عالمی مالیاتی فنڈ نے پاکستان کیلئے7ارب ڈالرز کے بیل آؤٹ پیکج کی منظوری دے دی۔آئی ایم ایف کی ایم ڈی کرسٹلینا جورجیویا کی زیر صدارت ایگزیکٹو بورڈ کا اجلاس ہوا جس میں پاکستان کا ایجنڈا سر فہرست تھا۔وزارت خزانہ کے مطابق پاکستان کو 30 ستمبر تک 1.1 ارب ڈالر کی پہلی قسط ملنے کا امکان ہے، قرض پروگرام منظوری کے بعد دوسری قسط بھی اسی مالی سال آئے گی۔ذرائع کا کہنا ہے کہ آئی ایم ایف کا قرض5فیصد شرح سود سے کم پر ملے گا، آئی ایم ایف ایگزیکٹو بورڈ نے اعلامیہ جاری کردیا ، آئی ایم ایف ایگزیکٹو بورڈ نے پاکستان کے لیے 7 ارب ڈالرز قرض کی منظوری دے دی ۔ترجمان آئی ایم ایف کا کہنا ہے کہ پاکستان کا قرض پروگرام 37 ماہ کے عرصے پر محیط ہوگا ، پاکستان کو فوری طور پر ایک ارب ڈالرز کی قسط مل جائے گی ، پاکستان نے معاشی استحکام کے لیے سٹینڈ بائی پروگرا م کے تحت پالیسیوں پر عملدرآمد کیا ہے، پاکستان کی جی ڈی پی 2024 میں 2.4 فیصد پر واپس آئی ہے ۔آئی ایم ایف کے مطابق نئے قرض پروگرام کے تحت پاکستان کو پالیسی سازی کی ساکھ کو بحال کرنا ہوگا، پاکستان کو ٹیکسوں کا دائرہ کار بڑھانا ہوگا ،مسابقت اور پیداواری صلاحیت بڑھانے کے لیے اقدامات کرنا ہوں گے ، سرکاری اداروں میں اصلاحات کرنا ہوں گی ، توانائی کے شعبہ کو قابل عمل بنانا ہوگا۔پا کستا ن میں نامناسب کاروباری ماحول سرمایہ کاری کی راہ میں رکاوٹ ہے ،کمزور گورننس اور بے جا حکومتی مداخلت سے غیر ملکی سرمایہ کاری نہیں آ رہی، پاکستان میں تعلیم اور صحت کے شعبہ پر انتہائی کم اخراجات کیے جا رہے ہیں۔