بھارتی جاسوس سربجیت پر جیل میں حملہ‘ اسسٹنٹ سپرنٹنڈنٹ‘2 وارڈر معطل ‘ قومہ میں چلا گیا‘ حالت نازک‘ قونصلر رسائی دیدی گئی

لاہور (نامہ نگار + نیوز رپورٹر + نوائے وقت رپورٹ + نیوز ایجنسیاں) بم دھماکوں کے الزام میں سزائے موت پانے والے بھارتی جاسوس سربجیت سنگھ پر کوٹ لکھپت جیل میں قیدیوں نے حملہ کر دیا جسے شدید زخمی حالت میں جناح ہسپتال منتقل کر دیا گیا۔ سربجیت کے سر پر شدید چوٹیں آئیں۔ بھارتی ہائی کمشن نے معاملے پر وزارت خارجہ سے رابطہ کیا جبکہ ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق قونصلر رسائی دے دی گئی ہے۔ یہ رسائی انسانی ہمدردی کی بنیاد پر دی گئی۔ قیدیوں کے حملے میں جیل کے ملازمین بھی زخمی ہوئے۔ غفلت برتنے پر اسسٹنٹ سپرنٹنڈنٹ جیل کوٹ لکھپت 2 وارڈرمعطل کر دئیے گئے۔ ڈی آئی جی انسپکشن نوید راﺅ کے مطابق حملہ آور قیدیوںکی شناخت کر لی گئی مزید تحقیقات جاری ہیں۔ ذرائع کے مطابق سربجیت سنگھ کو کافی زخم آئے ہیں۔ ہسپتال کو پولیس کی بھاری نفری نے گھیرے میں لے لیا ہے جس سے مریضوں کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ آئی جی جیل خانہ جات کے مطابق سربجیت سنگھ کی حفاظت پر مامور اہلکاروں کو بھی معطل کر دیا گیا، پنجاب ہوم ڈیپارٹمنٹ اور وزارت داخلہ واقعہ کی تحقیقات کر رہے ہیں۔ بھارتی میڈیا کے مطابق بھارتی حکام نے سربجیت سنگھ پر حملے کے معاملے پر صدر آصف علی زرداری سے بھی رابطہ کیا۔ نجی ٹی وی کے مطابق سربجیت سنگھ کی موت کے قیدیوں عامر اور مدثر کے ساتھ کسی بات پر تکرار ہوئی جس پر بات گالم گلوچ اور ہاتھا پائی پر پہنچ گئی، دونوں قیدیوں نے اینٹوں، بلیڈوں اور ٹین کے ڈبوں لوہے کی پتریوں سے اس پر حملہ کر دیا۔ ہسپتال ذرائع کے مطابق سربجیت کو جب ہسپتال لایا گیا تو وہ بے ہوش تھا۔ واضح رہے کہ بھارتی حکومت اور اس کے اہلخانہ کی جانب سے متعدد مرتبہ حکومت پاکستان سے سزائے موت ختم کروانے کے لئے رحم کی اپیل کی جا چکی ہے تاہم بھارتی جاسوس سربجیت سنگھ کی رحم کی اپیل منظور نہیں کی گئی۔ سربجیت سنگھ کو مئی 2008ءمیں پھانسی دی جانی تھی تاہم حکومتِ پاکستان نے اس پھانسی پر عملدرآمد عارضی طور پر روک دیا تھا۔ سربجیت سنگھ کی بہن بھی ماضی میں پاکستان کا دورہ کر کے حکومتِ پاکستان سے اپنے بھائی کی رہائی کی اپیل کر چکی ہے۔ واضح رہے کہ سربجیت سنگھ کو قانون نافذ کرنے والے اداروں نے 1990ءمیں اس وقت گرفتار کیا جب وہ لاہور اور دیگر علاقوں میں بم دھماکے کرنے کے بعد واہگہ بارڈر کے راستے بھارت فرار ہونے کی کوشش کر رہا تھا۔ محکمہ داخلہ پاکستان نے سربجیت سنگھ پر حملے کی تحقیقات کے لئے تحقیقاتی ٹیم تشکیل دیدی ہے۔ ہوم سیکرٹری پنجاب شاہد خان نے ڈی آئی جی جیلخانہ جات ملک مبشر احمد خان کو انکوائری افسر مقرر کر دیا ہے۔ جیل انتظامیہ کا کہنا ہے کہ سزائے موت کے قیدی بھارتی جاسوس سربجیت سنگھ کو سخت نگرانی میں سپیشل سیل میں رکھا جاتا ہے اور اسے چہل قدمی کے لئے ہی بیرک سے باہر نکالا جاتا ہے اور اس وقت اس کی نگرانی پر دو اہلکار بھی مامور ہوتے ہیں، اچانک حملہ ہونے سے سربجیت سنگھ سر میں اینٹیں لگنے سے زخمی ہوا۔ دریں اثناءنگران وزیر اعلیٰ نے واقعہ کا نوٹس لے لیا اور کہا کہ واقعہ کی اعلیٰ سطح پر تحقیقات کرائی جائیں گی۔ نجی ٹی وی کے مطابق ترجمان دفتر خارجہ نے کہا ہے کہ سربجیت سنگھ معاملے کی پنجاب ہوم ڈیپارٹمنٹ اور وزارت داخلہ مل کو تحقیقات کر رہے ہیں۔ بھارتی سفارت کاروں کو ریکارڈ مدت میں سربجیت سنگھ تک رسائی کی اجازت دی ہے۔ ادھر بھارتی وزیر داخلہ سشیل کمار شندے نے کہا ہے کہ سربجیت سنگھ پر حملے کی معلومات لے رہے ہیں۔ دریں اثناءنیوز رپورٹر کے مطابق سربجیت کی حالت انتہائی تشویشناک ہے اور وہ قومہ میں چلے گےا ہے، 24 گھنٹے اہم ہیں۔ ڈاکٹرز کے مطابق وینٹی لیٹر پر 12 گھنٹے انتہائی اہمیت کے حامل ہیں۔ سربجیت کا علاج کرنے والے ڈاکٹرز نے نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر بتایا کہ ہو سکتا ہے کہ سربجیت کے 2 بڑے آپریشن کرنا پڑ جائیں کیونکہ زخم کا اندازہ کچھ رپورٹس آنے کے بعد ہی ہو گا۔ دوسری طرف ایم ایس جناح ہسپتال ڈاکٹر اعجاز شیخ نے نوائے وقت کو بتایا کہ 3 سینئر ڈاکٹرز کی خدمات حاصل کی گئی ہیں، سربجیت سنگھ کو علاج کی تمام سہولیات فراہم کر رہے ہیں، سینئر ڈاکٹرز کو گھروں سے بلوایا گیا ہے۔ سربجیت پر قاتلانہ حملے کا مقدمہ درج کر لیا گیا۔ پولیس کے مطابق مقدمہ اقدام قتل کی دفعہ 324 اور 34 کے تحت درج کیا گیا۔

ای پیپر دی نیشن