عالمی بینک کی ”پاکستان کے 100 سال اور مستقبل کا خاکہ“ کے عنوان سے جاری رپورٹ میں حکومت کو انسانی زندگیوں میں سرمایہ کاری کا مشورہ دیا گیا ہے، پاکستان میں سٹنٹ ( اپنی عمر سے کم وزن اور قد والے) بچوں کی شرح کم ہوئی ہے جو اس وقت 38 فیصد ہے لیکن اس کے باوجود یہ دنیا میں اس طرح کے بچوں کی شرح سے زائد ہے، سٹنٹنگ کے مسائل سے لوگوں کی قابلیتوں پر ناقابل تلافی اثرات مرتب ہوتے ہیں اور آج اس عارضے کے شکار بچوں کی وجہ سے پاکستان کے مستقبل کی افرادی قوت کو کئی سالوں تک مسائل کا سامنا ہو گا۔ عالمی بینک کے ہیومن ڈولپمنٹ پروگرام کے حکام نے کہا ہے کہ سٹنٹنگ صرف صحت اور نیوٹرشن کا مسئلہ نہیں بلکہ یہ معاشی مسئلہ بھی ہے کیونکہ اس کا تعلق پیداوار سے بھی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر کوئی بچہ سٹنٹ ہے تو اس کے لیے سیکھنا، قابلیتوں کو قبول کرنا اور ایک ایسے ماحول میں نشونما پانا مشکل ہوجاتا ہے جہاں محدود ملازمتیں اور مواقع دستیاب ہوں، اس کے معاشی اثرات بھی مرتب ہوتے ہیں، پاکستان میں اس کے منفی اثرات کا تخمینہ مجموعی قومی پیداوار (جی ڈی پی) کا 2 سے 3 فیصد ہے جس کا مطلب ہے کہ پاکستان اپنی جی ڈی پی کے ایک بڑے حصہ سے محروم ہو گا۔ عالمی بینک نے اپنی رپورٹ میں پاکستان کی پائیدار ترقی میں اضافے کیلئے انسانی وسائل پر سرمایہ کاری بڑھانے کی تجویز پیش کی ہے۔ بینک کا کہنا ہے کہ ماں اور بچے کی صحت، بچوں کی بہتر تعلیم اور خواتین کی متناسب شرکت سے خوشحالی اور پائیدار ترقی کے اہداف کو یقینی بنایا جا سکتا ہے۔