اسلام آباد (بی بی سی) میانوالی شہر میں عمران خان کے تبدیلی کے نعرے کی گونج خاصی محسوس ہوتی ہے، ظاہر ہے یہ تو ان کا اپنا حلقہ ہے۔ بی بی سی کی رپورٹ کے مطابق جگہ جگہ دیواروں پر ان کے پوسٹرز تو کہیں رکشے کے پیچھے عمران خان کی تصویریں چسپاں ہیں۔ ادھر مسلم لیگ (ن) نے اپنی انتخابی مہم میں میانوالی کو اہم شہروں کی فہرست میں اوپر رکھا ہے۔ ضلع میانوالی میں بھی سیاسی جماعتوں کی یا نظریے کی سیاست نہیں بلکہ شخصی سیاست ہوتی آئی ہے جس میں زیادہ تر منتحب ہونے والے آزاد امیدوار کا جھکاو¿ مسلم لیگ (ن) کی طرف رہا۔ یہاں کی مذہبی تحریکوں نے بھی مسلم لیگ (ن) کی ہیشہ حمایت کی مگر مقامی لوگوں کے ساتھ ساتھ یہاں کی مذہبی تحریکوں اور سیاسی خاندانوں کی حمایت تقسیم ہوتی جا رہی ہے۔ بڑے سیاسی خاندان روکڑی اور شادی خیل مسلم لیگ (ن) کے ساتھ کھڑے ہیں تو خان اور نواب آف کالاباغ پی ٹی آئی کے شانہ بشانہ ہیں۔ میانوالی شہر میں مسلم لیگ (ن) کے جلسے میں ڈھائی سے تین ہزار افراد شامل تھے اور خوب ”سونامی خان مردہ باد“ کے نعرے لگے۔ این اے 71 کے حلقے سے عمران خان کے مدِمقابل مسلم لیگ (ن) کے عبداللہ خان شادی خیل الیکشن لڑ رہے ہیں۔ لوگوں سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے اپنی تقریر میں شہباز شریف کو بتایا کہ وہ کتنی مشکل سیٹ کے لئے لڑ رہے ہیں جس پر ان کا مقابلہ پی ٹی آئی کے سربراہ سے ہے مگر وہ پر امید ہیں کہ مسلم لیگ (ن) کے لئے وہ سیٹ جیت کر دکھائیں گے۔ شہباز شریف میدان میں اترے تو انہوں نے میانوالی پر کی گئی اپنی مہربانیاں گنوانا شروع کیں تو ساتھ ہی عوام کو اس سے بھی آگاہ کیا کہ صدر آصف علی زرداری اور عمران خان مل کر پاکستان کے خلاف سازش کر رہے ہیں۔ وہ چاہتے ہیں کہ مل کر حکومت بنا لیں اور مزید لوٹ مار کریں۔ جوشیلی تقریر کے دوران کئی بار شہاز شریف کا چشمہ ڈائس پر جا گرا مگر ان کا جوش بڑھتا ہی گیا۔ بعض من چلے جلسے میں پی ٹی آئی کا نعرہ لگاتے تو فوراً مسلم لیگ کے انتحابی مہم کے خصوصی گانے بجنا شروع ہو جاتے۔ جلسہ ختم ہوتے ہی جب شہباز شریف اپنے درجن سے زیادہ محفاظوں کے ساتھ جیسے ہی باہر نکلے تو عوام رکاوٹیں توڑ کر سٹیج کی جانب دوڑے۔ عائلہ ملک عمران خان کے لئے نہ صرف میانوالی میں انتحابی مہم چلانے میں مصروف ہیں بلکہ خواتین کی مخصوص نشستوں کے لیے بھی پی ٹی آئی کی طرف سے نامزد ہیں۔ مختلف دیہات میں عائلہ مردوں کے لئے تقریر کرتیں اور پھر پردے میں موجود خواتین کے پاس جاتیں۔ فوراً ہی ایک مائیک اور ایک چھوٹا سا لاو¿ڈ سپیکر نصب ہو جاتا اور عائلہ تقریر شروع کر دیتیں۔ میانوالی کے دیہی علاقوں کی خواتین پر عائلہ ملک خاصی توجہ دے رہی ہیں اور لوگ تبدیلی کے نعرے کے اثر میں دکھائی دیتے ہیں۔ میانوالی کی سیاست کسی حد تک بظاہر عمران خان کی جانب مائل ہو رہی ہے۔ وہ 2002ءکے انتخابات میں یہاں سے ایم این اے بھی منتحب ہو چکے ہیں لیکن مسلم لیگ (ن) نے بھی دو قومی اور چار صوبائی نشستوں کے لئے ایسے بااثر خاندان مقابلے میں لا کھڑے کئے ہیں کہ میانوالی میں اس مرتبہ مقابلہ خاصا سخت اور دلچسپ رہے گا۔