سندھ ہائیکورٹ ،  سیکرٹری دفاع سے حراستی مراکز میں شہریوں کی تفصیلات طلب

کراچی(این این آئی)سندھ ہائی کورٹ نے لاپتا افراد کی بازیابی کی درخواستوں پر سیکریٹری دفاع سے ملک بھر کے حراستی مراکز میں قید شہریوں کی تفصیلات طلب کرتے ہوئے 4ہفتوں میں پولیس اور دیگر اداروں سے بھی رپورٹس طلب کرلی ہیں۔ بدھ کو سندھ ہائیکورٹ میں لاپتا افراد کی بازیابی کی درخواستوں پر سماعت ہوئی۔ سرکاری وکیل نے موقف دیا کہ لاپتا شہری اسماعیل، ادریس اور دیگر کی جبری گمشدگی کا تعین ہوچکا ہے۔ اہلخانہ کو مالی معاونت دینے کے لیے سمری منظور ہوچکی ہے۔ جسٹس نعمت اللہ پھلپھوٹو نے ریمارکس دیئے کہ آخری سماعت کے بعد کیا کیا اقدامات کیے گئے؟ تفتیشی افسر نے بتایا کہ ایدھی، چھیپا اور دیگر فلاحی اداروں کو خطوط لکھے ہیں۔ گمشدہ شہری کسی فلاحی ادارے کے پاس بھی موجودنہیں ہیں۔ سی پی ایل سی اور کچھ قانون نافذ کرنے والے اداروں کو جواب نہیں ملا۔ 2018سے لاپتا عمر صدیقی کی بازیابی کے لیے موثر اقدامات نہ ہونے پر عدالت نے اظہار برہمی کیا۔ جسٹس نعمت اللہ پھلپھوٹو نے ریمارکس دیئے کہ سندھ ہائیکورٹ میں متعدد لاپتا افراد کی بازیابی کے لیے کیسز زیر سماعت ہیں۔ متعدد جے آئی ٹیز  اور ٹاسک فورس کے اجلاسوں کے باوجود لاپتا افراد کا سراغ نہیں لگایا جاسکا۔ سیکریٹری دفاع رپورٹ جمع نہ کرانے کی صورت میں ذاتی حلف نامہ جمع کرائیں۔ عدالت نے ڈی آئی جی انوسٹی گیشن کو ذاتی حیثیت میں طلب کرلیا۔ عدالت نے سیکریٹری دفاع سے ملک بھر کے حراستی مراکز میں قید شہریوں کی تفصیلات طلب کرلیں۔ عدالت نے 4 ہفتوں میں پولیس اور دیگر اداروں سے رپورٹس طلب کرلیں۔

ای پیپر دی نیشن