اسلام آباد ( نمائندہ نوائے وقت +صباح نیوز ) سپریم کورٹ کے جج جسٹس عظمت سعید نے ریمارکس دئیے ہیں کہ ای او بی آئی میں اربوں روپے کی چوری کی ذمے دار حکومت ہے کیونکہ ایسے مسئلے حل نہیں کرنے لیکن حکومت کرنی ہے۔بدھ کوجسٹس عظمت سعید کی سر براہی میں سپریم کورٹ کے 3 رکنی بینچ نے ای او بی آئی پنشنرز کیس کی سماعت کی۔ جسٹس عظمت سعید نے ریمارکس میں کہا ای او بی آئی کے پنشنرز کا پیسہ محافظوں نے جائیدادوں کی خریداری میں لٹا دیا اور پنشن کے پیسوں کے رکھوالوں نے 100روپے کی چیز لاکھ میں خریدی۔ ای او بی آئی کے ٹرسٹی نے امانت میں خیانت کی۔ ای او بی آئی کے افسران مسئلہ کا حل نکالیں۔ افسران فیصلہ کریں مسئلہ کا حل اپنے دفاتر میں کرنا ہے یا اڈیالہ جیل میں جبکہ ای او بی آئی کے پنشنرز کے پیسہ کا شارٹ فال حکومت ادا کرے۔جسٹس عظمت سعید نے کہا کہ ایسا ہی چلتا رہا تو تمام اخراجات بند کردیں گے۔ عوام کو پنشن نہیں مل رہی ہمیں حکومتی رپورٹیں بھی نہیں چاہیئں جبکہ اس نے مسئلے حل نہیں کرنے لیکن حکومت کرنی ہے۔ حکومت رکاوٹیں نہیں مسئلے کاحل بتائے۔جسٹس مقبول باقر کا اپنے ریمارکس میں کہنا تھا 5 ہزار روپے کی پنشن میں مزدور کا کیا گزارہ ہوتا ہے۔ یہ پنشن مذاق اور غریب پنشنرز کو مارنے والی بات ہے جب کہ کروڑوں اور اربوں کی پنشن مہنگی جائیدادوں کی خریداری میں ضائع کر دی گئی۔اٹھارویں ترمیم منظور ہوئے 6 سال گزر گئے، ابھی تک ای او بی آئی کو صوبوں کے حوالے نہیں کیا گیا، آئین پر عملدرآمد نہیں کیا گیا۔ عدالت نے آئندہ سماعت پر چاروں صوبوں کے ایڈووکیٹ جنرلز اور نیب حکام کو طلب کر لیا۔ عدالت نے سماعت 11 مئی تک ملتوی کر دی۔