کراچی (خصوصی رپورٹر) پاک سر زمین پارٹی کے چیئرمین مصطفی کمال نے کہاکہ آج حیدر آباد کی احتجاجی ریلی کا مقصد وہی ہے جس کیلئے ہم نے پارٹی کی بنیاد رکھی تھی جو کہ عوام کی خدمت اور عوام کے بنیادی مسائل کا حل ہے اس لئے ہی ہم نے ایک سال پہلے 18 دن دھرنا دیا جس میں ہم دن رات وہاں بیٹھے رہے اور جب عوامی مسائل کے حل کیلئے پاک سر زمین پارٹی کی جانب سے پیش کیے جانے والے مطالبات نہ مانے گئے تو ہم نے احتجاجی ریلی نکالی لیکن حکومت نے مطالبات ماننے کے بجائے ہم پر تشدد کیا اور مجھے اور میرے ساتھیوں کو نہ صرف گرفتار کیا گیا بلکہ ریلی میں موجود خواتین اور بچوں پر بھی آنسو گیس کی شیلنگ اور ڈنڈے برسائے گئے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے حیدر آباد روانہ ہونے سے قبل میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا آج بھی لوڈ شیڈنگ جاری ہے ہم نے اس سلسلے میں کے الیکٹرک کے دفتر پر دھرنا دیا جس کے نتیجے میں وزیراعظم نے نوٹس لیا اور انہوں نے یہاں آ کر کے الیکٹرک اور سوئی سدرن کی انتظامیہ سے میٹنگ کر کے اس مصنوعی بحران کو ختم کرنے کی کوشش کی اگر پھر بھی یہ بحران ختم نہ ہوا تو ہم اس مسئلے کو حل کئے بغیر چین سے نہیں بیٹھیں گے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے ایک ایم پی اے نے مثال قائم کی ہے جس نے کر دکھایا کہ کس طرح لوگوں کے مسائل کے حل کیلئے آواز اٹھائی جا سکتی ہے کل بجٹ آ رہا ہے جس میں کراچی کی آبادی 70 لاکھ کم کر دی گئی ہے اس کیلئے اب فنڈز بھی کم ابادی کے لحاظ سے ہی بجٹ میں رکھے جائیں گے جو کہ لوگوں کے مسائل میں اور اضافہ کا باعث بنے گا اس مسئلہ پر وزیراعلیٰ کو آواز اٹھانا چاہئے تھی لیکن انہوں آواز اٹھانے کی بجائے نتائج کو دستخط کر کے تسلیم کر کے آگئے کیونکہ آبادی کراچی اور حیدر آباد کی آبادی کم کی گئی ہے جبکہ 2013ء میں پی پی پی کی طرف سے تاج حیدر صاحب نے نادرا کا ریکارڈ جمع کرایا جس کے مطابق کراچی کی آبادی اس وقت 2 کروڑ 15 لاکھ تھی تو اب ایک کروڑ 60 لاکھ کیسے ہو گئی یہ بہت بڑی سازش ہے اگر کراچی کو وسائل ابادی کے لحاظ سے نہیں ملینگے تو کراچی ترقی نہیں کرے گا۔