”دانش سکول سسٹم“ پنجاب حکومت فروغ تعلیم کےلئے کوشاں

مکرمی! جب سے انسان کی پیدائش ہوئی ہے وہ کچھ نہ کچھ سیکھتا رہا ہے‘ ماں کی گود سے قبر کی آغوش تک انسان سیکھتا ہی چلا جاتا ہے سیکھنے کے اس عمل کو تعلیم کہا جاتا ہے۔ پنجاب میں ن لیگ کے دوبارہ برسراقتدار آنے کے بعد سرکاری سکولوں میں تعلیم کا معیار بہتر ہوا ہے۔ پنجاب اسمبلی میں اکثریت رائے سے دانش سکولز اینڈ سنٹرز فار ایکسیلینس اتھارٹی بل 2009ء منظور ہوا ہے۔ دانش سکول اعلیٰ کارکردگی اور معیاری ہونگے ان میں ایسے متوسط طبقے سے تعلق رکھنے والے خاندانوں کے بچوں کو داخل کیا جائیگا جن کی ماہانہ آمدنی 6 ہزار روپے تک ہو گئی۔ سکول میں اے لیول‘ او لیول اور دینی تعلیم بھی دی جائے گی۔ دانش سکول کی اراضی 100 سے 1200 ایکڑ پر محیط ہو گی۔ تمام اضلاع میں سکولوں کےلئے 86 جگہوں کی نشاندہی کی گئی تھی جن میں سے 47 منظور کر لئے گئے جن میں ڈیرہ غازی خان 15‘ بہاولپور16‘ ملتان 10‘ راولپنڈی 16‘ سرگودھا اور لاہور 11‘11 فیصل آباد 8‘ جبکہ ساہیوال اور گوجرانوالہ میں 2‘2 دانش سکولز قائم کئے جائیں گے۔ دانش سکولز سسٹم سرکاری زمین پر آباد کیا جائیگا۔ سکول کے فیز ون میں کام بھی شروع ہو چکا ہے۔ اس کا بجٹ 3 ارب روپے رکھا گیا تھا جس میں سے 30 کروڑ روپے جاری کر دیئے گئے ہیں جن میں سے 12کروڑ 20 لاکھ روپے فروری 2010ء میں خرچ کئے جا چکے ہیں۔ سکولوں میں دور دراز علاقوں سے آنے والے اساتذہ‘ طلبا اور طالبات کےلئے رہائشی منصوبہ بھی زیر غور ہے۔ دانش سکول سسٹم ایچی سن اور دیگر تعلیمی اداروں کے مقابلے کی بنیاد پر قائم کیا جائیگا جس سے امیر اور غریب کا فرق مٹ جائیگا دانش سکول سسٹم پسماندہ علاقوں کے غریب بچوں کی علمی پیاس بجھانے میں سنگ میل ثابت ہو گا۔ (طوبیٰ غلام نبی)

ای پیپر دی نیشن