کو 8ہزار ارب روپے سے زائد کی ادائیگیاں کی جا چکی ہیں۔ کمپنیوں کو اضافی بجلی پیدا کرنے پر بھی قوم کا خون نچوڑ کر رقم ادا کی جاتی ہے۔ فراڈ معاہدے ختم کیے جائیں، ذمہ داران قومی مجرم ہیں۔ ان کا احتساب چاہتے ہیں۔ بجلی کے بلوں میں 48فیصد ٹیکسز شامل ہیں۔ انہیں ختم کر کے صارفین سے اصل قیمت وصول کی جائے۔ چیف جسٹس کے پاس موقع ہے کہ وہ عوام کو انصاف دلائیں۔ جماعت اسلامی بھی آئی پی پیز معاہدوں کو سپریم کورٹ میں چیلنج کرے گی۔ لاہور، پشاور اور کوئٹہ کے گورنر ہاﺅسز کے سامنے دھرنے کے بعد کراچی گورنر ہاﺅس کے باہر دھرنا ہو گا۔ حکومت عوام کو ریلیف دے، بجلی، پٹرول، اشیائے خورونوش کی قیمتیں کم کی جائیں، نگران حکومت کا مینڈیٹ نہیں کہ بجلی کے ٹیرف میں اضافہ کرے۔ جماعت اسلامی عوامی حقوق کی جدوجہد جاری رکھے گی۔ قوم کے مطالبات تسلیم نہ ہوئے تو ہمارا اگلا لائحہ عمل اسلام آباد مارچ ہو گا۔ ہم آئین و قانون کے اندر رہتے ہوئے عوامی حقوق کے حصول کے لیے ہر راستہ اختیار کریں گے۔

ای پیپر دی نیشن

میں نہ مانوں! 

خالدہ نازش میری سکول کی ایک دوست کو ڈائجسٹ پڑھنے کا بہت شوق تھا ، بلکہ نشہ تھا - نصاب کی کوئی کتاب وہ بے شک سکول بستے میں رکھنا ...