سرینگر( کے پی آئی) حریت کانفرنس(گ) کے چیئر مین سید علی گیلانی نے بھارتی الیکشن ڈرامے کے پہلے مرحلے پر واپس لوٹے پنڈت بھائیوں اور سکھ برادری کی طرف سے ووٹ کا بائیکاٹ کرنے پر اظہار مسرت کرتے ہوئے کہا ہے کہ مسئلہ کشمیر کے لٹکے رہنے سے جہاں مسلم اکثریت مسلسل ایک عذاب میں مبتلا ہے وہاں غیر مسلموں کو بھی یہاں بے شمار مشکلات کا سامنا ہے۔کشمیر فرقہ واریت کا نہیں کروڑوں لوگوں کا مسئلہ ہے ہم مسئلہ کشمیر کا حق خود ارادیت کی بنیاد پر حل چاہتے ہیں۔اس میں ایک شخص ایک ووٹ کی بنیاد پر جموں کشمیر، لداخ، آزاد کشمیر اور گلگت و بلتستان کے ہر فرد کو بلاتمیز مذہب و ملت اپنی رائے کے اظہار کا موقع فراہم ہوگا اور اسکے نتیجہمیں جو بھی نتیجہ نکلے گا اسے ہم قبول کرنے کے پابند ہونگے۔ اپنے بیان میں کشمیر ی قائد علی گیلانی نے مزید کہا کہ غیر مسلم بھائیوں کا بھارتی الیکشن کا بائیکاٹ کرنا خوش آئند ہے امید ہے وہ الیکشن کے اگلے مراحل میں بھی ہمارے ساتھ رہیں گے۔ دوسری طرف حریت کانفرنس(ع) کے سربراہ میر واعظ عمر فاروق نے سرینگر میں اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بھارت مقبوضہ کشمیر میں الیکشن بے معنی اور لاحاصل مشق ہے۔ بین الاقوامی برادری کی ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ مسئلہ کشمیر کے حل کے لئے با معنی اقدامات اٹھائیں۔ جموںوکشمیر کے سیاسی مستقبل کا حتمی فیصلہ ہونے تک عالمی سطح پر تسلیم شدہ اس متنازعہ خطے میں کسی بھی انتخابی عمل کا مسلمہ بین الاقوامی قوانین کے تحت کوئی جواز نہیں بنتا اور1947 ء سے آج تک مختلف اوقات پر دہرائے جارہے اس لاحاصل عمل کو ہمیشہ کشمیری عوام نے اپنے اختیارات کا استعمال کرتے ہوئے مسترد کیا ۔کشمیر میں نام نہاد انتخابی عمل کشمیریوں کے حق خودارادیت کا نعم البدل نہیں ہوسکتے ۔میر واعظ نے کہا کہ اگرجنوبی سوڈان ، مشرقی تیمور اور کیوبک کے عوام کو آزادانہ استصواب رائے کے ذریعے اپنے سیاسی مستقبل کے تعین کا حق دیا جاسکتا ہے تو پھر پانچ خطوں پر مشتمل جموںوکشمیر کی ریاست جو آبادی اور رقبہ کے لحاظ سے دنیا کے 42 ممالک سے زیادہ بڑی ہے کے عوام کو اپنے مستقبل کے تعین کے حوالے سے فیصلہ کرنے کے حق کی حمایت کرنا عالمی برادری کی ذمہ داری ہے ۔میر واعظ نے کشمیر میں نام نہاد انتخابات کے حوالے سے پاکستان کے دفتر خارجہ کی ترجمان کے بیان کو حقیقت پسندی پر مبنی قرار دیتے ہوئے کہا کہ بین الاقوامی قانون کی روسے کشمیر میں کسی بھی قسم کے انتخابات ایک غیر قانونی عمل ہے اور مسئلہ کشمیر کے دو اہم فریق پاکستان اور کشمیری عوام اس عمل کو یکسر مستردکرچکے ہیں لہٰذا اقوام متحدہ ، او آئی سی ، یورپین یونین اور دیگر عالمی برادری کشمیری عوام کو انکا حق دینے کیلئے بامعنی اقدامات اٹھائیں ۔