اسلام آباد (آن لائن)سپریم کورٹ میں سابق ممبر صوبائی اسمبلی سید احسان شاہ مشکوک ڈگری کیس میں چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری نے ہائر ایجوکیشن کمشن کے نمائندے کو کھری کھری سنا دیں اور ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ ایچ ای سی میں سب نااہل بھرتی کر لئے گئے ہیں ۔کارکردگی نہ ہونے کے برابر ہے۔عام انتخابات سر پر ہیں اور ایچ ای سی بجائے لوگوں کو ریلیف دینے کے کچھ بھی نہیں کررہی ۔ساری دنیا ایچ ای سی کے پیچھے پڑی ہے اور سپریم کورٹ ہر طرح کا دفاع کررہی ہے مگر ایچ ای سی حکام ٹس سے مس نہیں ہوتے۔ سپریم کورٹ کے احکامات کو مذاق بنا رکھا ہے ۔لوگوںکو دھوکہ نہ دیں جو کچھ ایچ ای سی کر رہی ہے وہ قابل ستائش نہیں ہے۔13 افراد کا ٹیکس ڈیٹا ہائی کورٹ نے جبکہ389 افراد کے مقدمات تاحال ہمارے پاس موجود ہیں جبکہ جسٹس شیخ عظمت سعید نے ریمارکس دیئے ہیں کہ عدالت کو مسلسل گمراہ کیا جارہا ہے ۔لگتاہے کہ انہوں نے پنجاب پولیس کے رنگ ڈھنک اپنا لئے ہیں ان کی طرح سے ہمیں جان بوجھ کر گمراہ کرتے ہیں۔ اڈیالہ جیل قریب ہے،کہیں تو پیر تک دماع درست کرانے کے لئے بھجوا دیتے ہیں ۔انگریزی اُردو میں سب کہہ چکے اب کونسی زبان میں بات کریں ۔چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے کیس کی سماعت کی ۔اس دوران افتخار گیلانی ،قاضی محمد انور، حافظ ایس اے رحمن اور دیگر وکلاءعدالت میں پیش ہوئے ۔عدالت کو ایسٹ یونیورسٹی کے حوالے سے تفصیلات سے آگاہ کیا گیا ۔عدالت کو بتایا گیا کہ یونیورسٹی چارٹر ہے مگر ایچ ای سی سے منظور شدہ ہونے یا نہ ہونے کے حوالے سے ایچ ای سی حکام بھی بہتر بتا سکتے ہیں اس دوران عدالت نے ایچ ای سی حکام کو ہدایت کی کہ فوری طور پر اہم ڈاکومنٹس بذریعہ فیکس منگوا کر عدالت میں پیش کریں۔عدالت نے ایچ ای سی کے نمائندے کو تفصیلات کا علم نہ ہونے پر سخت سرزنش کی ۔