پاکستانی عوام پارلیمنٹ کی قرارداد پر متفق نظر نہیں آتے: یمن میں باغیوں کے باعث بڑا فتنہ سر اٹھا رہا ہے، قانونی حکومت بحال کرا کے دم لینگے: امام کعبہ

لاہور (خصوصی نامہ نگار) امام کعبہ شیخ ڈاکٹر خالد بن علی الغامدی نے کہا ہے کہ سعودی عرب اور اتحادی افواج حرمین شریفین کے تحفظ کیلئے برسر پیکار ہیں، حرمین شریفین کے تحفظ کیلئے پاکستانی حکومت اور سیاسی جماعتوں کا کردار لائق تحسین ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے مرکزی جمعیت اہلحدیث کے زیراہتمام مقامی ہوٹل میں دفاع حرمین شریفین علما کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ کنونشن کی صدارت مرکزی امیر سینیٹر پروفیسر ساجد میر نے کی جبکہ ڈاکٹر حافظ عبدالکریم، لیاقت بلوچ، پیر اعجاز ہاشمی، مولانا امجد خان، علامہ حسین اکبر، قاری زوار بہادر، خواجہ سعد رفیق، عابد شیر علی، علامہ طاہر اشرفی، مہر اشیاق، امیر حمزہ، حاجی عبدالرزاق اور دیگر نے بھی شرکت کی۔ امام کعبہ نے کہا کہ سعودی اور اتحادی افواج حرمین شریفین کے تحفظ کیلئے برسر پیکار ہیں۔ یمن میں باغیوں کے باعث بڑا فتنہ سر اٹھا رہا ہے۔ سعودی اور اتحادی افواج یہ فتنہ کچلنے کیلئے برسر پیکار ہیں۔ ہم یمن کی قانونی حکومت بحال کرکے دم لیں گے۔ سعودی عرب کا پاکستان کے ساتھ خصوصی رشتہ ہے۔ پاکستانی حکومت اور سیاسی جماعتوں کے مثبت کردار پر شکرگزار ہیں۔ پاکستانیوں نے حرمین شریفین کی حفاظت کیلئے جس ایمانی جذبے کا اظہار کیا ہے وہ قابل قدر ہے۔ اُمت مسلمہ کا اتحاد وقت کی ناگزیر ضرورت ہے۔ ہمیں اپنی صفوں میں یکجہتی پیدا کرنا ہوگی۔ قبل ازیں امام کعبہ شیخ خالد الغامدی نے مرکزی جمعیت اہلحدیث کے مرکز 106۔ راوی روڈ کا دورہ کیا جہاں پروفیسر ساجد میر اور حافظ عبدالکریم نے انکا والہانہ استقبال کیا۔ امام کعبہ نے علماء اور جماعتی عہدیداروں سے ملاقات کے علاوہ وہاں ظہر کی نمازکی امامت بھی کرائی۔ پروفیسر ساجد میر نے کہا کہ امام کعبہ کی آمد ہمارے لئے باعث فخر اور خیرو برکت ہے، نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے امام کعبہ نے کہا کہ داعش اور طالبان کا اسلام سے کوئی تعلق نہیں، یہ لوگ خوارج ہیں۔ وہ مشرکین اور کافروں پر نازل ہونے والی آیات کا اطلاق مسلمانوں پر کر رہے ہیں۔ سعودی عرب میں اہل تشیع کو مکمل آزادی ہے۔ اللہ نے ہمیں مسلمان پیدا کیا ہے۔ سعودی ہوں یا ایرانی سب بھائی ہیں ہمیں قرآن و سنت پر متحد ہونا ہوگا۔ مسلمان قرآن و سنت کا علمبردار ہے، دشمن نے ہمیشہ مسلمانوں کی صفوں میں گھس کر دراڑیں ڈالی ہیں۔ تنازعہ یمن پر پاکستانی پارلیمنٹ کی قرارداد پاکستان کا داخلی مسئلہ ہے، پاکستانی عوام جذبہ سے سرشار ہیں، حرمین شریفین کیلئے جان کی قربانی دینے سے بھی گریز نہیں کریگی۔ پاکستانی عوام یمن کی صورتحال پر پارلیمنٹ کی قرارداد پر متفق نظر نہیں آتے۔ میرے دورے کے دوران جس طرح عوام نے حرمین شریفین سے محبت کا اظہار کیا اسکی مثال دنیا میں نہیں مل سکتی۔ ہر مسلمان چاہے مظلوم ہو حکمران ہو یا محکوم حرمین شریفین کے معاملہ پر اس کا رشتہ ایمانی ہے۔ سعودی حکومت حوثیوں کے پاس جدید اسلحہ دیکھ کر حیران ہوگئی کہ انکے پاس اتنا جدید اسلحہ اور ٹرینڈ لوگ کہاں سے آئے۔ حوثی سعودی عرب کی سرحدی حدود تک پہنچ گئے تھے۔ یمن میں حوثیوں کی جنگ صرف یمن کی حدود تک محدود نہیں بلکہ حوثیوں کا کہنا ہے کہ وہ مکہ مکرمہ پر قبضہ کرنا چاہتے ہیں۔ حوثیوں کی جنگ کا مقصد یمن کو فتح کرنا نہیں بلکہ مکہ پر قبضہ کرنا ہے۔ دشمن مسلمانوں میں دراڑ ڈالنا چاہتا ہے۔ اُمت مسلمہ کا اتحاد وقت کی عین ضرورت ہے۔ انہوں نے سعودی عرب اور ایران سے اپیل کی وہ اختلافات بھلا کر متحد ہوجائیں۔ امت مسلمہ کا اتحاد وقت کی اہم ضرورت ہے۔ میں حرم شریف کے امام کی حیثیت سے کہنا چاہوں گا کہ ہمارا دشمن ہمیں متحد نہیں دیکھنا چاہتا وہ ہمیں اسی طرح الجھائے رکھنا چاہتا ہے۔ مسلکی تعصبات سے بالاتر ہو کر متحد ہونے کی ضرورت ہے۔ حوثی باغیوں نے کہا ہے کہ ہماری یہ جنگ صرف یمنی حدود تک نہیں بلکہ انہوں نے اس کا نقشہ جاری کیا ہے جس میں دکھایا گیا ہے کہ اگلے مرحلے میں مکہ مکرمہ (نعوذباللہ) اللہ اسکی حفاظت فرمائے اور اللہ ہمیں بھی بچائے، ان کی بدنیتی یہ ہے کہ وہ کہتے ہیں کہ ہمیں مکہ مکرمہ اور مسجد نبویؐ تک پہنچنا ہے کفار و مشرکین کے بارے میں قرآنی آیات کا مسلمانوں پر اطلاق کیا جاتا ہے۔ قرآن کی غلط تشریح کرنے والے خوارج ہیں ان کا استدلال باطل ہے۔ بچوں اور عورتوں کا قتل کرنا، معصوم مظلوموں کو بغیر سبب مارنا غلط ہے۔ اس صورت میں غیر مسلم کہے گا کہ اگر اسلام یہی ہے تو ایسے اسلام سے ہم دور رہے۔ یہ اسلام کے خیرخواہ نہیں، شام میں داعش ہو یا پاکستان کے طالبان اگر اسی فکر کے حامل ہیں تو پھر ان کا اسلام سے کوئی تعلق نہیں۔

ای پیپر دی نیشن

آج کی شخصیت۔۔۔۔ جبار مرزا 

جب آپ کبھی کسی کے لیے بہت کچھ کہنا چاہ رہے ہوتے ہیں لفظ کہیں بھاگ جاتے ہیں ہمیں کوئی ایسے الفظ ملتے ہی نہیں جو اس شخصیت پر کہہ ...