اسلام آباد (اپنے سٹاف رپورٹر سے) مسلم لیگ (ن) کے سینیٹر عرفان صدیقی نے کہا ہے کہ مخصوص نشستیں کیس میں کسی ایک رکن نے بھی نہیں کہا کہ وہ پارٹی بدلنا چاہتے ہیں، آپ کس قانون کے تحت کہہ سکتے ہیں کہ فلاں پارٹی میں چلے جاؤ؟۔ عدلیہ کسی مارشل لاء کے سامنے کھڑی نہیں ہوئی اور پارلیمنٹ کی آئینی ترمیم کی بات پہ شور برپا ہے۔ اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ حالیہ دنوں میں عدالتی فیصلے کے بعد ایک سوال پیدا ہوا۔ مخصوص نشستوں سے متعلق فیصلہ ہوا، یہ تین ارکان کا بالا دستی کا فیصلہ تھا۔ اس فیصلے سے بہت سے سوالات پیدا ہوئے۔ سینیٹر عرفان صدیقی نے کہا کہ ارکان کو تین دن کے اندر پارٹی جوائن کرنا ہوتی ہے، آئین اور قانون تین دن کا وقت دیتا ہے، ان لوگوں نے سنی اتحاد کونسل کو جوائن کیا۔ آئین اس پنجرے کو پانچ سال بند رکھتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ نظریہ سہولت اور مکمل انصاف کے تحت فیصلہ ہوتا ہے، کسی ایک رکن نے بھی نہیں کہا کہ وہ پارٹی بدلنا چاہتے ہیں۔ کسی مارشل لاء کے سامنے عدلیہ کھڑی نہیں ہوئی اور پارلیمنٹ کی آئینی ترمیم کی بات پہ شور برپا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ آئین کی شق 239 کہتی ہے کہ آئین میں کی گئی ترمیم کسی عدالت میں چیلنج نہیں ہوسکتی، یہ شق معدوم ہوچکی ہے، مجلس شوریٰ کی اتھارٹی پر کوئی پابندی نہیں ہے۔