کراچی (ثناء نیوز) وفاقی وزیر برائے ریلوے خواجہ سعد رفیق نے کہاہے کہ سابق صدر پرویزمشرف سمندر کے قریب رہائش پذیر ہیں، کراچی والوں کو معلوم ہے کہ مشرف کو کہاں بھیجنا ہے۔ ایم کیو ایم، پیپلزپارٹی اتحاد پر کچھ کہنے کی ضرورت نہیں ہے، دونوں جماعتوں میں صبح صلح اور شام کو ناراضگی ہوتی ہے۔ ریلوے ٹریکس کی نگرانی کیلئے صوبائی حکومتوں کی جانب سے خاطر خواہ تعاون نہیں کیا جا رہا، ٹرینوں کی وقت پر روانگی 10 سے 55 فیصد پر لے آئے ہیں۔ ریلوے میں سیاسی بنیاد پر نہیں، انتظامی بنیاد پر فیصلے کئے جارہے ہیں، چین سے انجن آنے کے بعد ریلوے کی آمدنی میں اضافہ ہوگا۔ ان خیالات کا اظہارانہوں نے ہفتہ کی صبح کراچی پورٹ ٹرسٹ (کے پی ٹی) پر چین کی جانب سے ملنے والے 9 ریلوے انجنوں کی افتتاحی تقریب میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ 13 سال بعد ریلوے میں نئے لوکوموٹو شامل ہورہے ہیں، ریلوے کو مکمل آپریشنل کرنے کیلئے 500 انجن چاہئیں، چند روز میں 23 انجنوں کی پہلی کھیپ پاکستان پہنچ جائیگی۔ انہوں نے کہا کہ پرانے انجن ہچکیاں لے لیکر چلتے ہیں۔ لائے گئے نئے انجن چائنیز کمپنی نے امریکی کمپنی کے تعاون سے تیار کئے۔ انجن میں خرابی نہ ہونے کی یقین دہانی پر معاہدہ کیاگیا ہے۔ خواجہ سعد رفیق نے کہاکہ پاکستان ریلوے کے ٹریکس کی لمبائی 11 ہزار کلومیٹر ہے، ریلوے سٹیشنز پر سکیورٹی کا نظام بہتر بنانے کیلئے حساس مقامات پر سی سی ٹی وی کیمرے نصب کردئیے گئے ہیں لیکن ملک کے تمام ریلوے سٹیشنز پر سی سی ٹی وی کیمرے نصب کرنا ریلوے کی استطاعت سے باہر ہے۔ انہوں نے کہاکہ حساس علاقوں کی نشاندہی کرکے پٹرولنگ کو تین گنا بڑھا دیا ہے جبکہ انتہائی حساس علاقوں میں ٹریکس کی متعدد بار نگرانی کی جاتی ہے تاہم صوبائی حکومتیں ٹریکس کی سکیورٹی کیلئے خاطر خواہ تعاون نہیں کر رہیں۔ اس حوالے سے تمام صوبوں کے وزرائے اعلیٰ سے بات چیت جاری ہے۔ ایک سوال پر خواجہ سعد رفیق نے کہا کہ ایم کیو ایم پی پی اتحاد پر کہنے کی کچھ ضرورت نہیں، دونوں میں صبح کو صلح شام کو لڑائی ہوتی ہے۔ قبل ازیں وزیراعلیٰ سندھ قائم علی شاہ اور وفاقی وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق کی زیرصدارت ہفتہ کو وزیراعلیٰ ہاس میں کراچی سرکلر ریلوے اور ریلوے کے دیگر امور سے متعلق اجلاس منعقد کیا گیا جس میں کراچی سرکلر ریلوے کے ٹریک پر سے تجاوزات کے خاتمے اور متاثرین کی دوبارہ آباد کاری کیلئے کمشنر کراچی کی سربراہی میں 8 رکنی کمیٹی تشکیل دے دی گئی۔ اجلاس میں کراچی سرکلر ریلوے پروجیکٹ کو موجودہ دور حکومت میں مکمل کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔ سندھ میں ریلوے ٹریک کے حساس حصوں پر سندھ پولیس اور ریلوے پولیس مشترکہ پٹرولنگ کرنے کا حکم اور مستقل فورس کے لئے آئی جی پولیس سندھ کی سربراہی میںکمیٹی بھی قائم کر دی گئی۔