عالمی برادری نے مشرق وسطیٰ میں جنگ بندی، کشیدگی ختم کرنے کا مطالبہ کر دیا

نیویارک (نوائے وقت رپورٹ، نیوز ایجنسیاں) عالمی برادری نے مشرق وسطیٰ میں جنگ بندی اور کشیدگی فوری طور پر ختم کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ مختلف ممالک کے سربراہان اور وزراء خارجہ نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس کے موقع پر مختلف فورمز پر خطاب کرتے ہوئے مشرق وسطیٰ کی صورتحال پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔ برطانوی وزیراعظم نے خطے میں کشیدگی کو کم کرنے کے لئے اپیل کرتے ہوئے کہا کہ کشیدگی میں مزید اضافہ نہ ہونے دیا جائے۔ برطانوی وزیراعظم نے کہا میں دوبارہ یہ درخواست کرتا ہوں کہ کشیدگی کو کم کیا جائے اور اسرائیلی و لبنانی سرحدوں پر جو کچھ چل رہا ہے اسے روکا جائے، تمام فریقوں سے یہ مطالبہ کروں گا کہ اپنے قدم پیچھے لائیں۔ برطانوی وزیر دفاع نے بھی مشرق وسطی کی سنگین کشیدہ صورتحال بارے سلامتی سے متعلق اجلاس طلب کر لیا۔ برطانوی وزیر دفاع برطانیہ کی ایمرجنسی ریسپانس کمیٹی کے خصوصی اجلاس کی صدارت کریں گے، جس میں مشرق وسطی میں پائی جانے والی بدترین کشیدگی کی صورتحال کو زیر بحث لایا جائے گا۔ فرانسیسی صدر ایمانیوال میکرون نے کہا ہے کہ فرانس ہمیشہ لبنان کے ساتھ کھڑا رہا ہے اور آئندہ بھی حمایت جاری رکھے گا۔ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس سے قبل میڈیا سے بات کرتے ہوئے فرانسیسی صدر نے لبنان کے لئے فرانس کی حمایت کا اعادہ کیا۔ فرانس کے وزیر برائے یورپی و خارجہ امور جین نوئل بیروٹ نے کہا ہے کہ زیادہ نمائندگی پر مبنی اور اجتماعی طور پر زیادہ موثر بنانے کے لیے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل سمیت پورے بین الاقوامی نظام میں اصلاحات کی ضرورت ہے۔ بیروٹ نے امریکہ کے شہر نیویارک میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے آغاز سے قبل تقریباً 130حکومتی سربراہوں کی شرکت سے اور بین الاقوامی تنظیموں کی تجدید کے ایجنڈے سے منعقدہ 'اقوام متحدہ کا مستقبل'  نامی سربراہی اجلاس سے خطاب میں انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ سلامتی کونسل میں مستقل اور عارضی بنیادوں پر ممبر ممالک کی تعداد میں اضافہ کیا جانا چاہیے اور افریقہ کی موجودگی کو بھی تقویت دی جانی چاہیے۔ عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس میں ایرانی صدر مسعود پزیشکیان نے کہا کہ وہ اپنے ملک کے بین الاقوامی تعلقات میں ایک ’’تعمیری‘‘ آغاز کرنا چاہتے ہیں۔ اگر تمام شرکاء نیک نیتی سے کام کریں تو ان کا ملک جوہری معاہدے پر بات چیت کے لیے تیار ہے۔ ہماری حکومت مغربی ممالک سمیت ہر ملک کے ساتھ تعلقات بہتر کرنے کے لیے تیار ہیں لیکن یہ دوطرفہ ہونا چاہیے۔ ایرانی صدر مسعود پزیشکیان نے اسرائیل پر کڑی تنقید کرتے ہوئے کہا کہ غزہ میں نسل کشی، مظالم اور انسانیت کے خلاف جرائم شرمناک ہیں اور یہ جارحیت اب فلسطینی سرزمین کے ساتھ ساتھ لبنان پر بھی کی جارہی ہے۔ ایرانی صدر پزشکیان نے کہا کہ ہم سب کے لیے امن چاہتے ہیں اور کسی بھی ملک کے ساتھ تنازع کا کوئی ارادہ نہیں رکھتے۔ ایرانی صدر مسعود پزشکیان نے کہا ہے کہ حزب اللہ تنہا اسرائیل کے خلاف کھڑے ہونے کے قابل نہیں ہے۔ ہمیں لبنان کو ایک اور غزہ میں تبدیل نہیں ہونے دینا چاہیے۔ دنیا کو ایکشن لینا چاہیے تاکہ صورتحال علاقائی تنازعہ کی طرف نہ بڑھے۔ انہوں نے اس حوالے سے بات کی کہ آیا وہ حزب اللہ کو تحمل سے کام لینے کا مشورہ دیں گے۔ پزشکیان نے کہا حزب اللہ اکیلے کسی ایسے ملک کا سامنا نہیں کر سکتی جس کا دفاع، حمایت مغربی ممالک، یورپی ممالک اور امریکہ فراہم کر رہے ہیں۔ علاقائی ممالک اور اسلامی ممالک کو ایک ساتھ بیٹھنا چاہیے اس سے پہلے کہ کچھ زیادہ خطرناک ہو۔ اردن کے بادشاہ شاہ عبداللہ دوم نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس سے خطاب میں فلسطینیوں کو جبری طور پر اردن دھکیلنے کو جنگی جرم قرار دیدیا۔ عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق شاہ عبداللہ دوم نے اقوام متحدہ کے اجلاس میں کہا کہ اردن کے فلسطینیوں کا متبادل گھر ہونے کا تصور کبھی حقیقت ثابت نہیں ہوگا۔ شاہ عبد اللہ دوم نے مزید کہا کہ اردن کے فلسطینیوں کا دوسرا گھر ہونے کا تصور انتہا پسندوں نے عام کیا ہے جس کی وجہ سے ہمارے ملک کو جنگ کے دہانے پر دھکیلنے کی کوشش کی گئی ہے۔ شاہ عبد اللہ دوم نے اپنی تقریر میں عالمی برادری سے غزہ میں جنگ بندی کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ فلسطینیوں کو انسانی ہمدردی کی بنیادوں پر خوراک اور دیگر اشیائے ضروریہ کی فراہمی کو تیز تر کیا جائے۔ امیر قطر شیخ تمیم بن حماد الثانی نے غزہ میں جاری اسرائیلی جنگ کو فلسطینیوں کی نسل کشی قرار دیا ہے۔ عرب میڈیا کے مطابق اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے غزہ میں اسرائیلی جنگی بمباری کو ننگی جارحیت قرار دیا ۔ انہوں نے کہا کہ ایسی نسل کشی بین الاقوامی قانون میں جرم ہے۔

ای پیپر دی نیشن

میں نہ مانوں! 

خالدہ نازش میری سکول کی ایک دوست کو ڈائجسٹ پڑھنے کا بہت شوق تھا ، بلکہ نشہ تھا - نصاب کی کوئی کتاب وہ بے شک سکول بستے میں رکھنا ...