چودھری نثار اور ’آئی ایس آئی“ کی توجہ کیلئے

Apr 27, 2011

عطاء الرحمن
قومی اسمبلی میں قائدحزب اختلاف اور مسلم لیگ (ن) کے سینئر رہنما چودھری نثار علی نے کہا ہے کہ خفیہ ایجنسیاں ایک مرتبہ پھر سیاستدانوں کی تاریں ہلا رہی ہیں۔ اپنی سرپرستی میں دھرنے کرا رہی ہیں۔ مختلف جماعتوں میں نئے گٹھ جوڑ بھی ان کی اشیرباد کے ساتھ وجود میں آ رہے ہیں۔ وزیراعظم یوسف رضا گیلانی نے جواب دیتے ہوئے کہا ہے ”ثبوت پیش کیجئے“ ایجنسیاں جب روابط قائم کرتی ہیں اور ملکی سیاست کو اپنے ڈھب پر چلانے کی کوشش کرتی ہیں تو یہ سب کچھ شب کے اندھیروں میں ہوتا ہے۔ کوئی ثبوت باقی رہنے نہیں دیا جاتا۔ اس لئے ان کی سرگرمیوں کو صرف محسوس کیا جا سکتا ہے اور پاکستان کے عوام اور سیاسی مبصرین ایجنسیوں کی ہدایات پر جنم لینے والے سیاسی جوڑ توڑ کے اتنے عادی ہو چکے ہیں کہ ان کےلئے بھانپ لینا چنداں مشکل نہیں ہوتا۔ اس لحاظ سے چودھری نثار علی خاں نے ممکن ہے درست کہا ہو لیکن ملک کی سب سے بڑی حزب اختلاف کے پارلیمانی قائد کی حیثیت سے انہیں خود بھی غور کرنا ہو گا۔جس دھرنے کی جانب انہوں نے اشارہ کیا ہے وہ عمران خان کی قیادت میں برپا ہوا--- یہ امریکہ کے ڈرون حملوں کے خلاف تھا اگر مان بھی لیا جائے اسے ایجنسیوں یا اسٹیبلشمنٹ کی سرپرستی حاصل تھی--- کیا مسلم لیگ (ن) اور اس کی قیادت کی قومی ذمہ داری نہ تھی وہ ڈرون حملوں عوامی خیالات اور ان کی نزاکتوں و ضرورت کو پیش نظر رکھتے ہوئے سب سے پہلے آگے بڑھتے---- عوام کی قیادت کرتے۔ جس طرح عدلیہ کی بحالی کی خاطر آپ نے شاندار اور کامیاب لانگ مارچ کیا تھا۔ اسی طرح امریکہ کی خونیں جارحیت کے خلاف کھل کر سامنے آتے۔ عوام بھی زیادہ بڑی تعداد میں شریک ہوتے۔ آپ کی آواز پوری دنیا تک پہنچتی--- اس خلا کو کسی حد تک عمران خان نے پورا کر دیا تو کون سا غلط کیا--- آپ کے مطابق ایجنسیوں نے انہیں سپانسر کیا۔ اگر مسلم لیگ (ن) اپنا قومی و عوامی فریضہ ادا کرنے میں تساہل سے کام نہ لیتی تو عمران خان یا اس کے پیچھے چلتے یا گھر بیٹھے رہ جاتے--- مسلم لیگ (ن) جو اپنے آپ کو حقیقی اپوزیشن کہتی ہے اور ملک بھر کے عوام کی نمائندگی کا دعویٰ رکھتی ہے اس کے میدان میں اتر جانے کی وجہ سے ایجنسیاں بھی منہ دیکھتے رہ جاتیں یہی حال چودھری نثار کے بقول ایجنسیوں کی سرپرستی میں ہونے والے سیاسی گٹھ جوڑ کا ہے۔ کیا مسلم لیگ (ن) کی اپنی ذمہ داری نہیں وہ ملکی سطح پراور تمام صوبوں کے عوام کی نمائندگی کرنے والے قومی پلیٹ فارم کو وجود میں لے آئے۔ اگر وہ یہ کام نہیں کرے گی تو ایجنسیوں کو تماشا دکھانے سے کون روک سکتا ہے۔وقت کا تقاضا ہے کہ پاکستان کی انتہائی طاقت ور اور بااثر خفیہ ایجنسیوں کی توجہ بھی اعلیٰ ملکی مفاد اور حالات کی نزاکت کی جانب مبذول کرائی جائے۔ برطانوی جریدے گارڈین نے امریکی دستاویزات کے حوالے سے انکشاف کیا ہے کہ امریکہ نے آئی ایس آئی کو 36 دہشت گرد گروپوں کی لسٹ میں شامل کر لیا ہے۔ امریکہ کو اصل غصہ ریاست پاکستان اور اس کے خوددار عوام پر ہے۔ جسے وہ ”آئی ایس آئی“ پر انڈیل رہا ہے۔ یہ موقع ہے کہ پاکستان کی سلامتی کےلئے متحرک رہنے والی یہ تنظیم پوری قوم کی نظروں میں غیر متنازع ہو--- اس لئے اسے بھولے سے بھی کسی نوعیت کی پس پردہ سیاسی سرگرمی میں ملوث ہونے کا معمولی سا تاثر نہیں دینا چاہئے--- پاکستان کی داخلی سیاست میں ”آئی ایس آئی“ یا کسی اور ایجنسی کا بالواسطہ کردار بھی ہماری قومی سلامتی کےلئے نقصان دہ ہو سکتا ہے۔ اور ہمیں اندرونی طور پر کمزور کر سکتا ہے۔ خاص طور پر ایسے مواقع پر جب امریکہ افغانستان میں اپنی شکست کا بدلہ پاکستان اور اس کے اداروں سے لینے کے درپے آزار ہے--- اصول اور حکمت عملی دونوں متقاضی ہیں کہ ”آئی ایس آئی“ اپنی تمام تر سرگرمیاں دفاع مملکت کے فرنٹ لائن ادارے تک محدود رکھے تاکہ اسے پوری قوم کی تائید و حمایت حاصل ہو جائے۔
مزیدخبریں