واشنگٹن (نیوز ایجنسیاں) وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ پانامہ لیکس کے معاملے پر جے آئی ٹی قانون کے مطابق بنے گی اور اس میں وزارت خزانہ کا کوئی کردار نہیں ہوگا۔ واشنگٹن میں پریس کانفرنس کرتے اسحاق ڈار کا کہنا تھا سپریم کورٹ کی جانب سے پانامہ کیس پر جے آئی ٹی کی تشکیل قانون کے مطابق ہو گی اور اس میں وزارت خزانہ کا کوئی کردار نہیں ہوگا۔ جے آئی ٹی میں 6 اداروں کے افسران شامل ہوں گے جبکہ سٹیٹ بینک اور ایس ای ایس پی وزارت خزانہ کے ماتحت ادارے نہیں ہیں۔ انکا کہنا تھا امریکہ کے نیشنل سکیورٹی ایڈوائز مک ماسٹر سے ملاقات مفید رہی اور مک ماسٹر نے دہشت گردی کے خلاف پاکستان کی قربانیوں کو سراہا۔ مک ماسٹر کے ساتھ دفاع، مسئلہ کشمیر، بھارت اور افغانستان کے ساتھ مسائل پر بھی بات ہوئی۔ پاکستان کی سالمیت کیخلاف کام کرنے والوں کو بخشا نہیں جائیگا۔ چاہتے ہیں کہ پاکستانی سرزمین کسی ملک کیخلاف استعمال نہ ہو۔ ضرب عضب کی کامیابی کے بعد آپریشن ردالفساد کامیابی سے جاری ہے۔ انہوں نے کہا نائن الیون کے بعد سب سے زیادہ نقصان پاکستان کا ہوا۔ جنرل (ر) راحیل شریف کی مسلم ممالک کے فوجی اتحادکے سربراہ کی حیثیت سے تعیناتی میں کوئی ابہام نہیں، وہ ریٹائر ہو چکے ہیں اور اپنے فیصلے کرنے میں آزاد ہیں۔ آئندہ بجٹ میں کوئی نئے ٹیکس نہیں لگائے جا رہے۔ بجٹ میں عوام کو زیادہ سے زیادہ ریلیف فراہم کریں گے۔ نیوز لیکس رپورٹ کی سفارشات پرعملدرآمد کیا جائیگا۔ اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ امریکی حکام سے ڈاکٹر شکیل آفریدی سے متعلق بھی بات ہوئی ہے۔ دریں اثنا اسحاق ڈار نے امریکی قومی سلامتی مشیر میک ماسٹر سے ایک گھنٹے تک ملاقات کی۔ اسحاق ڈار کا کہنا تھا میک ماسٹر کو بتا دیا کہ افغانستان میں قیام امن کی کوششوں میں پاکستان کے قومی مفاد کو بھی مقدم رکھا جائے۔ انہوں نے مزید کہا امریکہ سے تعلقات میں تعطل مفاد میں نہیں، اسے وسعت دینا چاہتے ہیں۔ دونوں رہنماﺅں نے علاقائی امن و استحکام کو مشترکہ مقصد قرار دیتے ہوئے ملکر کام کرنے پر اتفاق کیا۔ علاوہ ازیں وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ حکومت کی ڈھانچہ جاتی اصلاحات اور مالیاتی پالیسیوں کی وجہ سے مجموعی اقتصادی ترقی میں اضافہ ہوا ہے، پاکستان نے پہلی مرتبہ کامیابی کیساتھ آئی ایم ایف کا پروگرام مکمل کیا ہے، پچھلے چار سال میں معیشت توانائی اور تعلیم کے شعبوں میں نمایاں بہتری آئی۔ پاکستان ایمبیسی فورم کے پاکستان میں اقتصادی اصلاحات اور بحالی کے موضوع پر ہونے والے تیسرے سیشن سے خطاب کر رہے تھے۔