سوات جو کبھی امن کا گھر کہلاتا تھا اتوار کے روز ایک بار پھر دہشت گردی کا نشانہ بن گیا، 22ستمبر کو سوات آنے والے12 مختلف ممالک کے سفیروں کے قافلہ پر ناقص سکیورٹی انتظامات کی وجہ سے مالم جبہ روڈ پر نامعلوم دہشت گردوں کی جانب سے ریموٹ کنٹرول بم دھماکہ کیا گیا جس میں ایک پولیس اہلکار جاں بحق جبکہ دیگر 4 اہلکار شدید زخمی ہوگئے۔
سوات چیمبر آف کامرس کی جانب سے بائی پاس روڈ مینگورہ پر واقع مقامی ہوٹل میں 12 ممالک کے سفیروں اور تقریباً23 ممالک کے اتاشیوں کے اعزاز میں دوپہر کے لنچ کا اہتمام گیا تھا لیکن مقامی انتظامیہ کی بدترین غفلت کہ ان اہم شخصیات کی حفاظت کیلئے کسی قسم کے مناسب انتظامات نہیں کئے گئے تھے اور وہاں صرف دو پولیس اہلکار حفاظتی فرائض انجام دے رہے تھے ۔ یہ تمام غیر ملکی سفیر اسلام آباد چیمبر آف کامرس کی درخواست پر پاکستان آئے تھے جنہیں بعد میں سوات چیمبر آف کامرس کی جانب سے لنچ پر مدعو کرنے کا مقصد ملک اور دور درز علاقوں میں پر امن معمول کے حالات میںاس بات پر آمادہ کرنا تھا کہ وہ اپنے ممالک کے بڑے سرمایہ کاروںکو سرمایہ کار ی کیلئے آمادہ کریں گے۔ بدترین حادثہ سے پہلے مینگورہ بائی پاس پر واقع سوات پیلس ہوٹل میں 12 ممالک کے ان سفیروں کیلئے لنچ کا انتظام تھا ، تقریب میں ان تمام سفیروں اوراتاشیوں کے بیگمات اور بچے بھی موجود تھے ، پروقار تقریب میں خطاب کرتے ہوئے ہر سفیر نے پاکستانیوں بالخصوس سوات کے لوگوں کی مہمان نوازی اور سوات کی خوبصورتی کے گن گاتے ہوئے یقین دہانی کرائی کہ وہ اپنے ممالک جا کراپنے اپنے ممالک کے سرمایہ کاروںکو سوات میں کاروبار کرنے کیلئے سرمایہ لگانے پر آمادہ کریں گے اورمال کے بدلے مال یا مقامی کرنسی میں کاروبار کا سادہ طریقہ اختیار کیا جائے گا۔
تقریب میں سوات چیمبر آف کامرس کے عہدیداریوسف علی خان ، عدنان خان اور دیگر ان مہمانوں کو سوات میں مثالی امن اور باآسانی آمد رفت کے مواقع سے آگاہ کرتے رہے ، تقریب میں میڈیاکو بھی مدعو کیا گیا تھا مگر اتنی اہم شخصیات کی موجودگی کے باوجود سکیورٹی انتظامات تسلی بخش نہ تھے۔ 12 ممالک جس میں بوسنیا، روس، ویتنام، ایتھوپیا، روانڈا، زمبابوے ، انڈونیشیا، تاجکستان ، ازبکستان، ترکمانستان، قازقستان اور پرتگال کے سفیر وں کے علاوہ اس دوران تقریب میںتقریباً23 ممالک کے اتاشی بھی موجود تھے جن میں سے بعض کے ساتھ ان کی بیگمات اور بچے بھی تھے۔
لنچ کے بعد تمام اہم شخصیات کو صرف ایک پولیس وین سکواڈ کے ساتھ سیاحتی مقام مالم جبہ کی سیر اور رات گزارنے کیلئے روانہ کیا گیا ، ٹھیک آدھا گھنٹہ بعد اطلاع آئی کہ مالم جبہ روڈ پر جہان آباد کے قریب سفیروں کے قافلہ پر حملہ کیا گیا ہے جس میں پولیس سکواڈ میں سوار ایک اہلکار کانسٹیبل برہان جاں بحق ہوگیا ہے اور اس کے دیگر چار ساتھی کانسٹیبلان سرزمین ، حسین گل اور امان اللہ زخمی ہوگئے ہیں۔
وقوعہ کے فوری بعد تمام غیر ملکیوں کو اس علاقے سے بحفاظت نکال کر اسلام آباد واپس روانہ کردیا گیا ، سکیورٹی اہلکاروںنے وقوعہ والے علاقے کو گھیرے میں لے کر ملزمان کی تلاش کیلئے سرچ آپریشن شروع کردیاتاہم آخری اطلاعات تک کسی قسم کی گرفتار ی عمل میں نہیں لائی جاسکی ہے۔ واقعہ پر سوات چیمبر آف کامرس کے عہدیداروں نے اپنا سخت رد عمل دیتے ہوئے اسے بدترین سکیورٹی غفلت قرار دیتے ہوئے ڈی آئی جی اور کمشنر ملاکنڈ کو مورد الزام ٹھہراتے ہوئے انہیں برطرف کرنے اور ان کے خلاف انکوائری کا مطالبہ کر دیا،ان کا کہنا ہے کہ12 ممالک کے سفیروں کو مناسب سکیورٹی نہ دینے کیوجہ سے بدترین واقعہ رونما ہوا جس کی ذمہ داری کمشنر ملاکنڈ ڈویڑن، آر پی او ملاکنڈ ریجن اور انتظامیہ پر عائد ہوتی ہے، سوات چیمبر آف کامرس نے بہت جلد جہان آباد دھماکے کے حوالے سے پریس کانفرنس کرنے اور حقائق منظر عام پر لانے کا اعلان کرتے ہوئے انتظامی صلاحیتوں سے محروم کمشنر ملاکنڈ اور آر پی او کو معطل کرنے کیلئے احتجاجی تحریک کا بھی اعلان کردیا،انہوں نے کہا کہ مختلف ممالک کے سفیروں کی سوات آمد کے حوالے سے باقاعدہ وزارت فارن افیئر نے اسلام آباد چیمبر آف کامرس کی درخواست پرسوات کے انتظامی حکام کو مراسلہ جاری کیا تھا۔ لیکن اس کے باوجود انڈونیشیا، پرتگال، قازقستان، بوسنیا، زمبابوے، روانڈا، ترکمانستان، ویتنام، ایتھوپیا، ایران، تاجکستان اور روس کے سفیروں کے قافلے پر دھماکہ سوالیہ نشان ہے ۔اس حوالے سے سوات چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کا ہنگامی اجلاس زیر صدارت صدر راحت علی خان منعقد ہوا جس میں سینئر نائب صدر حاجی بخت کرم، نائب صدر ڈاکٹر ذاکر محمد، سابق صدر یوسف علی خان، عدنان علی خان، سیکرٹری جنرل محمد اقبال،علی شیرمیاں، الحاج زاہد خان، حاجی حمید الرحمان، عثمان خان، خالد خان، انور خان، علی محمد خان، محبوب ہارون، موسی خان، ہارون الرشید، داؤد خان، فضل وہاب، خورشید انور، رحیم زادہ اور دیگر نے شرکت کی۔سوات چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے تمام عہدیداروں اور ایگزیکٹیو ممبران نے جہان آباد دھماکے کی شدید الفاظ میں مذمت کی اور کمشنر ملاکنڈ ڈویژن، آرپی او ملاکنڈ ریجن کو اس واقعے کا ذمہ دار ٹھہرا تے ہوئے کہا کہ اْن کی غفلت، لاپرواہی اور سکیورٹی مہیا نہ ہونے کی وجہ سے ناخوشگوار واقعہ پیش آیاہے ،اجلاس میں شہید پولیس اہلکار برہان کے درجات کی بلندی کیلئے دْعا کی گئی اور سوات چیمبر کی جانب سے اْن کے اہل خانہ کونقد ایک لاکھ روپے دئیے گئے، اجلاس میں کہا گیا کہ سوات میں اپریشن عزم استحکام کیلئے راہ ہموار کی جارہی ہے ایک سوچے سمجھے منصوبے کے تحت دھماکہ کیا گیا اور دْنیا کو دکھا یا گیا کہ سوات میں اب بھی دہشت گرد موجود ہیں ۔حالیہ واقعہ اس حوالے سے افسوسناک ہے کہ سوات میں امن کی بحالی کے دعووں اور غیرملکیوںکو بلا کر یقین دہانی کرائی گئی کہ اب حالات ٹھیک ہیں ایسے میں دہشت گردی کا واقعہ سیاحتی علاقے سوات کی معیشت کو تباہ کرنے کی ایک سازش ہے جس کے پیچھے چھپے عناصر کا قلع قمع کرنا اب ناگزیر ہوچکا ہے اور اس کیلئے حکومتی سطح پر کام کرنا ہوگا ۔