اسلام آباد (وقائع نگار خصوصی) قومی اسمبلی کی مجلس قائمہ برائے پارلیمانی امور نے الیکشن کمشن کی جانب سے جاری ترقیاتی منصوبوں اور میرٹ پر کی جانے والی بھرتیوں پر پابندی ختم کرنے کی سفارش کر دی ہے تاہم ایڈیشنل سیکرٹری الیکشن کمشن نے مجلس قائمہ کو بتایا کہ ہم نے پہلی مر تبہ نوٹیفیکیشن جاری نہیں کیا ، 2013میں بھی عام انتخابات کے شیڈول سے 4 ماہ قبل پابندی عائد کر دی تھی انہوں نے اس بات کا یقین دلایا کہ الیکشن تاخیر کا شکار نہیں ہوں گے الیکشن کمشن نے انتخابات بروقت منعقد کرانے کی تمام تیاریاں مکمل کر رکھی ہیں تمام سٹیک ہولڈرز الیکشن کمشن کے ساتھ تعا ون کر رہے ہیں، ہم شیڈول کے مطابق حلقہ بندیاں مکمل کر یں گے۔ اجلاس میں پولنگ ایجنٹس کو ووٹر ز کا قابل تلاش ڈیٹا بمع تصاویر نہ دینے سے متعلق بل پاس کر لیا، چیئرپرسن کمیٹی ڈاکٹر شذرہ منصب علی نے کہا کہ حکومت کی مدت ختم ہونے سے پہلے سکیموں اور بھرتیوں پر پابندی کا کوئی قانون نہیں ہے ہو، یہ صوابدیدی فیصلہ ہے، چار سال دس مہینے جو کام ہوئے ہیں ان کو دو مہینے نہیں رکنا چاہئے، یہ حکومت 31مئی تک قائم رہے گی، آپ منصوبے جامد نہیں کر سکتے مجلس قائمہ برائے پارلیمانی امور کا اجلاس چیئرپرسن ڈاکٹر شذرہ منصب علی کی صدارت میں ہوا جس میں الیکشن ایکٹ 2017 کے ترمیمی بل پر بحث کی گئی، بل کی محرک رکن اسمبلی نعیمہ کشور نے کہا کہ میں بل سے سیاسی جماعتوں کو فراہم کئے جانے والے فنڈز کی حد مقرر کر نے سے متعلق شق واپس لے لی ایڈیشنل سیکرٹری الیکشن کمیشن ظفر اقبال نے کہا کہ ہمارے پاس ایچ ای سی کے چیئرمین اور قائد اعظم یونیورسٹی کے وائس چانسلرکی تعیناتی کاکیس بھی آیا ہے جس پر الیکشن کمشن غور کر رہا ہے، اگر کوئی جینوئن کیس ہے تو الیکشن کمشن بھیجا جائے اس پر غور کیا جائے گا، اس موقع سیکر ٹی سروسز پنجاب نے بھی پابندیوں پر اپنے تحفظات کا اظہار کیا۔ نفیسہ خٹک نے کہا کہ آپ پانچ سال کیا کر رہے تھے، آخری تین مہینوں میں کیوں یہ ریکروٹمنٹ کی جارہی ہے، سیکرٹری پلاننگ اینڈ ڈویلپمنٹ خیبر پختونخوا نے کہا کہ ہمارا آخری کوارٹر سب سے اہم ہو تا ہے فنڈز کی یوٹیلائزیشن آخری کوار ٹر میں ہو تی ہے، سیکرٹری پلاننگ اینڈ ڈویلپمنٹ پنجاب نے کہا کہ ہماری 9ہزار 4سو سکیمیں زیر تکمیل ہیں جن میں تقریبا ساڑھے پانچ ہزار اس مالی سال میں مکمل ہو جانی ہیں سیکرٹری ایڈمنسٹریشن سندھ نے بھی اپنے تحفظات کا اظہار کیا، رکن کمیٹی سردار عاشق گوپانگ نے تجویذ پیش کی کہ پابندی نئے منصوبوں پر ہونی چاہئے پرانے منصوبوں پر نہیں ہونی چاہیئے، جسے کمیٹی نے منظور کر لیا۔