اسلام آباد+ لاہور (ایجنسیاں+ خصوصی نامہ نگار+ نوائے وقت رپورٹ) عمران خان نے کہا ہے کہ 10ارب روپے کی پیشکش کرنے والا شہباز شریف کا قریبی ساتھی ہے اور میرا بھی دوست ہے، یہ آفر دبئی کے راستے مجھ تک پہنچی، اس شخص کے پاس پہلے کی آفر آئی ہوئی تھی مگر اس نے دو ہفتے پہلے مجھے بتایا، اس شخص کا نام نہیں لے سکتا بیچارا پھنس جائے گا، پانامہ کیس کے بنچ نے قطری خط کو مسترد کیا ہے، وزیراعظم کو استعفیٰ دینا چاہئے، جے آئی ٹی کے معاملے پر ہمیں اعتماد میں نہیں لیا گیا ، پانامہ لیکس کے معاملے پر نیا بنچ تشکیل نہ دیا جائے، پرانا بینچ ہی کیس کی شنوائی کرے۔ نوازشریف نے موجودہ ججز پر دباﺅ ڈالنے کی بھرپور کوشش کی ہوگی، آصف زرداری کیساتھ کرپشن کیخلاف مہم نہیں چلا سکتا، وہ چار سال کہاں تھے جو اب منظرعام پر آگئے ہیں۔ نجی ٹی وی کو انٹرویو میں عمران خان نے کہا کہ 10ارب روپے کی آفر پہنچانے والے نے کہا کہ 10ارب روپے سے پیشکش کا آغاز ہے اور باقی آپ کی مرضی پر منحصر ہے۔ اس شخص نے مجھے کہاکہ ان لوگوں کی طرف سے پیغام ہے، میں پہلاشخص نہیں جس کو نوازشریف نے پیشکش کی، مجھ سے پہلے بھی نوازشریف نے بہت سے لوگوں کو پیشکشیںکیں ، اس شخص نے کہاکہ یہ پیشکش آپ کےلئے بھجوائی گئی ہے۔ عمران نے کہا لندن کے فلیٹس ہی نہیں بلکہ شریف فیملی کے سارے اثاثے خطرے میں ہیں، پانامہ لیکس کیس ابھی ختم نہیں ہوا دو مہینے لگیں گے جے آئی ٹی تحقیقات کرےگی اور معاملہ دوبارہ بنچ میں آئے گا، پانامہ کیس ساکھ اور صادق و امین ہونے کا ہے جس پروزیراعظم پورے نہیں اترتے۔ پانچوں ججز نے قطری خط کو جھوٹ کہا ہے، ہم وزیراعظم کے استعفے کےلئے پورا زور لگائیں گے، عدالت کے سامنے جھوٹ بولنے کی الگ سے سزاہے، اب بارثبوت شریف فیملی پرہے انہیں13سوالوں کے جواب دیناہونگے، پانامہ کیس کے فیصلے کو تسلیم کیاہے اس پر تنقید نہیں کی۔ پرانا بنچ معاملے کو زیادہ اچھے طریقے سے جانتا ہے ،اگر نیا بنچ بنایا گیا تو اس کے خلاف وکلاءسے مشاورت کریں گے، ہم اداروں پر عوامی دباﺅ بڑھائیں گے تاکہ ادارے اپنا کردارصحیح طرح سے ادا کریں۔ شریف خاندان کی طرف سے 10ارب روپے کی پیشکش کے بیان پر قائم ہوں، یہ پیشکش کرنے والا حمزہ شہباز کا دوست ہے ، حمزہ شہباز نے میرے ایک دوست سے دبئی میں رابطہ کیا ، میرا دبئی والے دوست کا تعلق لاہور سے ہے جو کاروبار کرتا ہے، اگر میں نے اس کا نام بتایا تویہ شریف خاندان والے اس کا کاروبار تباہ کر دیں گے۔ دوست سے کہا گیا آپ عمران خان سے ڈیل کرادیں تو آپ کو بھی 2 ارب دینگے۔ علاوہ ازیں عمران کی زیرصدارت اجلاس میں کل کے جلسے کی تیاریوں پر بریفنگ دی گئی۔ عمران نے ہدایت کی کہ پریڈ گراﺅنڈ جلسے کی بھرپور تیاریاں کی جائیں۔ خواتین کیلئے مربوط سکیورٹی ناظم بنایا جائے۔ تحریک انصاف نے وزیراعظم نوازشریف کے استعفیٰ کے معاملہ پر رمضان المبارک سے قبل جلسوں کے شیڈول کو حتمی شکل دیدی۔ رمضان المبارک سے قبل حکومت مخالف آخری جلسہ لاہور میں جلسہ 21 مئی کو ہو گا۔ جلسہ کے دو روز بعد 30اپریل کو کراچی‘ 7 مئی کو سیالکوٹ‘ 12 مئی کو سرگودھا اور 19 مئی کو کوئٹہ میں جلسے ہونگے۔ دوسری جانب تحریک انصاف پروفیشلز فورم کے زیراہتمام وزیراعظم نوازشریف کے خلاف ”استعفیٰ دو گو نواز گو“ کے مطالبے کی تحریک کا آغاز کر دیا گیا اس سلسلے میں لبرٹی گول چکر پر احتجاجی مظاہرہ کیا گیا۔ اس موقع پر عوامی آگاہی کے لئے پمفلٹ بھی تقسیم کئے گئے۔ اپوزیشن لیڈر میاں محمود الرشید‘ عندلیب عباس‘ ایم پی ایز شینلا روت‘ نوشین حامد معراج‘ آجاسم شریف اور پارٹی کارکنوں نے بڑی تعداد میں شرکت کی۔ میاں محمود الرشید اور عندلیب عباس نے میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ وزیراعظم صادق و امین نہیں رہے۔ اس موقع پر نیلم حیات‘ سید عدنان جمیل‘ آصف شکور‘ ڈاکٹر انیسہ فاطمہ‘ مظفر منا‘ ماجد رفیق‘ جواد ملک‘ اقبال خان‘ مظاہر شاہ‘ رانا منیر‘ عفت بخاری‘ غفار پپو‘ وسیم علی خان سمیت بڑی تعداد میں پارٹی کارکنان نے شرکت کی۔ برطانوی ہائی کمشنر تھامس ڈریو نے عمران سے ملاقات کی۔ پاک برطانیہ تعلقات سمیت باہمی دلچسپ کے امور پر تبادلہ خیال کیا۔ ملاقات میں خطے اور خصوصاً افغانستان کی صورتحال پر بھی بات چیت کی۔
عمران