اسلام آباد (سٹاف رپورٹر+بی بی سی نیوز+ آئی این پی) پاکستان میں تعینات انڈین ہائی کمشنر گوتم بمبانوالے نے بدھ کو سیکرٹری خارجہ تہمینہ جنجوعہ سے ملاقات میں انڈین جاسوس کلبھوشن یادیو تک قونصلر رسائی کی ایک مرتبہ پھر درخواست کی ہے جسے حکام نے مسترد کردیا ہے۔ وزارت خارجہ کے ترجمان کے مطابق سیکریٹری خارجہ نے انڈین ہائی کمشنر پر واضح کیا ہے کہ پاکستان اور انڈیا کے درمیان قیدیوں کے بارے میں معلومات اور ان تک قونصلر رسائی کا معاہدہ موجود ہے۔ ترجمان کا کہنا تھا کہ کلبھوشن یادو پر پاکستان میں جاسوسی کے علاوہ شدت پسندی کے واقعات میں ملوث ہونے کا بھی الزام ہے اس لیے ایسے قیدی تک قونصلر رسائی نہیں دی جا سکتی ہے۔ تہمینہ جنجوعہ نے کہا کلبھوشن بھارتی نیوی کا حاضر سروس افسر اور پاکستان میں جاسوسی اور دہشت گردی میں ملوث تھا۔ تہمینہ جنجوعہ نے کہا کہ کلبھوشن یادیو بھارتی ایجنسی ”را“ کیلئے کام کر رہا تھا۔ پاکستان اور بھارت کے درمیان قیدیوں تک رسائی کا معاہدہ ہے، جاسوسوں تک رسائی کا نہیں۔ معاہدے کی رو سے قونصلر رسائی دینا کیس کی نوعیت پرمنحصر ہے۔ ذرائع کا کہنا تھا ملاقات بھارتی درخواست پر کی گئی۔ بی بی سی کے مطابق انڈین ہائی کمشنر اس سے پہلے بھی کلبھوشن یادو تک قونصلر رسائی کے لیے پاکستانی حکام سے ملاقات کر چکے ہیں لیکن انہیں اس ضمن میں کامیابی نہیں ملی۔ انڈین جاسوس کو پاکستان کی فوجی عدالت کی جانب سے ملنے والی سزائے موت کے بعد پاکستان میں تعینات انڈین ہائی کمشنر نے عدالتی فیصلے کی مصدقہ کاپی دینے کا بھی مطالبہ کیا تھا۔بھارتی جاسوس کلبھوشن کی ماں نے پاکستانی اپیلٹ کورٹ سے اپیل کی ہے کہ اس کے بیٹے کی سزا موت ختم کر کے اسے رہا کیا جائے۔ بھارتی ہائی کمشنر گوتم بمبانوالے نے اس حوالے سے پٹیشن بھی سیکرٹری خارجہ کے حوالے کی۔ بھارتی جاسوس کی والدہ نے اپیل میں اپنے بیٹے سے ملنے کی خواہش بھی ظاہر کی۔ یاد رہے بھارتی جاسوس کلبھوشن کو پاکستان میں فوجی عدالت نے سزائے موت کا حکم سنایا تھا کلبھوشن کے والدین نے پاکستان سے ویزا کی سہولت فراہم کرنے کی درخواست بھی کی ہے تاکہ وہ اپنے بیٹے سے ملاقات کر سکیں۔
بھارتی ہائی کمشنر