آئینی پیکج کی منظوری طے شدہ امر

وزیراعظم شہباز شریف اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے خطاب کرنے کے لیے نیویارک روانہ ہو گئے ہیں جہاں وہ 27 ستمبر کو جنرل اسمبلی کے سیشن سے خطاب کریں گے اور مختلف ایشوز پر پاکستان کے موقف کو بیان کریں گے ، اس وقت جب کہ وزیراعظم شہباز شریف نیویارک میں موجود ہیں پاکستان کے اندر ،معیشت سیاست اور قانون سازی کے امور کے بارے میں مختلف  امور پربحث جاری ہے، ان معاملات پر  بحث کا آغاز اس وقت ہو ا جب  ماہ رواں میںقومی اسمبلی اور سینٹ کے سیشنز طلب کیے گئے تھے  اور ایسی  خبریں اخبارات کی زینت بنیں کہ حکومت آئینی پیکج منظور کرانا چاہتی ہے اگرچہ حکومت کی طرف سے اس آئینی پیکج کے خدو خال کو واضح طور پر بیان نہیں کیا گیا تاہم پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ وہ ملک کے اندر ایک آئینی عدالت کے قیام کے لیے آئین میں ترمیم کرانا چاہتے ہیں اور اس کے لیے انہوں نے جے یو آئی اور متعدد دوسری سیاسی جماعتوں کے ساتھ مذاکرات  کئے ہیں ۔  سینٹ اور قومی اسمبلی کے سیشن اب  ملتوی ہو چکے ہیں اور کوئی پیکج دستاویزی شکل میں سامنے نہیں آیا، تاہم ایسی اطلاعات موجود ہیں کہ اکتوبر کے پہلے ہفتے میں قومی اسمبلی اور سینٹ کے سیشنز کو دوبارہ بلایا جا رہا ہے تاکہ مجوزہ آئینی پیکج کو منظور کرایا جا سکے یہ پیکج کیا ہے ؟ اس بارے میں ابھی مصدقہ دستاویز موجود نہیں ۔ پاکستان پیپلز پارٹی اور جے یو آئی اپنے اپنے  پیکج  کاڈرافٹ تیارکر رہے ہیں، جس کے بعد اس پر سیاسی جماعتوں کے درمیان اتفاق رائے کی کوشش کی جائے گی ،آئین میںترمیم بہت ہی نازک مرحلہ ہوتا ہے،جس کے لئے پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں میں دو تہائی اکثریت کی ضرورت ہے جو کہ ابھی حکومت کے پاس نہیں ہے جس کے لئے دیگر جماعتوں اور خاص طور پر اپوزیشن کی جماعتوں کی حمائت کی ضرورت ہو گی ،مجوزہ  پیکج کا بہت واضح تعلق عدلیہ کے معاملات سے ہے ، اس میں آئینی وفاقی  عدالت کے قیام کیساتھ ججز کی تقرری کے حوالے سے بھی ترامیم شامل ہے ،یہ دور رس نتائج کی حامل ترامیم  ہوں گی،اپوزیشن کی جماعت  پی ٹی آئی نے اس کی مخالفت کی اور اسے عدلیہ پر ایک حملہ قرار دیا ہے اسی طرح وکلا کی مختلف تنظیمیں موجود ہیں جن میں مجوزہ آئینی پیکج کے بارے میں متضاد آراء موجود ہیں۔ پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹول زرداری نے وکلا کے کنونشن سے خطاب  کیا  ہے، پہلے انہوں نے پیپلز لائرز فورم کے کنونشن سے اسلام آباد میں خطاب کیا اور بعد ازاں سندھ میں وکلا کی تنظیم کے ایک اجلاس سے خطاب کیا اور آئینی عدالت کے حوالے سے اپنا موقف پیش کیا اگرچہ یہ بات درست ہے کہ میثاق جمہوریت کی جب دستاویز تیار کی گئی تھی تو اس وقت پاکستان مسلم لیگ نون اور پاکستان پیپلز پارٹی نے اس پر اتفاق کیا تھا کہ آئینی امور کی سماعت کرنے کے لیے ایک الگ سے وفاقی آئینی عدالت قائم کی جائے گی۔ جس میں وفاقی چاروں اکائیوں میں سے ہر صوبے سے ایک جج ہو گا ، وفاق سے بھی ایک فرد کو آئینی عدالت کا جج بنایا جائے گا یہ عدالت آئین کے مختلف آرٹیکلز جن کا تعلق حقوق انسانی اور دوسرے معاملات سے ہے ان کے بارے میں پیدا ہونے والے تنازعات کے حل اور تشریح کی مجاز ہو گی ۔    بدلتے ہوئے حالات میں  ان ترامیم کی خواہ کچھ بھی تاویل کی جائے مگر یہ میثاق جمہوریت کے  زمانے سے طے شدہ معاملہ ہے۔ آئینی  پیکج کا معاملہ اب سنجیدگی  سے آگے بڑھ رہا ہے اور یہ بات طے ہے کہ اس آئینی پیکج کو منظور ہونا ہے۔اکتوبر بہت سی تبدیلیوں کا پیش خیمہ ہوگا جس میں آئینی پیکج کی منظوری کے ساتھ ساتھ ملک کے نئے چیف جسٹس آف پاکستان کی تعیناتی بھی ہوگی ۔اب تک  قواعد کے تحت سپریم کورٹ کے سینئر ترین جج کو چیف جسٹس تعینات کیا جاتا رہاہے۔  ایکٹ میں ترمیم کے بعد کیا اس بار ایسا ہوگا یہ ایک سوال ہے،جس کا جواب اکتوبر میں ہی مل سکے گا۔
پی ٹی آئی کے آزاد ارکان کے حوالے سے آٹھ رکنی بینچ کا فیصلہ سامنے ا ٓچکا ہے، اس فیصلے پر عمل درآمد ہنوز باقی ہے اور الیکشن کمیشن آف پاکستان میں متعدد اجلاسوں کے بعد بھی اس بارے میں حتمی پالیسی سامنے نہیں ا ٓسکی کیوں کہ اس فیصلے کے ساتھ ساتھ قانون میں ایک ترمیم بھی منظور ہو چکی ہے جس میں یہ کہا گیا کہ آزاد رکن جب ایک بار فیصلہ کر لے کہ اس  نے کس جماعت میں جانا ہے تو وہ اس فیصلے کو تبدیل نہیں کر سکتا  ۔  الیکشن کمیشن نے اب حتمی رائے قائم کرنا ہے ،یہ وہ تمام معاملات ہیں جن پر اکتوبر میں فیصلے ہو جائیں گے ۔ ایک اچھی بات یہ ہوئی ہے کہ آئی ایم ایف نے پاکستان کے لیے سات ارب ڈالر کے قرضہ کے پیکج کی منظوری دے دی ہے اس سلسلے میں بورڈ کا اجلاس ہوا جس میں پیکج کو منظور کیا گیا اس پیکج کی منظوری کی اطلاعات کے پاکستان کے سٹاک ایکسچینج اور روپے کی قدر کے حوالے سے اچھے اثرات مرتب ہوئے ہیں اور دونوں میں بہتری آئی ہے اور روپیہ ڈالر کے مقابلے میں کچھ قدر حاصل کر سکا ہے،ایشیائی ترقیاتی بینک (اے ڈی بی) نے پاکستان کی معاشی ترقی میں بہتری، افراطِ زر(مہنگائی)میں مزید کمی کی پیش گوئی کردی ہے۔اے ڈی بی کی جانب سے پاکستان کی اقتصادی کارکردگی کے حوالے سے آؤٹ لک رپورٹ جاری کردی گئی ہے، جس میں ایشیائی ترقیاتی بینک کا کہنا ہے کہ مالی سال 2023۔۔24 ء کے دوران پاکستان کی معیشت بہتری آئی ہے جس کی بنیادی وجہ زرعی آمدنی میں اضافہ اور بیرون ملک سے موصول ہونے والی ترسیلات زر ہیں۔ایشین ڈیولپمنٹ بینک کے مطابق پاکستان کی مجموعی قومی پیداوار (جی ڈی پی) میں 2.4 فیصد کا اضافہ ہوا ہے اور رواں مالی سال 2024۔۔25ء میں مزید بہتری کی توقع کی جا رہی ہے، جس میں جی ڈی پی کی شرح 2.8 فیصد تک پہنچنے کا امکان ہے۔ستمبر کے لیے ایشیائی ترقیاتی بینک کی جانب سے جاری کردہ آؤٹ لک رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ ملک کی معاشی بحالی کو برقرار رکھنے کے لیے اقتصادی اصلاحاتی پروگرام پر مستقل اور مضبوط عمل درآمد ضروری ہے۔توقع کی جا رہی ہے کہ 2025 میں افراطِ زر مزید کم ہو کر 15 فیصد تک آ جائے گا، جس کی بڑی وجوہات مستحکم مالیاتی پالیسی، شرحِ تبادلہ میں بہتری، اور عالمی خوراک کی قیمتوں میں استحکام ہوں گی۔

ای پیپر دی نیشن